سقارہ نے ابھی اپنے تمام خزانے ظاہر نہیں کئے جو مصرکا اثاثہ ہیں۔فائل فوٹو
سقارہ نے ابھی اپنے تمام خزانے ظاہر نہیں کئے جو مصرکا اثاثہ ہیں۔فائل فوٹو

مصر میں فرعونی دورکے 100تابوت دریافت

مصری محکمہ آثار قدیمہ نے اعلان کیا ہے کہ فرعونی دورکے 100 صندوق دریافت ہوئے ہیں۔ اب تک معلوم نہیں ہوا کہ ان کے اندر موجود خزانہ کتنی مالیت اوراقسام کا ہے۔ لیکن ان کی ایکسرے اسکریننگ سے تصدیق ہوگئی ہے کہ ان تابوتوں میں شاندار خزانہ موجود ہے۔

مصری نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق لکڑی اور دھاتوں سے بنے ان مہر بند صندوقوں کو بڑی دھوم دھام سے منظر عام پر لایا گیا ہے اور ماہرین آثار قدیمہ سمیت سیاحوں میں بڑا جوش و خروش پایا جاتا ہے۔ یہ تابوت قاہرہ کے جنوب میں واقع تاریخی اہمیت کے حامل قبرستان ’’سقارہ‘‘ میں کھدائی کے دوران بارہ سے پندرہ میٹر کی گہرائی می ںدفن پائے گئے۔ تاریخی آثار و خزائن کے بارے میں مصری اتھارٹیز کا کہنا ہے کہ سقارہ نے ابھی اپنے تمام خزانے ظاہر نہیں کئے جو مصرکا اثاثہ ہیں۔

مصری سپریم کونسل کے نوادرات کے سیکریٹری جنرل مصطفی وزیری نے کہاہے کہ ہم اس دریافت پر بیحد خوش ہیں۔ جبکہ سیاحت اور نوادرات کے وزیر خالد العنان نے بتایا کہ ایسے انگنت تابوت اب بھی وہاں دفن ہوسکتے ہیں۔ مصری میڈیا رپورٹس میں ان تابوتوں کی دریافت کو غیر معمولی قرار دیا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ حالیہ برس سقارہ میں کھدائی سے کئی نوادرات ملے ہیں جن میں سانپوں، پرندوں، قدیم حشرات اور دیگر جانوروں کی ممیاں بھی شامل ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ تابوتوں کے کیمیائی فارنسک اور ایکسپرٹ تجزیہ کے بعد ان کو عوامی نمائش کیلئے رکھا جائے گا۔ ادھر سقارہ میں موجود مصری آثار قدیمہ کے ماہرین نے بتایا ہے کہ یہ سب سے بڑی دریافت ہے جو ڈھائی ہزار سال سے زیادہ قدیم اور قیمتی ہے۔ اس لئے خزائن سے لبریز مہر بند 100 صندوقوں کو بڑی دھوم دھام سے منظر عام پر لایا گیا۔

دریافت کے موقع پر تقریب میں مصر کے وزیر نوادرات اور سیاحت کے وزیر خالد العنان نے بتایا کہ تاحال کھدائی اور تحقیق کا کام جاری ہے۔ جب بھی ہم کوئی ایسی قیمتی تلاش میں کامیاب ہوتے ہیں تو اس کے آگے دوسرے سفر کا راستہ مل جاتا ہے۔ خالد کا کہنا تھا کہ قدیم دیوتاؤں اور مختلف اقسام کے ماسک کے ساتھ 40 سے زیادہ قدیم مجسمہ جات بھی دریافت ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ عالمی ادارے یونیسکو کی ایک رپورٹ میں بھی انکشاف کیا جاچکا ہے کہ سقارہ، قدیم مصر کے دارالحکومت میمفس کا شاہی قبرستان ہے جو یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثہ کا درجہ رکھتا ہے۔ آثار قدیمہ کے ایکسپرٹس اور عالمی محققین نے جب ایک تابوت کو انتہائی احتیاط سے اسکریننگ کے بعد کھولا تو اس میں چمڑے کی تہوں میں لپٹی ہوئی ممی موجود تھی۔

اس ممی کے ساتھ مختلف قیمتی دھاتوں والی نایاب اشیا بھی موجود تھیں۔ مصری جریدے ’’الاہرام‘‘ کے مطابق رواں برس مصری اتھارٹیز اور ماہرین کو 12 بڑی کامیابیاں ملی ہیں جن میں تابوتوں، ممیوں، قدیم قبرستانوں سمیت دیگر آثار ملے ہیں۔ مصری ماہرین آثار قدیمہ نے چند ہفتے قبل ہی دریافت ہونے والے ڈھائی ہزار سال قدیم 59 تابوتوں میں سے ایک کو پہلی بار عام نمائش کی خاطر پیش کیا ہے۔

یہ تابوت عالمی و مصری ماہرین کو کھدائی کے دوران انتہائی محفوظ اور مضبوطی سے بند لکڑی کی شکل میںملے تھے۔ تاریخ دانوں اور ماہرین نے بتایا ہے کہ ان تابوتوں کو فراعین کے ادوار میںکم از کم ڈھائی ہزار سال قبل دفن کیا گیا تھا۔ ان تابوتوں میں سے ایک کو پہلی بار میڈیا کے سامنے کھولتے ہوئے، ٹیم نے انکشاف کیا کہ حنوط شدہ لاشیں روایتی قدیم تدفین کے کپڑے میں لپٹی ہوئی ہیں۔ لکڑی کے تابوتوں پر تیز رنگوں سے قدیم علامتی زبان اور نقش و نگار کندہ ہیں۔

مصری وزارت نوادرات کے مطابق گزشتہ ماہ آثار قدیمہ کی ایک ٹیم کی جانب سے قاہرہ کے جنوب میں واقع سقارہ میں کی جانے والی کھدائی کے دوران کچھ قدیم مقبرے دریافت ہوئے تھے۔ اس کھدائی کا آغاز ستمبر 2020ء میں اسی مقام سے لکڑی کے بنے منقش 13 عدد تابوت ملنے کے بعد کیا گیا تھا۔ محکمہ نوادرات کی مجلس عاملہ کے سیکریٹری جنرل مصطفی وزیر نے بتایا کہ اگرچہ کورونا منظر نامہ میں مصرکی سیاحت کو کافی مسائل کا سامنا ہے۔ لیکن حکام کو اُمید ہے کہ جلد مصر میں سیاحو ں کی آمد کا سلسلہ شروع ہوجائے گا۔