پاکستانیوں کو صحت کے مقابلے میں کپڑوں اورجوتوں کی زیادہ فکرہوتی ہے اوروہ اس پرصحت کے مقابلے میں زیادہ آمدنی خرچ کرتے ہیں۔
ادارہ شماریات پاکستان کی جانب سے گزشتہ 18 سال کے اعداد و شمارپرمشتمل ایک رپورٹ جاری کی گئی ہے۔
ادارہ شماریات کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں اسکول نہ جانے والے بچوں کی شرح گزشتہ 18 سال کے دوران کم ہوئی ہے۔
اعداد وشمارکے مطابق سال 2002-2001 کے دوران اسکول نہ جانے والوں بچوں کی شرح 32 فی صد تھی اوراب 2019-2018 میں یہ شرح 30 فیصد ہوگئی ہے۔
دوسری جانب پاکستان میں شرح خواندگی بھی بڑھ گئی ہے اورگزشتہ 18 سال کے دوران شرح خواندگی 45 فیصد سے بڑھ کر60 فیصد ہوگئی ہے۔
ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں میڑک تک تعلیم حاصل کرنے والوں کی شرح 27 فی صد ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں گھر میں کمپیوٹر، لیب ٹاپ اور ٹیب رکھنے والوں کی شرح 14 فیصد ہے جب کہ موبائل اور اسمارٹ فون رکھنے والوں کی شرح 45 فی صد ہے اور34 فی صد گھروں میں انٹرنیٹ کی سہولت موجود ہے۔
ادارہ شماریات کے اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ گھرانے کی اوسط ماہانہ آمدن 41 ہزار545 روپے ہے جب کہ اوسط اخراجات 37 ہزار 159 روپے ہیں۔
پاکستانی اپنی آمدن کا 36.1 فی صد کھانے پینے کی اشیاء پر خرچ کرتے ہیں جب کہ 23.8 فیصد آمدن گھر کے کرائے، بجلی،گیس سمیت فیول پر خرچ ہوتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستانی کپڑوں اورجوتوں پرآمدن کا 7.5 فیصد جبکہ صحت پر3.2 فی صد خرچ کرتے ہیں۔
ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ایک خاتون کے بچوں کی اوسط تعداد 3.7 ہے جب کہ بچوں کی شرح اموات ایک ہزار میں 60 ہے۔
’12 فیصد گھرانوں کو ٹوائلٹ کی سہولت میسر نہیں’
علاوہ ازیں پاکستان میں 18 فیصد آبادی نلکے کا پانی استعمال کرتی ہے جب کہ 80 فی صد گھرانوں کو فلش ٹوائلٹ اور8 فیصد کو فلش کے بغیر ٹوائلٹ کی سہولیات میسر ہیں، 12 فیصد گھرانوں کو ٹوائلٹ کی سہولت ہی حاصل ہی نہیں ۔
ادارہ شماریات کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے 91 فیصد گھرانوں کو بجلی کی سہولت میسر ہے جب کہ 20 فیصد گھروں سے میونسپلٹی کوڑا اٹھاتی ہے۔