نجم الحسن عارف:
کورونا کے سبب رواں سال بھی حج ادائیگی کے متاثر ہوگی۔ کیونکہ حکومت پاکستان اور سعودی عرب کی متعلقہ وزارتوں اور شعبوں کے درمیان ابھی تک کوئی با معنی رابطے نہیں ہو سکے ہیں۔ پاکستان کی وزارت مذہبی امور کے ذمے دار اس سلسلے میں ہاتھ پر ہاتھ دھرے سعودی حکومت کی حکمت عملی اور فیصلوں کے انتظار میں ہیں۔ پاکستان سمیت کسی بھی اسلامی ملک کی طرف سے ابھی تک اسلام کے اہم رکن ادائیگی حج کے لیے آگے بڑھ کر مشاورت اور تعاون یا مشترکہ اقدامات کی تجویز تک ہی نہیں دی گئی ہے۔ سعودی حکومت نے اس اجتماعی فریضے کی ادائیگی کے لیے سارا انیشیٹو ہمیشہ کی طرح اپنے پاس رکھتے ہوئے رواں سال کے تمام عازمین حج کو انتظار کی سولی پر لٹکا رکھا ہے۔
ذرائع کے مطابق سعودی حکومت کی طرف سے عازمین حج کے لیے پیشگی بنیادوں پر کورونا ویکسین لگانے کی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ مگر پاکستان کی وزارت مذہبی امورنے اب تک اس سلسلسے میں عازمین حج کے لیے الگ سے ویکسین کی پیشگی فراہمی کا کوئی بندوبست نہیں کیا۔ البتہ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر کورونا ویکسین کی پابندی پر عمل میں زیادہ دشواری نہیں ہو گی۔ اولا یہ کہ پہلے بھی عازمین حج کو مختلف قسم کی ویکسینز لگوانا ہوتی ہیں۔ دوم یہ کہ ویکسینز لگوانے کے اخراجات عازمین حج کے لیے برداشت کرنا مشکل نہیں ہوتا۔ اس لیے کورونا ویکسین کے اخراجات بھی عازمین برداشت کر لیں گے۔ نیز عازمین حج کے لیے ویکسین کی محدود مقدار مطلوب ہوگی۔ جو آسانی سے پبلک یا پرائیویٹ سیکٹر سے فراہم ہو سکے گی۔ جبکہ ویکسین لگانے کے لیے ابھی کافی وقت موجود ہے۔ اس لیے اس کی فراہمی سے لگوانے تک کے سارے مراحل با آسانی طے ہو جائیں گے۔
’’امت‘‘ نے جب وزات مذہبی امور کے اعلیٰ حکام سے اس سلسلے میں رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ رواں سال کے حج آپریشن کے سلسلے میں اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔ ابھی تک سعودی عرب نے بھی کوئی پالیسی فائنل نہیں کی۔ اس وجہ سے پوری دنیا سے عازمین حج کا معاملہ اٹکا ہوا ہے۔ وزارت مذہبی امور کے ان حکام نے مزید کہا کہ سعودی وزارت مذہبی امور اور پاکستان کی وزارت مذہبی امور کے درمیان ان دنوں میں ایسا کوئی رابطہ یا مذاکرات بھی نہیں ہوئے۔ بلکہ سعودی حکومت کی اس سلسلے میں پالیسی اور فیصلوں کا انتظار ہے۔ کیونکہ حج سے متعلق جو بھی فیصلہ کرنا ہے، سعودی حکومت نے کرنا ہے۔ لہذا سعودی فیصلوں کا انتظار کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ پچھلے سال حج 2020ء بھی کورونا کی وجہ سے سخت متاثر ہوا تھا اور ماضی کے برسوں کی سالانہ اوسط پچیس لاکھ عازمین حج کے مقابلے میں صرف ایک ہزار کے لگ بھگ عازمین حج سعادت حج حاصل کر سکے تھے۔ ان سعادت پانے والوں میں بھی غالب اکثریت سعودی وزارت صحت اور مذہبی امور کے اہلکاروں کی تھی۔ جو زیادہ تر مکہ میں ہی رہائش پذیر تھے۔ ادائیگی حج کے دوران عازمین کے لیے ماسک کا استعمال اور سماجی فاصلے کا بھی سختی سے اہتمام کیا گیا تھا۔ لیکن اس بار ابھی تک یہ بھی واضح نہیں کہ رواں سال گزشتہ سال کی طرح ہی حج کی ادائیگی ممکن ہو گی یا اس میں قدرے بہتری آ سکے گی۔
ذرائع کے مطابق ماہ جمادی الثانی کے دوران حج انتظامات کے سلسلے میں سعودی وزارت مذہبی اور حج سے متعلق شعبوں کے ساتھ معاہدوں کا سلسلہ شروع ہو جاتا تھا۔ لیکن ماہ رجب کی 19 تاریخ گرز چکی ہے اور اس سلسے میں کوئی سرگرمی ممکن نہیں ہوئی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سعودی حکومت ہی اس بارے میں کوئی پالیسی مکمل نہیں کر پائی ہے۔ ذرائع کے بقول ماہ رجب میں عام طور پر پاکستان سے حج ٹور آپریٹرز سعودی عرب جانا شروع ہو جاتے تھے۔ تاہم ابھی تک اس حوالے سے بھی کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ سعودی حکومت نے اپنے ہاں فلائیٹ آپریشنز پر عائد کردہ پابندی ختم کرنے کے لیے 17 مئی کی تاریخ دی ہے۔ لیکن 17 مئی کو یہ پابندی ختم ہو جانے کے بعد اتنا تھوڑا وقت باقی ہو گا کہ سعودی حکومت کے ساتھ حج معاہدات کا ہونا مشکل تر ہو جائے گا۔
اسی طرح حج تیاریوں کے سلسلے میں ماہ محرم کے فوری بعد جو تیاریاں شروع ہو جاتی تھیں۔ ان میں منیٰ، عرفات اور مزدلفہ کے مقامات کی تزئین و آرائش یا مرمت وغیرہ کے کام شروع ہو چکے ہوتے تھے۔ اور رجب میں ان کاموں کے عروج کا وقت ہوتا تھا۔ لیکن ابھی تک وہاں ایسی کوئی علامات نہیں ہیں۔
دوسری جانب پاکستان کی وزارت مذہبی امور کے ذرائع کا کہنا ہے کہ جدہ میں مقیم پاکستانی حج ڈائریکٹ نے پچھلے ماہ کے اواخر میں سعودی وزارت مذہبی امور کے متعلقہ ذمہ داران سے ملاقات کی ہے۔ لیکن انہیں کچھ نہیں بتایا گیا کہ کب تک حج آپریشن کی شروعات ممکن ہو سکیں گی۔
وزارت امذہبی امور کے ایک اعلیٰ ذمہ دار نے امت سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ماہ دسمبر کے دوران سعودی وزارت مذہبی امور کے ساتھ جو معاہدات ہوجانے چاہیے تھے۔ ابھی تک ان میں کوئی پیش رفت ممکن نہیں ہو سکی۔ البتہ ان کا کہنا تھا کہ ’’ہماری وزارت کی طرف سے سعودی حکام کو خط لکھ دیا گیا ہے۔ لیکن سعودی وزارت نے ابھی تک جواب نہیں دیا۔ جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس بار سعودی حج پالیسی کیا ہو گی۔ جہاں تک عازمین حج کے لیے ویکسین کی فراہمی کا تعلق ہے تو ابھی اس کی تیاری شروع نہیں کی گئی۔ کیونکہ ابھی سعودی حج پالیسی سامنے آنا باقی ہے۔ سعودی پالیسی کی حثیت انتہائی اہم ہے۔ اس پالیسی کے بعد ہی معاہدات ہوں گے اوراس کے بعد ہی چیزیں آگے بڑھ سکیں گی‘‘۔