علی مسعود اعظمی:
لندن کے جنوب مغرب میں واقع دوسری جنگ عظیم کے دوران تعمیر کیا جانے والا ایک بنکر ’’بھوت‘‘ سمیت برائے فروخت ہے۔ ایٹمی حملے سے بچائو کیلئے بنایا جانے والا یہ بنکر دو منزلہ ہے اور اس میں زیر زمین منزل بھی شامل ہے۔ اس میں کُل ملا کر 56 کمرے ہیں۔ اس بنکر کی ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ اسے عرصہ دراز سے ایک برطانوی فوجی کے ’’بھوت‘‘ نے مسکن بنا رکھا ہے۔ کہا جاتا ہے اس فوجی کی موت اسی بنکر کے پاس ہوئی تھی۔
بنکر کی دیکھ بھال کرنے والی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ بھوت منزلوں کی سیڑھیاں چڑھتے اور کمروں کے بند دروازوں میں گھستے دیکھا گیا ہے۔ ایک سیکورٹی اہلکار کا کہنا ہے کہ یہ بھوت جنگ عظیم دوم میں ہوائی جہاز گرنے سے ہلاک ہوجانے والے ایک برطانوی پائلٹ کا ہے۔ چوکیداروں نے اس کو مختلف کمروں سے ادھر ادھر جاتے اور سیڑھیاں چڑھتے اترتے دیکھا ہے۔ لیکن یہ بھوت بے ضرر ہے اور اس نے اپنی موجودگی کے احساس کے باوجود کسی کو ڈرایا ہے نہ ہی کسی کو نقصان پہنچایا ہے۔ برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ جنوب مغربی لندن کی کاؤنٹی ڈیون میں ایٹمی حملے سے بچنے کیلئے تعمیر کیا گیا یہ تاریخی بنکر چار لاکھ 35 ہزار پاؤنڈ میں فروخت کیلئے پیش کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب بنکر کی فروخت کیلئے سامنے آنے والے نیلام گھر ’’کلائیو ایمسن آکشنرز‘‘ کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ یہ ’’بھوت کہانی‘‘ سینہ گزٹ کا کارنامہ ہے۔ جس پر انہیں یقین نہیں۔ برطانوی میڈیا کے مطابق ’’ہوپ کوو بنکر‘‘ کے نام سے مشہور یہ حفاظتی عمارت، ڈیون کے تفریحی مقام سالکم کے قریب واقع ہے، جسے 1941 میں تعمیر کیا گیا تھا۔ اسے دوسری عالمی جنگ کے دوران ریڈار اسٹیشن کے طور پر بھی استعمال کیا گیا۔ بنکر کو اس وقت بھی اچھی حالت میں موجود قرار دیا جارہا ہے۔ اس بنکر کو سرد جنگ کے دوران ممکنہ روسی ایٹمی حملے کے خطرے کے پیش نظر 1950ء کی دہائی میں مقامی حکومت کے بیس میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔ 1990ء کی دہائی تک اس بیس کو قابل استعمال حالت میں رکھا گیا اور یہاں 250 سرکاری اہلکاروں کو ٹھہرانے کی گنجائش رکھی گئی۔ اس وقت بھی بنکر میں دو سو اہلکاروں کی گنجائش موجود ہے۔
بنکر کی دیکھ بھال پر متعین اہلکار کرسٹوفر ہوویل نے امریکی نیوز پورٹل ’’اسکائی نیوز‘‘ کو بتایاکہ یہاں ہوا کو صاف کرنے کا نظام اب بھی کام کر رہا ہے۔ ایٹمی یا کیمیائی حملے کی صورت میں اس بنکر میں موجود ہر فرد کو محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔ جبکہ جنریٹروں کو 35 دن تک چلانے کیلئے اس کے اندر موجود ٹینکوں میں وافر مقدار میں ایندھن اسٹورکرنے کی گنجائش بھی موجود ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس سے قبل فروری میں ہونے والی ایک نیلامی میں یہ بنکر مقررہ قیمت پر فروخت نہیں ہو سکا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اسے اب دوبارہ فروخت کی خاطر پیش کر دیا گیا ہے۔
حکام کو امید ہے کہ اس بار یہ بنکر باآسانی فروخت ہوجائے گا۔ لیکن ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ اس بنکر میں ایک عدد بھوت بھی موجود ہے جس کی موجودگی میں اس بنکر کا فروخت ہونا ایک مسئلہ بن سکتا ہے۔ لیکن پھر بھی نیلامی کمپنی کے عہدیداروں کو قوی امید ہے یہ ایٹمی بنکر آسانی سے فروخت ہوجائے گا۔ میڈیا سے گفتگو میں کرسٹوفر وویل کا کہنا تھا کہ یہ عمارت انتہائی محفوظ ہے۔ ایٹمی حملے کی صورت میں اسے مکمل طور پر فعال رکھا جا سکتا ہے۔
ہوویل کے مطابق یہ افواہیں عام ہیں کہ دوسری جنگ عظیم کے زمانے کے ایک پائلٹ کا بھوت رات کے وقت یہاں گھومتا ہے۔ اس کے باوجود بہت سے لوگ اس عمارت میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ اس کے نئے ممکنہ خریداروں میں ایسے افراد بھی شامل ہیں کہ جو اس کو کاروباری مقاصد کیلیے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ کچھ لوگوں کی خواہش ہے کہ وہ اس عمارت کو ڈیری مصنوعات اور شراب ذخیرہ کرنے کی جگہ یا کمیونٹی ایریا کے طورپرتبدیل کردیں۔ جبکہ بعض لوگ اسے ہوٹل بنانے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں۔