باقی فوجی شدت پسند تنظیم نام نہاد دولتِ اسلامیہ کی 'باقیات کو ختم کرنے کیلیے کام کرتے رہیں گے۔فائل فوٹو
باقی فوجی شدت پسند تنظیم نام نہاد دولتِ اسلامیہ کی 'باقیات کو ختم کرنے کیلیے کام کرتے رہیں گے۔فائل فوٹو

امریکا کا اسی ماہ عراق سے 2200 فوجی نکالنے کا اعلان

امریکی فوجی کمانڈر نے کہا ہے کہ امریکہ چند ہفتوں میں عراق سے اپنے2200 سےزیادہ فوجی نکال لے گا۔

جنرل کینیتھ میکینزی نے میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عراق میں فوجیوں کی تعداد ستمبر کے دوران پانچ ہزار سے کم کرکے تین ہزار کی جا سکتی ہے۔

جنرل کینیتھ میکینزی کے مطابق باقی فوجی شدت پسند تنظیم نام نہاد دولتِ اسلامیہ کی ‘باقیات کو ختم کرنے کے لیے’ عراقی سیکیورٹی فورسز کی مشاورت اوران سے تعاون کرتے رہیں گے۔

انھوں نے کہا کہ ‘عراقی فورسز کی ترقی کے اعتراف میں اورعراقی حکومت اور اپنے اتحادیوں سے مشاورت اور رابطہ کاری کے بعد امریکا نے عراق میں اپنے فوجیوں کی تعداد ستمبر کے مہینے میں تقریباً 5200 سے گھٹا کر 3000 کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔’

انھوں نے مزید کہا کہ ‘افواج کی تعداد میں اس کمی سے ہم اپنے عراقی شراکت داروں کو نام نہاد دولتِ اسلامیہ کی باقیات ختم کرنے اوراس کی مستقل شکست کو یقینی بنانے کے لیے مشاورت اور تعاون فراہم کر سکیں گے۔’

گذشتہ ماہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعادہ کیا تھا کہ وہ جلد از جلد عراق سے تمام فوجی واپس نکالنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

توقع ہے کہ وہ اس اقدام کو سنہ 2016 میں اپنی انتخابی مہم کے دوران امریکہ کو ‘لامتناہی جنگوں’ سے علیحدہ کرنے کے وعدے کی تکمیل کے طور پر پیش کریں گے۔

عراق میں امریکی فوجیوں کی موجودگی امریکہ کی جانب سے جنوری میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کو بغداد میں ایک ڈرون حملے میں ہلاک کرنے کے باعث بھی تنازع بنی ہوئی ہے۔