عمران خان کا کہناتھا کہ صوبوں نے وعدہ کیاتھاقبائلی علاقے کو 3 فیصداین ایف سی ایوارڈدیں گے، اب صوبے این ایف سی ایوارڈمیں حصہ دینے کوتیارنہیں، کے پی کے نے اپنا حصہ دے دیاہے جبکہ باقی صوبے کہہ رہے ہیں ان کے پاس پہلے ہی پیسے نہیں، کوروناکی وجہ سے پیسہ کم اکٹھاہوا۔
وزیراعظم عمران خان نے مہمند ایجنسی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اندرون سندھ ،قبائلی علاقے بہت پیچھے رہ گئے ہیں، اندرون سندھ سے منتخب ہونے والے کراچی کیلیے کچھ نہیں کرتے، (ن)لیگ کاگڑھ سینٹرل پنجاب تھا۔
وزیراعظم کا کہناتھا کہ جوعلاقے پیچھے رہ گئے ہیں ہم نے ان پرتوجہ دینی ہے، کوشش ہے زیادہ فنڈزقبائلی علاقے پرخرچ کریں،صوبوں نے وعدہ کیاتھاقبائلی علاقے کو 3 فیصداین ایف سی ایوارڈدیں گے،اب صوبے این ایف سی ایوارڈمیں حصہ دینے کوتیارنہیں،کے پی کے نے اپنا حصہ دے دیاہے جبکہ باقی صوبے کہہ رہے ہیں ان کے پاس پہلے ہی پیسے نہیں، کوروناکی وجہ سے پیسہ کم اکٹھاہوا۔
عمران خان کا کہناتھا کہ کوشش ہے بلوچستان اورقبائلی علاقوں کوفنڈز ملنے چاہئیں،فنانس منسٹری کوکہاہے قبائلی علاقوں کوفنڈزدیں، دشمن نہیں چاہتے قبائلی علاقوں کاانضمام ہو، دشمن کی کوشش ہے قبائلی علاقوں کے انضمام میں رکاوٹیں ڈالی جائیں۔
انہوں نے کہاکہ انسداداسمگلنگ کیلیے پاک افغان سرحدپرباڑلگ گئی،بارڈرمارکیٹ کھولنے کی تیاری کی جارہی ہے، افغانستان میں امن مذاکرات شروع ہوگئے، ایسے ملک موجودہیں جونہیں چاہتے افغانستان میں امن ہو، جب سے پاکستان بناہے قبائلی علاقے میں خوشحالی نہیں آئی، تجارت کی وجہ سے قبائلی علاقوں میں ترقی ہوگی، سب سے زیادہ غربت قبائلی علاقوں میں ہے۔
وزیر اعظم نے کہاکہ ہم قبائلی علاقوں میں زیتون کے درخت لگانے کا فیصٓلہ کیا ہے اس حوالے سروے کرلیا ہے، زیتون کی پیداوار سے علاقے میں خوشحالی آئے گی۔
وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ افغان مفاہمتی عمل میں کامیابی کا سب زیادہ فائدہ قبائلی علاقوں کو ہوگا، قبائلی علاقوں کے عوام کو وسطی ایشیا جانے میں آسانی ہوگی۔افغانستان کے ساتھ سرحد پر مارکیٹس بنائیں گے،مارکیٹس بننے سے لوگوں کو تجارت کا موقع ملے گا۔
وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ شاید ہی کوئی سیاستدان قبائلی علاقے کو مجھ سے بہتر سمجھتا ہے، اچھی بات ہے قبائلی علاقے خیبرپختونخوا میں ضم ہوگئے،جانتا ہوں قبائلی عوام کو کیا خدشات تھے،قبائلی عوام کو روزگار کیلئے دوسرے ملک یا شہر جانا پڑتا ہے،قبائلی علاقوں کا صوبے میں انضمام ترقی کا پہلا قدم تھا،قبائلی علاقوں میں سڑکیں بننے سے ملک بھر سے منسلک ہوجائے گا۔
وزیراعظم نے کہاکہ ہم نے قبائلی علاقوں میں تعلیم کو عام کرنا ہے،قبائلی علاقوں کے عوام کو ہنر سکھانا ہے،قبائلی علاقہ تعلیم کے حوالے سے سب سے پیچھے رہ گیا،ہماری کوشش ہے قبائلی علاقوں میں ترقی لائیں، افغان مفاہمتی عمل میں کامیابی کا سب زیادہ فائدہ قبائلی علاقوں کو ہوگا،قبائلی علاقوں کے عوام کو وسطی ایشیا جانے میں آسانی ہوگی۔
وزیراعظم نے کہاکہ قبائلی علاقے کے عوام کو ہیلتھ کارڈ دیں گے، صحت کارڈ کے ذریعے علاج میں آسانی ہوگی،انہوں نے کہاکہ ہمیں مقروض ملک ملا،ملک لوٹنے والوں نے لندن میں محلات بنا رکھے ہیں،خیبر پختونخوا ہیلتھ انشورنس میں سب سے آگے ہے۔
انہوں نے کہاکہ ریاست مدینہ میں کمزور طبقے پر توجہ دی گئی،افغانستان کے ساتھ سرحد پر مارکیٹس بنائیں گے،مارکیٹس بننے سے لوگوں کو تجارت کا موقع ملتا تھا،مارکیٹس بننے سے لوگوں کو تجارت کا موقع ملے گا،قبائلی علاقوں میں سڑکیں بننے سے سیاحت اور تجارت میں اضافہ ہوگا۔