عوام صحت مند مرغی کو اپنے سامنے ذبح کروا کرگوشت خریدیں۔فائل فوٹو
عوام صحت مند مرغی کو اپنے سامنے ذبح کروا کرگوشت خریدیں۔فائل فوٹو

سوشل میڈیا پر’’چکن بائیکاٹ‘‘ مہم شروع

نمائندہ امت:
کراچی سمیت ملک کے بڑے شہروں میں زندہ مرغی کی قیمت 270 اورگوشت کے ریٹ 460 روپے فی کلو تک پہنچ چکے ہیں۔ جبکہ پشاور میں دو روز قبل چکن 500 روپے فی کلو تک بھی فروخت ہوئی۔

پولٹری صنعت سے وابستہ ذرائع کے مطابق چکن کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ طلب اور رسد میں تضاد ہے۔ اس وقت تقریباً پورے ملک میں ہی شادیوں کا سیزن چل رہا ہے جو رمضان سے قبل تک جاری رہے گا۔ جس کی وجہ سے چکن کی طلب میں اضافہ ہوا۔ جبکہ سپلائی میں کمی سمیت چکن کی پیدواری لاگت میں اضافہ بھی مہنگائی کا اہم سبب ہے۔

ادھر سوشل میڈیا پر’’چکن بائیکاٹ‘‘ مہم کا آغاز کردیا گیا ہے۔ملک بھر سے دستیاب اطلاعات کے مطابق مرغی کی قیمت میں ہوش ربا اضافہ ہوا ہے۔ اس وقت مرغی کا گوشت 460 روپے کلو، جبکہ زندہ مرغی کا ریٹ 270 روپے فی کلو تک پہنچ چکا ہے۔ چکن کے کاروبار سے منسلک افراد کا کہنا ہے کہ مرغی کی قیمتوں میں اضافہ سے وہ بھی متاثر ہورہے ہیں۔ کیونکہ ان کی فروخت میں کمی واقع ہوچکی ہے۔ پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کے مطابق قیمتوں میں اضافہ رسد اور طلب میں فرق کی وجہ سے ہوا ہے۔

ایسوسی ایشن کے ترجمان معروف صدیقی نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ اس وقت چکن کی سپلائی کم اور طلب زیادہ ہے جو قیمتوں میں اضافے کا سبب ہے۔ ان کے مطابق پاکستان میں کورونا وائرس کی وجہ سے بہت سارے پولٹری فارمز بند ہو گئے تھے اور جب کورونا وائرس میں کمی کے بعد لاک ڈائون اٹھا تو طلب میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ معروف صدیقی کہتے ہیں کہ پاکستان میں رجب اور شعبان شادیوں کے مہینے ہوتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ حالیہ ہفتوں میں شادی کی ہزاروں تقریبات منعقد ہوئی ہیں اوراب تک جاری ہیں۔ اس کا ثبوت رات کے علاوہ دن کے اوقات میں بھی ولیمے کی تقریبات سے لگایا جا سکتا ہے۔ ان تقریبات کی وجہ سے چکن کی طلب میں بہت زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا۔ طلب تو زیادہ ہوئی لیکن کورونا لاک ڈائون میں چوں کہ بہت سے پولٹری فارمز بند ہوگئے، اس وجہ سے بڑھتی طلب کو پورا نہیں کیا جاسکا۔ ایک پولٹری فارمر نصیب گل کا کہنا تھا کہ رسد و طلب کے فرق سمیت پولٹری شعبے کی پیداواری لاگت بڑھنا بھی قیمتوں میں اضافے کا سبب ہے۔

ان کے مطابق چکن فیڈ کی قیمت میں دو، ڈھائی سال کے دوران بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ پچاس کلو گرام چکن فیڈ جو دو، ڈھائی سال پہلے سترہ سو روپے کا آتا تھا۔ اب 3700 روپے کا ہوگیا ہے۔ اسی طرح مرغیوں کی دوائیں بھی بہت مہنگی ہو چکی ہیں۔ سرکاری ادارے محکمہ شماریات نے بھی اپنے تازہ ترین ہفتہ وار اعداد و شمار میں چکن کی قیمتوں میں اضافے کے بارے میں بتایا جو ہفتہ وار بنیاد پر پانچ فیصد سے زائد بڑھیں۔
دوسری جانب پاکستان کنزیومر ایسوسی ایشن نے چکن کی قیمت میں بے تحاشا اضافے کی وجہ سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ’’بائیکاٹ چکن‘‘ کا ہیش ٹیگ چلایا ہے۔ یہ ہیش ٹیگ پاکستان میں ٹاپ ٹرینڈز میں شامل رہا۔ جس میں لوگوں کو چکن نہ خریدنے کی ترغیب دی گئی۔

پاکستان کنزیومر ایسوسی ایشن کے چیئرمین کوکب اقبال نے چکن کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ طلب و رسد میں فرق ہونے کے تاثر کو مسترد کردیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ جواز اس شعبے کے افراد نے اپنی ناجائز منافع خوری کو چھپانے کے لیے گھڑا ہے۔ ان کے مطابق طلب و رسد میں اتنا بڑا فرق کیسے آگیا کہ کچھ دنوں میں چکن کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں؟ کوکب اقبال کے مطابق یہ سب اس شعبے سے وابستہ افراد کی ملی بھگت ہے۔ ان کی کوشش ہے کہ نا جائز منافع کمایا جائے۔

کوکب اقبال کا کہا ہے کہ ملک میں دوسرے شعبوں کی طرح پولٹری کے شعبے میں بھی ایک مافیا کام کر رہی ہے جو اپنی مرضی سے قیمتیں بڑھا دیتی ہے اور پھر اسے طلب و رسد میں فرق سے جوڑ دیا جاتا ہے۔ کوکب اقبال نے کہا کہ اگر یہ طلب و رسد کا ہی مسئلہ ہے تو پھر ضلعی حکومتیں کیوں سرکاری لسٹوں میں اپنے نرخ جاری کرتی ہیں؟ انہوں نے انتظامیہ کی کمزوری کو بھی قیمتوں میں اضافے پر مورد الزام ٹھہرایا۔

انہوں نے کہا کہ صرف سرکاری نرخ جاری کر دینا، انتظامی مشینری کا کام نہیں ہے۔ بلکہ اس پرعمل درآمد کرانا ان کی اصل ذمے داری ہے جو انتظامیہ ادا نہیں کر رہی۔ ان کے مطابق سوشل میڈیا پر’’چکن بائیکاٹ‘‘ مہم نے زور پکڑا ہے۔ اس میں لوگوں کو ترغیب دی گئی ہے کہ وہ زیادہ نہیں تو صرف دس دن کیلئے برائلر مرغی خریدنا بند کر دیں تو اس کی قیمتیں نیچے آجائیں گی۔ انہوں نے اس امید کا اظہارکیا کہ بائیکاٹ مہم کے نتیجے میں ناجائز منافع خوری کرنے والے عناصر کو سبق سکھایا جا سکے گا۔