ہم نے اپنے تحفظات حکومتی وفد کے سامنے رکھ دیے ہیں۔فائل فوٹو
ہم نے اپنے تحفظات حکومتی وفد کے سامنے رکھ دیے ہیں۔فائل فوٹو

اخترمینگل کا حکومتی اتحاد میں واپسی سے انکار

پاکستان تحریک انصاف کے رہنمائوں کی سردار اختر مینگل کی ملاقات بے نتیجہ ختم ہو گئی۔

انہوں نے حکومت میں واپسی کے کسی فوری امکان سے انکارکرتے ہوئے قومی اسمبلی  میں حکومت کی جانب سے پیش ہونے والے مالیاتی(فنانس) بل کی حمایت نہ کرنے کا اعلان کردیا ۔

نجی ٹی وی کے مطابق  وزیردفاع پرویز خٹک اور وزیر منصوبہ بندی اسد عمر پر مشتمل وفد نے سردار اخترمینگل سے پارلیمنٹ لاجز میں ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی اور سرداراختر مینگل سے فیصلہ واپس لینے کی درخواست کی ۔

ملاقات کے بعد وفاقی وزیر پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ بی این پی کے تحفظات کو جلد دور کیا جائے گا، آئندہ بھی سردار صاحب کے ساتھ نشستیں ہوں گی۔اسد عمر نے کہا کہ پی ٹی آئی یقین رکھتی ہے ہر حصے کو ترقی اور حقوق نہ ملے تو ملک ترقی نہیں کرسکے گا۔

سردار اختر مینگل نے کہا کہ پارٹی کے فیصلہ کی خلاف ورزی نہیں کرسکتا، ہم نے اپنے تحفظات حکومتی وفد کے سامنے رکھ دیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے اب تک کوئی براہ راست رابطہ نہیں کیا۔

واضح رہے کہ سردار اختر مینگل نے تین روز پہلے قومی اسمبلی میں کھڑے ہوکر حکومتی اتحاد چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔ جس کے بعد وزیراعظم کی زیرصدارت گذشتہ روز کور کمیٹی اجلاس میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی کو اتحادیوں کو منانے کا ٹاسک دیا گیا تھا۔

مولانا فضل الرحمن کی اختر مینگل سے ملاقات

دوسری جانب جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے بھی سردار اختر مینگل سے ملاقات کی جس کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے سربراہ بی این پی کا کہنا تھا کہ حکومت میں واپسی اب ان کے بس میں نہیں، جماعت کی قیادت کے فیصلے کا پابند ہوں۔ انہوں ںے کہا کہ اگر تحریک انصاف بلوچستان کے مسائل حل کردے تو پورا صوبہ اس جماعت میں شامل ہوجائے گا۔

مولانا فضل الرحمن نے اس موقع پرکہا کہ وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا آپشن زیر غور ہے۔ اٹھارہویں ترمیم سے متعلق حکومتی بیانات تشویش ناک ہیں۔ این ایف سی میں کوئی تبدیلی قبول نہیں کی جائے گی۔

انہوں نے کہاکہ احتساب کو حزب اختلاف کے خلاف ہتھیارکے طورپراستعمال کیا جارہا ہے جبکہ دوسری جانب پی ٹی آئی پارٹی فنڈنگ اور بی آرٹی کے معاملوں پر پیش رفت نہیں ہورہی۔ انہوں ںے کہا کہ  ملکی سیاسی قیادت کے ساتھ رابطے شروع کردیے۔