رپورٹ:اقبال اعوان
کراچی میں سردیاں آتے ہی مونگ پھلی کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔ سردیوں کی یہ سستی سوغات بھی اب غریبوں سے دور ہونے لگی۔ گزشتہ سال 80 روپے پائو والی مونگ پھلی 120 روپے پائو تک جا پہنچی ہے۔ کراچی میں تاجروں کے مطابق کم ازکم یومیہ 25 لاکھ کلو تک مونگ پھلی فروخت ہوتی ہے۔ اس طرح شہری کروڑوں روپے کی مونگ پھلی روزانہ کھاتے ہیں۔ کراچی میں چائنا کی مونگ پھلی کی انٹری ہوئی ہے، جو سکھر کی مونگ پھلی کے نام پر فروخت کی جا رہی ہے۔ شہریوں میں پنجاب اور پارا چنار کی اقسام زیادہ پسند کی جاتی ہیں۔ مونگ پھلی کے دانے نکال کر مختلف اشیا بنا کر بھی فروخت کی جاتی ہیں۔ جامعہ کراچی کے فوڈ ریسرچ کے پروفیسر ڈاکٹرعابد حسنین کا کہنا ہے کہ مونگ میں آئل ہوتا ہے اورگرم تاثیر کی ہوتی ہے لہٰذا سرد موسم میں اس کا استعمال مفید ہے۔
دوسری جانب جوڑیا بازار کی مونگ پھلی مارکیٹ میں خرید و فروخت میں تیزی آ گئی ہے۔ واضح رہے کہ سرد موسم شروع ہونے کے دوران شہریوں کو راتوں میں ’’گرما گرم پھلی‘‘ کی آوازیں سنائی دینے لگتی ہیں۔ سینکڑوں ٹھیلے لگ جاتے ہیں جو مونگ پھلی کے ساتھ ساتھ ریوڑیاں، مکھانے، کاجو، چلغوزے، تل کے لڈو، بادام، گڑ اور تل سے بنی مونگ پھلی کی ٹکیاں، گجک، پیٹھے کی مٹھائی، بھنے چنے، کھوپرے کی ٹکیاں اور سردیوں سے مناسبت کی دیگر اشیا فروخت بھی کرتے ہیں۔ مونگ پھلی کا کاروبار سال بھر ہوتا ہے۔ کیوں کہ مونگ کے دانے نکال کر یا اس کے نمکین پکوڑے بنا کر نمکو کی دکانوں پر فروخت ہوتے ہیں۔ تاہم سرد موسم کے علاوہ دیگر مہینوں میں یہ کاروبار 15 فیصد رہ جاتا ہے۔ جوڑیا بازار میں مونگ پھلی کی باقاعدہ درجنوں دکانوں پر مشتمل مارکیٹ ہے۔ جہاں آج کل تاجر مال منگوانے اور فراہم کرنے میں مصروف ہیں۔ کراچی میں ایک جانب پنجاب کے شہروں، بالخصوص اٹک کی منڈی سے جو مونگ پھلی منگوائی جاتی ہے اس کو دیسی بھی کہا جاتا ہے۔ یہ لائٹ پیلی اور اس کا چھوٹا دانہ ہوتا ہے، تاہم خوش ذائقہ اور میٹھی ہوتی ہے۔ یہ ہول سیل میں 7 ہزار سے 11 ہزار روپے من کچی فروخت ہو رہی ہے۔
دوسری جانب پارا چنار کی مونگ پھلی بھی خوش ذائقہ ہوتی ہے اور ایک پھلی میں چار پانچ دانے تک ہوتے ہیں۔ اندر موجود دانہ تیز لال رنگ کا ہوتا ہے۔ یہ 16 ہزار روپے من تک ہول سیل میں مل رہی ہے۔ جبکہ سکھر کی مونگ پھلی موٹی ضرور ہوتی ہے۔ تاہم دو تین دانے ہوتے ہیں اور پھیکی ہوتی ہے۔ زیادہ تر نمکو والے اس کی مختلف اشیا بنا کر فروخت کرتے ہیں۔ اس سے ملتی جلتی مونگ پھلی چائنا نے بھیجنا شروع کر دی ہے جو پھیکی ہوتی ہے۔ یہ مونگ پھلی ہول سیل ریٹ پر 8 سے 12 ہزار روپے من ملتی ہے۔
ایک دکاندار عبدالرحیم نے’’امت‘‘ کو بتایا کہ پارا چنار کا مال چند روز میں آ جائے گا۔ ابھی گزشتہ سیزن کا مال ہے۔ اس لئے ظاہر ہے مہنگا ملے گا۔ فی الحال زیادہ تر پنجاب اور پارا چنار کا مال فروخت ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی سمیت ملک بھر میں ادھر سے مال جاتا ہے۔
دکاندار سلیمان قریشی کا کہنا تھا کہ کاروبار عروج پر ہے۔ اس بار سردی زیادہ پڑے گی اور دورانیہ بھی زیادہ ہونے کی پیشگوئی ہے، لہٰذا یہ کاروبار اس بار زیادہ ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہول سیل پر 30 روپے پائو مونگ پھلی لے کر جانے والا بھونے گا اور فروخت کرے گا۔ تمام اخراجات کے بعد یہ 70 روپے پائو سے زائد کی پڑ جاتی ہے۔ شہر میں گزشتہ سال پارا چنار اور پنجاب والی مونگ پھلی 80 روپے پائو تھی، اب 120 روپے پائو ٹھیلے والا دے رہا ہے۔ دکاندار محمد طیب کا کہنا تھا کہ اس بار کاروبار عروج پر ہوگا۔ ثاقب خان کا کہنا تھا صبح سے شام تک گاہکوں کا رش رہتا ہے۔
کراچی تاجر اتحاد کے صدر عتیق میر کا کہنا تھا کہ کراچی کی پوری آبادی روزانہ تو مونگ پھلی نہیں کھاتی۔ چوتھائی لوگ ایک، ایک پائو بھی خریدیں گے تو کم از کم25 لاکھ کلو تک فروخت ہوتی ہے۔ یعنی یومیہ کروڑوں روپے کی مونگ پھلی کھائی جاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ غریبوں کی سوغات ہے۔ اب خراب معاشی حالات، مہنگائی، بے روزگاری کے باعث غریب لوگ شاید کم ہی اس سوغات کے مزے لوٹ سکیں۔ غریب پہلے چلغوزے، کاجو، بادام، پستے اور دیگر خشک میوہ جات سے محروم ہوا۔ اب دو چار سال بعد غریب طبقہ شاید مونگ پھلی بھی نہیں خرید پائے۔
جامعہ کراچی کے فوڈز ریسرچ کے پروفیسر ڈاکٹرعابدحسنین کا کہنا تھا کہ سردیوں میں انسانی جسم کو گرم تاثیر والی اشیا اور آئل والی اشیا کی ضرورت ہوتی ہے۔ مونگ پھلی میں تیل ہوتا ہے اور گرم تاثیر والی ہوتی ہے۔ جلدی ہضم ہوتی ہے۔ نظام ہاضمہ میں مفید ہے۔ غریب طبقہ اور اب متوسط طبقہ بھی جو کاجو، بادام اور پستے نہیں کھا سکتا، مونگ پھلی کھا کر سردی گزارتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مونگ پھلی علاقے کے مطابق ذائقہ، مٹھاس اور رنگت رکھتی ہے۔