شاہدرہ سے مینار پاکستان تک ٹریفک جام ہے، لوگ پیدل گریٹر اقبال کی طرف گامزن ہیں
شاہدرہ سے مینار پاکستان تک ٹریفک جام ہے، لوگ پیدل گریٹر اقبال کی طرف گامزن ہیں

شاید وہ مل ہی جائے مگر جستجو ہے شرط‘ وہ اپنے نقشِ پا تو مٹا کر نہیں گیا

اجاڑ رت کو گلابی بنائے رکھتی ہے
ہماری آنکھ تری دید سے وضو کر کے

مرا سخن بھی چمن در چمن شفق کی پھوار
ترا بدن بھی مہکتے گلاب جیسا ہے

ہمارے بعد بھی رونق رہے گی مقتل میں
ہم اہلِ دل کو بڑے حوصلوں میں چھوڑ آئے