یہ اتنا آسان نہیں کہ لوگ یہاں آگئے اور آسانی سے واپس چلے جائیں۔فائل فوٹو
یہ اتنا آسان نہیں کہ لوگ یہاں آگئے اور آسانی سے واپس چلے جائیں۔فائل فوٹو

پیچھے ہٹ جانے کو گناہ کبیرہ سمجھتے ہیں۔مولانا فضل الرحمن

جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ہم شریعت کی رو سے باطل کے خلاف ڈٹے ہوئے ہیں اور پیچھے ہٹ جانے کو گناہ کبیرہ سمجھتے ہیں ہرگز پیچھے نہیں ہٹیں گے اور آگے بڑھ کر سخت حملہ کریں گے۔

آزادی مارچ دھرنے کے چوتھے روز شرکا سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم یہاں آئے ہیں تو پیش رفت کرکے ہی جائیں گے، پورے پاکستان کو اجتماع گاہ بنا کر دکھائیں گے یہ سیلاب اب تھمے گا نہیں اور آگے ہی بڑھے گا، آج اسلام آباد بند ہے اب پورا پاکستان بند کرکے دکھائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان سن لو! یہ سیلاب بڑھتا جائے گا حتی کہ تمہیں اقتدار سے باہر پھینک دے گا، وزیر اعظم ہاؤس میں گھس کر عمران خان کو گرفتار کرنے کے معاملے پر میرے خلاف مقدمہ درج کرنے کی بات گئی، اگر یہ سیلاب وزیراعظم ہاؤس بڑھنے کا فیصلہ کرلے تو کسی کا باپ بھی اسے نہیں روک سکتا لیکن ہم بغاوت نہیں کرنا چاہتے، اسی لیے جو بھی بولو سوچ سمجھ کر بولو کیوں کہ ہم بغاوت سے آگے نکل آئے ہیں اور ہم نے اپنی جان ہتھیلیوں پر رکھ لی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈی چوک تو تنگ جگہ ہے جبکہ یہ جگہ کشادہ ہے لیکن یہ جگہ بھی ہم پر تنگ کردی گئی ہے، اس اجتماع سے اسرائیل اور قادیانی لابی کو پریشانی ہے، موجودہ حکومت کی وجہ سے اس خطے میں اسرائیل کا اثرو رسوخ بڑھ جائے گا کیوں کہ اسرائیل کی سرمایہ کاری پراس اجتماع نے پانی پھیر دیا ہے، یہاں کے حکمراں بیرونی دباؤ پرآئین پاکستان کی اسلامی دفعات میں تحریف پرآمادہ ہوجاتے ہیں لیکن اب اس اجتماع کے بعد آئندہ کسی کی جرأت نہیں ہوگی کہ اسلامی دفعات میں ردوبدل کی کوشش کرے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں کہا جاتا ہے کہ انتخابات میں دھاندلی کے معاملے پرالیکشن کمیشن سے رجوع کریں، یہاں تو ہرالیکشن میں مداخلت کرکے اپنی مرضی کے نتائج حاصل کیے جاتے ہیں، الیکشن کمیشن بے بس نہ ہوتا تو آج یہاں اتنی بڑی تعداد میں لوگ جمع نہیں ہوتے، پانچ برس گزرگئے پی ٹی آئی کے خلاف فارن فنڈنگ کیس کا اب تک فیصلہ نہیں ہوا تو دھاندلی کے معاملے کا فیصلہ کیسے آجائے گا؟

انہوں نے کہا کہ دراصل جمہوری ادارے بے معنی ہوکر رہ گئے ہیں، اداروں کو طے کرنا ہوگا کہ آئین کی بالادستی اوراس کی عمل داری قائم رہے، اب فیصلے عوام اور ان کا ووٹ کرے گا، عوام کے ووٹ کو عزت دینی ہوگی عوام جو فیصلہ کریں گے ہمیں اس پراعتراض نہیں ہوگا۔

مدراس کے نصاب میں تبدیلی کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سازش کے تحت مدارس کا خاتمہ نہیں کیا جاسکتا، سازش کرنے والے خود ختم ہوجائیں گے، مدارس میں مفت تعلیم اور رہائش دی جاتی ہے جب کہ ایلیٹ کلاس کے تعلیمی نظام میں لوگ لاکھوں روپے خرچ کررہے ہیں آخر وہاں تبدیلی کی بات کیوں نہیں کی جاتی؟

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ یہ اتنا آسان نہیں کہ لوگ یہاں آگئے اوراتنی آسانی سے واپس چلے جائیں، اس اجتماع میں متعدد سیاسی جماعتوں کے کارکنان، تاجر، کسان، مزدور اور دیگر شعبہ جات کے لوگ موجود ہیں جو امید لے کرآئے ہیں ہم انہیں مایوس نہیں کریں گے، سوشل میڈیا کے لب و لہجے پر نہیں جائیں اپنی قیادت پراعتماد کریں، قیادت جو فیصلہ کرے گی وہی فیصلہ آپ کو مستقبل میں آگے لے کر جائے گا۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ یہ واحد جماعت ہے جس نے مذہبی نوجوانوں کو اعتدال کا اور سیاسی راستہ دکھایا، ان کی تربیت کی، نائن الیون کے بعد میں نے اپنے نوجوانوں کو قابو میں رکھ کر امریکا کی سازش کو ناکام بنایا اور انہیں اعتدال کا راستہ دکھا کر پاکستان اور آئین سے وابستہ کرکے اسلحے اور بغاوت سے دور رکھا، یہ صلاحیت ہم رکھتے ہیں تم ہمیں راستے نہیں دکھاؤ۔

انہوں نے کہا کہ امریکا اور مغربی ممالک کی پالیسی یہ تھی کہ انہیں اشتعال دلا کر ریاست کے خلاف کھڑا کیا جائے جو حالات ایران، افغانستان، شام، یمن میں پیدا ہوئے اور سعودی عرب میں پیدا کیے جارہے ہیں ایسا کرنے کی پاکستان میں کوشش کی گئی لیکن یہاں ہم نے ایسا نہیں ہونے دیا گیا، حتی کہ اتنا بڑا اجتماع ہوا لیکن ہم پرامن رہے، چار دن سے دیکھ رہا ہوں غیرملکی میڈیا اعتراف کررہا ہے کہ ایسا منظم اجتماع نہیں دیکھا۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ڈی چوک خرافات کی جگہ ہے، جو جنسی آلودگی ڈی چوک پر پھیلائی گئی اس سے پوری قوم کے سر شرم سے جھک گئے، تم نشے میں دھت ہو کر پاکستان کی قیادت کرنے چلے ہو جب کہ ہم تم سے بہتر قائد اور سیاست کرنے والے ہیں، کوشش کررہا ہوں کہ کل آل پارٹیز کانفرنس ہوسکے تاکہ معاملات میں بگاڑ پیدا نہ ہو۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ ہم نے دھرنے کو مہینوں تک جاری رکھنے کی بات نہیں کی ہم جب تک چاہیں جاری رکھیں، آپ کون ہیں ہمارے فیصلے کرنے والے، ہمارے فیصلے ہم خود کریں گے، ہم ابھی سے نہیں ہیں ہماری تاریخ کئی سوسال پرانی ہے جو پاکستان بننے سے پہلے سے ہے، جمعہ جمعہ آٹھ دن کی پیداوار اور سونے کا چمچہ منہ میں لے کر پیدا ہونے والے ہمیں بتائیں گے کہ سیاست کیا ہوتی ہے؟

مولانا فضل الرحمن نے دھرنے کے شرکا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ لوگوں کو ایک ماہ کا کہوں تو وہ چھ ماہ دھرنا دینے کی بات کریں گے مجھے دھرنے والوں کے خلوص پر کوئی شک نہیں، لیکن ہم حکمت عملی پہلے اور جذبات کو بعد میں رکھتے ہیں جیسا کہ سنت رسولؐ ہے لیکن یہ بھی طے ہے کہ  ہم شریعت کی رو سے باطل کے خلاف ڈٹے ہوئے ہیں اور پیچھے ہٹ جانے کو گناہ کبیرہ سمجھتے ہیں، یہ تو پلان اے ہے ابھی ہمارا پلان سی اور ڈی بھی موجود ہے۔