پٹرول بحران 2020 کے باعث قومی خزانے کو 25 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑا تھا ۔فائل فوٹو
پٹرول بحران 2020 کے باعث قومی خزانے کو 25 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑا تھا ۔فائل فوٹو

حکمرانوں کے دعوے بجا!ملک بھر میں پیٹرول کی قلت برقرار

 کوئی کی کوئی کمی نہیں،حکمرانوں کے دعوے اپنی جگہ بجا لیکن ملک بھر میں پیٹرول کی قلت  برقرار ہے۔

کراچی، لاہور اورپشاور سمیت ملک کے چھوٹے بڑے شہروں میں عوام پیٹرول کی تلاش میں دربدر ہیں۔ وسطی اور جنوبی پنجاب کے مختلف شہروں میں پی ایس او کے علاوہ کہیں بھی پیٹرولیم مصنوعات کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی نہیں بنایا جارہا۔

ملک میں پیٹرول بحران کا نواں روز ہے اور  وزرات پیٹرولیم کی مصنوعی بحران سے متعلق کمیٹی کے ارکان نے گزشتہ روز کیماڑی ٹرمینل اے پرتیل ذخائر کا جائزہ لیا ہے۔

خیبرپختونخوا کے شہری بھی پیٹرول کے حصول کیلئے لمبی قطاروں کا عذاب بھگت رہے ہیں۔  سندھ، بلوچستان اور آزاد کشمیر میں بھی پیٹرول کی قلت کا مسئلہ جوں کا توں ہے۔

پشاور میں پیٹرول کی قلت کا مسئلہ سنگین صورتحال اختیارکرگیا ہے جہاں پرائیویٹ پیٹرول پمپس کے بعد شہری پی ایس او سے بھی خالی ہاتھ لوٹ رہے ہیں۔

کراچی میں بھی متعدد پیٹرول پمپس مکمل طورپربند ہیں اورصرف پی ایس او پمپس پر پٹرول،ڈیزل دستیاب ہے۔ پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نے بتایا کہ مختلف آئل کمپنیوں نے اب تک تیل کی خریداری نہیں کی۔

کراچی میں بھی پیٹرول اورڈیزل کی سپلائی متاثرہوئے نو روزگزرگئے ہیں۔ دو کروڑ سے زائد آبادی والے شہر میں پیٹرول کی عدم دستیابی کے سبب عوام کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔

پیٹرول بحران کے باعث سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ بھی بہت کم ہے۔ کراچی میں پیٹرول پمپس کی مجموعی تعداد تین سوکے لگ بھگ ہے جن میں سے50 فیصد پمپس پرفیول ٹینک خشک ہوگئےہیں۔

لاہورمیں 400 پیٹرول پمپس ہیں جن میں سے اکثر بند ہیں اور پورے شہر کو صرف چھ سے سات لاکھ لیٹر تیل فراہم کیا جا رہا ہے۔  متعدد فلنگ اسٹشنز پر پیٹرول کی فروخت بند کردی گئی ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت نے پیٹرول کی قیمتیں کم توکردیں لیکن عوام الناس کواس کا فائدہ تب ہو جب اسکی ترسیل بھی یقینی بنائی جائے۔