احمد نجیب زادے:
طب کی دنیا میں انقلاب کی مانند ایک طویل اور پیچیدہ پیوندکاری کے نتیجے میں مکمل طور پر جھلس جانے والے امریکی نوجوان کو نئی زندگی مل گئی۔ امریکی جریدے شکاگو ٹریبون کا کہنا ہے کہ بائیس سالہ جوڈی میو دو سال قبل اپنی کار کے حادثے میں بری طرح جھلس گیا تھا۔ جس کے بعد اس کی سرجری کی گئی۔ اس طبی سرجری کو عالمی سطح پر بڑی پذیرائی ملی ہے۔ جوڈی کی اولین سرجری اگست2020ء میں کی گئی۔ اس غیر معمولی سرجری میں 16 سرجن، 22 ڈاکٹرز، 14 اسکن اسپیشلسٹ، 7 معاونین سمیت 42 نرسوں اور آپریشن ٹیکنیکلز ملا کرکل 81 اسٹاف ممبران نے شرکت کی تھی اور طبی تاریخ کا یہ انوکھا آپریشن 23 گھنٹے 43 منٹ تک چلا۔
جوڈی میو کا میڈیا سے مختصر انٹرویو میں کہنا تھا کہ وہ بہت خوش ہے۔ نئی زندگی ملنے پر خدا کا شکر ادا کرتا ہے اور تمام سرجنوں، ڈاکٹرز، اسپیشلسٹ اور پیرا میڈیکل اسٹاف کا شکریہ ادا کرتا ہے۔ جن کی انتھک محنت سے وہ نئی زندگی کا آغاز کرنے جارہا ہے۔ چہرے اور ہاتھوں کی غیر معمولی پیوند کاری کے تقریباً چھ ماہ بعد جو ڈی میو مسکرانے، پلک جھپکنے، چٹکی کاٹنے اورکپڑے نچوڑنے جیسی حرکات دوبارہ سیکھ رہا ہے۔ یاد رہے کہ کار حادثے میں بری طرح جھلس جانے کے دو سال بعد اگست 2020ء میں امریکی ریاست نیو جرسی کے رہائشی نوجوان جوڈی میو کی یہ انقلابی سرجری کی گئی تھی۔
اس آپریشن کو مانیٹر کرنے والے طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ نیویارک یونیورسٹی لینگون ہیلتھ سینٹرمیں ہونے والی یہ سرجری کامیاب رہی ہے اور مکمل بحالی میں کچھ وقت لگے گا۔ اس انوکھے آپریشن کی بابت امریکی ٹرانس پلانٹس سسٹم کی نگرانی کرنے والے ادارے ’یونائٹڈ نیٹ ورک فار آرگن شیئرنگ‘ نے بتایا کہ دنیا بھر میں اب تک انسانی چہروں کی محض 18 اور ہاتھوں کی 35 پیوند کاری سرجری کی جاچکی ہیں۔ لیکن جدید طب کی تاریخ میں بیک وقت چہرے اور ہاتھ کی پیوند کاری کا یہ ایک انتہائی غیر معمولی واقعہ ہے۔
اس سے قبل پہلی کوشش 2009ء میں پیرس کے ایک مریض پر کی گئی تھی۔ لیکن طبی پیچیدگیوں کے باعث مریض ایک ماہ بعد ہی دم توڑ گیا تھا۔ چہرے اور ہاتھ کی ٹرانسپلانٹیشن کے دوسرے واقعہ کے بعد 2011ء میں بوسٹن کے ڈاکٹروں نے ایک ایسی خاتون پر دوبارہ اس سرجری کا تجربہ کیا۔ جن پر چمپینزی نے حملہ کیا تھا۔ لیکن کچھ دن بعد ان کے ٹرانس پلانٹ شدہ ہاتھوں کو الگ کرنا پڑا تھا۔
ٹرانس پلانٹ کی کوشش کرنے والے بوسٹن اسپتال کے سرجن ڈاکٹر بوہدان پوما کا کہنا ہے کہ ’’یہ انتہائی غیر معمولی بات ہے۔ میں جانتا ہوں یہ حیرت انگیز حد تک پیچیدہ ہے۔ اس کے باوجود یہ ایک زبردست کامیابی ہے‘‘۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ چہرے اور ہاتھ کی ٹرانس پلانٹیشن کے بعد جوڈی میو کو زندگی بھر دوائیاں لینی پڑیں گی اور اس کے ساتھ ساتھ نئے چہرے اور ہاتھوں میں حساسیت پیدا کرنے اور کام کرنے اور مسلسل بحالی کیلئے فزیو تھراپی کا عمل بھی جاری رکھنا پڑے گا۔
امریکی میڈیا کے مطابق 2018ء میں ایک فارموسیوٹیکل کمپنی میں بطور پروڈکٹس ٹیسٹر نائٹ شفٹ میں کام کرنے کے بعد گھر واپسی پر ڈی میو ڈرائیونگ کرتے ہوئے سو گیا اور اس کی گاڑی کھمبے سے ٹکرا کر پلٹ گئی اور کار میں آگ لگ گئی۔ حادثہ انتہائی شدید تھا۔ وہ کئی ماہ کوما میں رہا اور تھرڈ ڈگری جھلس جانے کے علاج کیلئے اس کو 20 سرجریز اور متعدد اقسام کی اسکن گرافٹنگ کے عمل سے گزرنا پڑا۔ ایک بار جب یہ واضح ہو گیا کہ روایتی سرجری بے سود ہوگی تو جوڈی کی میڈیکل ٹیم نے خطرناک ٹرانس پلانٹس کی تیاری 2019ء میں شروع کردی۔
یو این او ایس کے چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر ڈیوڈ کلاسن نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پیوند کاری کی دنیا میں یہ شاید سب سے زیادہ غیر معمولی سرجری ہے۔ اس سلسلہ میں فوری طور پر نیویارک یونیورسٹی کی سرجنز کی ٹیم کو کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔ جس میں ڈونر کی تلاش کرنا بھی شامل تھی۔ اس کیس کو دیکھنے والے ڈاکٹروں نے اندازہ لگایا کہ مدافعت کے نظام کے تحت جوڈی کیلیے ڈونرزکے میچ کی تلاش کا صرفچھ فیصد امکان تھا۔
سب سے بڑامسئلہ یہ تھا کہ کورونا وبا کے دوران اعضا کے عطیات کم ہوچکے تھے اور نیو یارک میں ٹرانس پلانٹس یونٹ کے ممبران کو بھی ان کے اصل کام کے بجائے کووڈ انیس کے وارڈز میں بھیج دیا گیا تھا۔ خوش قسمتی سے اگست 2020ء کے اوائل میں اس طبی ٹیم نے بالآخر ڈیلیوار میں ایک ڈونر کی نشاندہی کی اورکچھ دن بعد قریب قریب چوبیس گھنٹے طویل سرجری انجام دی گئی اورجوڈی میو کو نئی زندگی کی صورت نئے ہاتھ اور چہرہ مل گیا۔ یو ایس ٹرانسپلانٹ ٹیم نے ڈی میو کے دونوں ہاتھوں کو تبدیل کرنے کے ساتھ ساتھ اس کی پیشانی، بھنوؤں، ناک، پلکوں، ہونٹوں، دونوں کانوں اور چہرے کی ہڈیوں سمیت پورے چہرے کی طویل پیوند کاری بھی کی۔ نومبر 2020ء میں اسے اسپتال سے ڈسچارج کیا جاچکا۔ لیکن اب بھی اس کی بحالی کا کام جاری ہے۔ وہ روزانہ گھنٹوں کی بنیاد پر جسمانی، ذہنی، نفسیاتی اور اسپیچ تھراپی میں مصروف رہتا ہے۔
ڈی میو کے والدین کا ماننا ہے کہ ان کے بیٹے کو نئی زندگی ملی ہے۔ اس وقت جوڈی اپنے والدین کے ساتھ ہی رہائش پذیر ہے۔ وہ اب خود کپڑے پہن سکتا ہے۔ کھانا کھا سکتا ہے اورج اپنے پالتوکتے کے ساتھ کھیلتا بھی ہے۔ جم جانے اور وزش کے شوقین جوڈی نے ایک بار پھر ورزش کا آغاز کر دیا ہے۔ اس وقت وہ پچاس پاؤنڈ بنچ اور گولف سوئنگ کی مشق کر رہا ہے۔ جم میں میڈیا سے گفتگو میں جو ڈی میو نے کہا ’’دوستو، میں نے سیکھا ہے کہ کسی بھی مشکل کے بعد زندگی آپ کو ایک نیا موقع دیتی ہے اور آپ کو واقعی ہمت نہیں ہارنی چاہئے‘‘۔