فائل فوٹو
فائل فوٹو

چھٹی جماعت کے طالبعلم نے 6 ماہ میں قرآن حفظ کرلیا

ضیاء چترالی:
قرآن کریم حضور اقدسؐ کا ایسا زندہ معجزہ ہے، قیامت تک جس کے عجائبات ختم نہیں ہوں گے۔ حق تعالیٰ اپنے خاص بندوں کو اپنے اس کلام کی خدمت کے لئے چنتا ہے اور بسا اوقات قرآن کریم کے حوالے سے محیر العقول واقعات بھی رونما ہوتے ہیں۔ کراچی کی ممتاز دینی درسگاہ جامعۃ الاخوان میں ایک طالب علم نے صرف چھ ماہ کے قلیل عرصے میں قرآن کریم کا ناظرہ اور حفظ مکمل کر کے سب کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔
محمد زکریا بن نجم الدین جامعۃ الاخوان میں چھٹی جماعت کا طالب ہے۔اس کی عمر سولہ برس ہے۔ اس نے کورونا لاک ڈائون کے دوران موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے قرآن کریم حفظ کرنا شروع کیا اور صرف 6 ماہ میں ہی کلام الٰہی کا حافظ بن گیا۔ محمد زکریا کو حق تعالیٰ نے مضوط قوت یادداشت کے ساتھ حصول علم کیلئے لگن و محنت کے جذبے سے بھی نوازا ہے۔ جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ 6 ماہ کے دوران اس نے صرف ایک بار سبق کا ناغہ کیا۔ خداداد صلاحیتوں سے مالامال یہ بچہ بہترین خطاط بھی ہے۔ تنظیم بزم قرآن کراچی اور سندھ کی سطح پر کئی مرتبہ خطاطی کے مقابلے میں پوزیشن بھی حاصل کرچکا ہے۔
محمد زکریا جامعۃ الاخوان کی مسجد کے امام قاری سیف الدین کا سگا بھتیجا ہے۔ زکریا کے والد نجم الدین مزدور ہیں اور اپنے گائوں بدخشاں (افغانستان) میں محنت مزدوری کرتے ہیں۔ قاری سیف الدین کا کہنا تھا کہ جب فون میں ان کو اطلاع دی تو ان کا کہنا تھا کہ میں دنیا کا سب سے خوش نصیب ہوں۔ بچے کے کلام پاک حفظ کرنے پر مجھے زندگی کی سب سے بڑی خوشی ملی ہے۔

قاری سیف الدین کا کہنا تھا کہ زکریا کو دوہزار سترہ میں، میں اپنے ساتھ افغانستان سے لے آیا تھا۔ وہ اردو سے بھی بالکل نابلد تھا۔ پہلے اسکول میں پڑھتا تھا۔ کورونا وائرس کے دوران لاک ڈائون میں جب اسکول بند ہوگئے تو موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اُسے حفظ میں بٹھا دیا اور خیال یہ تھا کہ اسکول کھلنے کے بعد دوبارہ اسے چھٹی کلاس میں بٹھا دیں گے۔ مگر اس نے ہماری توقع سے بڑھ کر اچھی کارکردگی دکھائی تو حفظ کو جاری رکھا۔ان کا کہنا تھا کہ ہماری دعا ہے کہ حق تعالیٰ زکریا کوقرآن کریم پر عمل کرنے والا اور اپنے دین کا داعی بنا دے۔
زکریا کا کہنا تھا کہ قاری حضرات کی تلاوت سن کر مجھے حفظ قرآن کریم کا شوق ہوا۔ اس لئے اسکول کے ساتھ ساتھ کلام پاک بھی حفظ کرنا شروع کیا۔ شروع میں کافی مشکل لگ رہا تھا۔ پھر محنت جاری رکھی تو آسان ہوتا چلا گیا۔ صبح اذان فجر سے پندرہ منٹ پہلے جاگ کر سبق یاد کرتا تھا۔ پھر نماز فجر کے فوراً بعد قاری صاحب کو سبق سناتا تھا۔ پھر دوپہر کو جب منزل سناتا تھا تو آگے کا سبق دیا جاتا تھا۔

مغرب سے عشا تک نیا سبق یاد کرتا تھا اور عشا کے بعد چالیس پچاس منٹ تک منزل یاد کرتا تھا۔ اس کے بعد کھانا کھاکے سو جاتا تھا۔زکریا کا کہنا تھا کہ مہینے دو مہینے بعد والدین سے بات ہو جاتی ہے۔ اس مسافر بچے کامزید کہنا تھا کہ پہلے والدین کی یاد بہت ستاتی تھی۔ اب عادی ہوگیا ہوں۔ زکریا کا ارادہ ہے کہ وہ درس نظامی پڑھ کر عالم دین بنے گا۔رمضان کے بعد وہ مدرسہ میں داخل ہوجائے گا۔ ساتھ ساتھ عصری تعلیم جاری رکھنے کی کوشش کرے گا۔
محمد زکریا جامعہ بنوری ٹائون کراچی کے شیخ الحدیث اور ممتاز عالم دین مولانا انور بدخشانی کے قریبی رشتہ دار ہے۔ اس نے ناظرہ افغانستان میں ہی پڑھا تھا۔
زکریا کے استاذ قاری معین الدین کا کہنا تھا کہ یہ بہت ہی قابل اور خداداد صلاحیتوں کا مالک بچہ ہے۔ وہ شروع میں پندرہ پاروں تک وہ ڈھائی صفحے کا سبق لیتا تھا۔ اس کے بعد روزانہ تین تین صفحے یاد کرنے لگا۔ منزل روزانہ ڈیڑھ پارہ تک سناتا تھا۔ اب روزانہ ایک پارہ سناتا ہے۔ اٹھائیس جون 2020ء کو حفظ شروع کیا تھا۔ حفظ کے ساتھ ناظرہ بھی پڑھتا رہا۔ قاری معین کے بقول اخلاق میں بہت اچھا ہے۔ اساتذہ کا تابعدار اور بہت زیادہ محنتی ہے۔ موبائل وغیرہ کا کوئی شوق نہیں رکھتا۔ پڑھائی سے کام رکھتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میری دعا ہے کہ حق تعالیٰ اسے ہر میدان میں کامیابی عطا فرمائے۔ اس نے ہمارا نام روشن کیا۔ جب سے اس نے غیر معمولی کاکردگی دکھانی شروع کی تو میں اس کے لئے دعا کرتا تھا۔ ایک بار بھی اس پر ہاتھ نہیں اٹھایا۔