یہ حکومت جعلسازی سے آئی ہے ہر کام میں جعلسازی کرتی ہے ۔فائل فوٹو
یہ حکومت جعلسازی سے آئی ہے ہر کام میں جعلسازی کرتی ہے ۔فائل فوٹو

تعمیر میں وقت لگتاہے،تخریب میں نہیں۔احسن اقبال

مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہاہے کہ جب ڈیویلپمنٹ نہیں تو کیسے گروتھ ریٹ بڑھائیں گے،کرنٹ اکائونٹ خسارہ معیشت کو روک کر زیرو کیا ہے،انڈسٹری بند ہے، ملک کی معیشت کو روک کرکرنٹ اکائونٹ خسارہ ختم کیا تو یہ کارنامہ نہیں،جرم ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ آج ملک کی معیشت تباہی کی طرف پہنچ چکی ہے، ملک کی معیشت کو فوری طور پر بحال کرنے کیلیے قومی لائحہ عمل کی ضرورت ہے، ملک کی معیشت کو کوئی تنہا کھڑا نہیں کرسکتا، قومی لائحہ عمل کی ضرورت ہے۔

لیگی رہنما نے کہاکہ دو سال میں ملک کی معیشت کے ساتھ کیا ہوا ہے؟ ،حکومت یہی کہتی رہتی کہ معیشت تباہ حال میں ملی ہے، ن لیگ کے5سال میں ہر سال جی ڈی پی ریٹ ہر سال کے مقابلے میں بڑھا ہے،دو سال سے جی ڈی پی ریٹ مسلسل گرا ہے،احسن اقبال نے کہاکہ تعمیر اور تخریب میں بڑا فرق ہوتاہے، تعمیر میں وقت لگتاہے، اور تخریب میں نہیں،ہم نے معیشت کو پانچ سال میں سنبھالا، انھوں نے دو سال میں فریکچر کردیا،نہیں معلوم کہ ملک کی معیشت کو بحال کرنے میں آنےوالی حکومت کو کتنا وقت لگے گا،۔

انہوں نے کہاکہ جس گھر کا سربراہ کہے کہ ہمارا دیوالیہ ہوگیاہے کہ تو کیا کوئی ملک سرمایہ کاری کرےگا؟ ،قوم سے ایسے ایسے وعدے کیے گئے کہ قوم کو ان امیدوں نے مار دیاہے،بجٹ میں پیش کیاگیا ٹیکس ریونیو کا ہدف حکومت حاصل نہیں کرسکتی، تاریخ میں پہلی دفعہ بجٹ کا آئوٹ لیٹ پچھلے بجٹ کے مقابلے میں سکڑگیا ہے،حکومت اخراجات پر قابو نہیں پاسکی، ٹیکس کا ہدف نہیں پورا کرسکی ۔

ہم نے5سال میں10ارب کا قرضہ لیا،تو بجلی کے منصوبے لگائے، ہم نے دس ہزار ارب کے قرضے لے کر ملک کے چپے چپے میں ترقی کے جال بچھائے،موجودہ حکومت نے قرضے لے کر کیا ترقیاتی کام کرائے؟ ،انہوں نے کہاکہ آج ملک میں گورننس کا بد ترین بحران ہے، حکومت کی مینجمنٹ صلاحیت بے نقاب ہوچکی ہے، ٹڈیوں نے حملہ کرکے فصلوں کو تباہ کردیا ،کسی ایک شعبے میں حکومت ایک سمت دینے میں کامیاب نہیں ہوئی۔

احسن اقبال نے کہاکہ ملک میں اداروں کی بنیادیں ہل رہی ہیں،احتساب کے ادارے کا مقصد صرف اپوزیشن کو ہراساں کرنا ہے،ملک میں احتساب کا ادارہ ایک مذاق بن چکا ہے،ہم نے ملک کے اداروں کو ٹھیک کرناہے اور اعتماد بحال کرنا ہے،آج سرمایہ کار ملک سے باہر جارہے ہیں ، حکومت نے ہر بزنس مین کو چور کہہ دیا ہے،چھوٹے سے چھوٹا کاروبارکرنے والا پیشیاں بھگت رہا ہے،کیا آج کوئی سرمایہ کار ملک میں پیسا لگانے کو تیار ہے؟،

انہوں نے کہاکہ حکومت نے دس ہزار ارب کا قرضہ لے کر کہاں اینٹ لگائی ہے، جب ڈیولپمنٹ نہیں تو کیسے گروتھ ریٹ بڑھائیں گے،کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ معیشت کو روک کر زیرو کیا ہے، انڈسٹری بند ہے، ملک کی معیشت کو روک کر کرنٹ اکاونٹ خسارہ ختم کیا تو یہ کارنامہ نہیں،جرم ہے۔

انہوں نے کہاکہ ٹڈی دل نے زراعت تباہ کر دی، اگر بروقت اسپرے کرتے تو 800 ارب کے نقصان سے بچ جاتے، 2018 کے انتخابات کے بعد الیکشن کمیشن پر کوئی اعتبار نہیں، کوئی افسر ایک روپے کی فائل پر دستخط کرنے کو تیار نہیں، آج ملک کے نوجوانوں کو تعلیم ، ہنر اور روز گار چاہیے،کامیاب جوان کے لیے زیرو بجٹ، ایچ ای سی کے بجٹ کو 40 فیصد کم کر دیا گیا ،آبی مسائل، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے لیے بھی کم بجٹ رکھا ہے،ایکسپورٹ کو بڑھانا ہو گا، بجٹ میں زراعت کے شعبے میں جدت سے متعلق کچھ نہیں نظر آیا۔

احسن اقبال نے کہاکہ ملک میں صنعتوں کی صورتحال بدترین ہوچکی ہے، ایکسپورٹ بڑھے گی تو ملک آگے جائے گا، آج ملک میں ایکسپورٹ گر رہی ہے، معیشت زبوں حالی میں چلی گئی ہے، معاشی چیلنج لاحق ہو چکے ہیں،انہوں نے کہاکہ پچھلے سال حکومت کہہ سکتی تھی کہ ابھی آئے ہیں،ان دو سال میں معیشت کا کیا حال ہے، ساڑھے پانچ فیصد جی ڈی پی گروتھ ریٹ 2018 میں تھا۔

انہوں نے کہاکہ ہماری حکومت میں پوری دنیا کے سفیر آ کر کہتے تھے کہ کیسے سی پیک میں شامل ہوسکتے ہیں،سارے سفیر قرضہ نہیں سرمایہ کاری کرنا چاہتے تھے ،جس گھر کا سربراہ کہے کہ دیوالیہ ہو گئے کون کاروبار کرے گا،جب چوری رک گئی ہے تو 600 ارب ڈالر کس کی جیب میں جا رہے ہیں،انہوں نے کہاکہ کسی ریاست کو جبر کے ساتھ نہیں چلا سکتے،سیاسی تنازعات کو ختم کرنے کے لیے گفت و شنید کی ضرورت ہے۔