احمد نجیب زادے:
امریکہ میں آن لائن فراڈیوں نے حکومت کو چونا لگا دیا۔ ا ایک برس کے دوران کورونا وائرس کے تناظر میں دی جانے والی امداد حاصل کرتے رہے۔ دوسری جانب کورونا منظر نامہ میں سائبر کرائمز فراڈیوں نے برطانوی شہریوں کو 26 ارب پاؤنڈ کا چونا پھیر دیا۔
آن لائن فراڈیوں نے کورونا کے دوران گھروں میں آئیسولیشن کے دوران موجود لاکھوں امریکیوں کے اکائونٹس ہیک کیے۔ جعلی ای میلز کی مدد سے اکاؤنٹ ہولڈرزکی اہم معلومات جمع کیں اوران کے گھر بیٹھے اکاؤنٹس خالی کردیئے، جس کے نتیجے میں لاکھوں امریکیوں کو ساڑھے چار ارب ڈالر کا خسارہ برداشت کرنا پڑا۔ امریکی تفتیشی ایجنسی ایف بی آئی نے آن لائن دھوکا دہی کی ہزاروں وارداتوں کی تصدیق کی ہے اور بتایا ہے کہ کرونا دور میں آن لائن فراڈ کی وارداتیں کئی سو گنا بڑھ چکی ہیں۔ یہی نہیں فراڈیوں کے گروہ کمزور طبقہ کی شناخت چُرا کر خود کو اداروں میں رجسٹرڈ کروا کر دھڑا دھڑ امداد حاصل کر رہے ہیں۔
امریکی وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ اس نے پچھلے برس ریکارڈ تعداد میں سائبر کرائم کی شکایات موصول کیں۔ امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق ایف بی آئی کے انٹرنیٹ کرائم کمپلین سینٹر نے 2020ء میں 7 لاکھ 91 ہزار 790 آن لائن فراڈ کی شکایات درج کیں۔ یہ تعداد 2019ء کے مقابلے میں 69 فیصد زیادہ ہے، جن کا بنیادی منظر نامہ کورونا ہے۔ یہ تعداد سینٹرکے دو عشرہ قبل قیام کے بعد کسی بھی برس میں موصول ہونے والی شکایات کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔
ادارے کے مطابق ان جرائم سے امریکیوں کو گزشتہ سال کے دوران 4.5 ارب ڈالر کا خطیر نقصان اٹھانا پڑا۔ ادھر برطانوی پولیس نے انکشاف کیا ہے کہ کورونا منظر نامہ اور آئیسولیشن کے دوران فراڈیوں نے برطانوی معمر افراد اور خواتین کو نشانہ بنایا ہے اور کم و بیش 26 ارب پاؤنڈز کا فراڈ کیا ہے۔ برطانوی لکھاری مائیکل ہولڈین نے بتایا ہے کہ ہیکرزاورآن لائن فراڈیوں نے معمر افراد اور خواتین کو کورونا کے دوران قرضوں کی پیشکش پر مبنی ای میلز کیں اور ان سے ان کی پرسونل اور بینکنگ معلومات حاصل کرلیں اور یوں ان کو قرضوں کی ادائیگیوں کی پیشکش کرکے ان کے اکاؤنٹس میں موجود باقی ماندہ رقوم بھی نکلوا لیں۔
برطانوی میڈیا سے گفتگو کے دوران نیشنل آڈٹ اسکیم ڈپارٹمنٹ نے فراڈ کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ حکومتی اسکیم کا سہارا لیکر فراڈیوں نے عام افراد اور چھوٹے کاروباریوں کو نشانہ بنایا۔ ادھر برٹش بزنس بینک کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فراڈیوں نے ان افراد کو جنہوں نے بینکوں سے قرضے لئے ہوئے تھے اور کورونا کی وجہ سے کاروباری بندش کے بعد وہ قرضوں کی ادائیگیوں سے قاصر تھے، کو فراڈیوں نے مزید نئے قرضوں کی پیشکش کی اور یوں ان کو اپنے جال میں پھنسایا، جس کے نتیجہ میں لاکھوں قرض دار فراڈ کی وجہ سے جمع پونجی سے بھی محروم اور ڈیفالٹر ہوگئے۔
رپورٹ کے مطابق آن لائن فراڈ جرائم کی وجہ سے 2019ء میں امریکی باشندوں کوساڑھے تین 3.5 ارب ڈالرکا نقصان ہوا۔ایف بی آئی کی رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ ان جرائم میں سب سے زیادہ نقصان بزنس ای میلز کے ہیک ہونے یا غلط ہاتھوں میں جانے سے ہوا۔ ایف بی آئی تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ اس جرم میں مجرمان بزنس ای میل تک رسائی حاصل کر کے بلا اجازت رقم اینٹھ لیتے ہیں اور صارف کو پتا بھی اس وقت چلتا ہے کہ جب دھوکے باز رقم حاصل کرلیتے ہیں۔
ایف بی آئی کے انٹرنیٹ کرائم سینٹر کے مطابق کرونا وائرس کی وبا کے دوران بھی ایسے دھوکے بازوں کو سائبر جرائم کا بڑے پیمانے پر موقع ملا۔ ایف بی ائی کے متعلقہ سینٹر کو اس سال 28 ہزار 500 ایسی شکایات موصول ہوئیں جن کا تعلق کورونائی وبا سے متعلق دھوکے بازی سے تھا۔ ایف بی آئی کی اس رپورٹ میں لکھا گیا کہ ان جرائم میں معاشرے کے سب سے کمزور طبقہ کو نشانہ بنایا گیا۔ فراڈیوں کا نشانہ بننے والے افراد میں ایسے طبی کارکن بھی تھے جو فوری طورپر حفاظتی سامان جیسے ماسک وغیرہ کی تلاش میں تھے، ایسے خاندان بھی تھے جو حکومت کی جانب سے امدادی چیک کی معلومات ڈھونڈ رہے تھے۔
کورونا وبا میں کانگریس کی جانب سے گزشتہ سال مارچ 2020ء میں بنائے ’’پے چیک پروٹیکشن پروگرام‘‘ کو بھی دھوکے بازوں نے خصوصاً نشانہ بنایا اوراربوں ڈالر اینٹھ لئے۔ اس پروگرام کے تحت چھوٹے کاروباروں کو 34 کروڑ 90 لاکھ کے قرضے معاف کیے گئے تاکہ وہ اپنے کارکنوں کو ملازمتوں پر برقرار رکھ سکیں۔ تاہم جسٹس ڈپارٹمنٹ کے مطابق کئی افراد نے دھوکے بازی سے بے نامی کمپنیوں اور دوسری اسکیموں کی مدد اس پروگرام کو استعمال کیا اورڈالرز کمائے۔ حالیہ ایام میں ایسے ہی ایک کیس میں مائیکرو سافٹ وینچرزکے ایگزیکٹو مکنڈ موہن نے فراڈ اور منی لانڈرنگ کے مقدمے میں اپنا جرم قبول کر لیا۔ شاطر مجرم پراس اسکیم کے تحت 55 لاکھ ڈالر دھوکا دہی سے اینٹھ کر منی لانڈرنگ کا الزام تھا۔ ایف بی آئی کی تحقیقات میں یہ بات پایہ ثبوت کو پہنچ گئی کہ کرونا وائرس کے دوران ہزاروں فراڈیوں نے دوسرے عام اور مفلوک الحال لوگوں کی شناخت چرائی اور اس کا استعمال کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے بے روزگاری پر دی جانے والی امداد وصول کرلی۔
ایف بی آئی رپورٹ کے مطابق شناخت چرانے کے فراڈ کا نشانہ بننے والے بہت سے افراد کو اس دھوکے بازی کا علم اس وقت ہوا جب وہ اپنی امداد وصول کرنے گئے اور پھر یہ عقدہ کھلا کہ ان کے شناختی ڈیٹا پر پہلے ہی کوئی امداد وصول کرچکا ہے۔ امریکی میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا کہ حالیہ دنوں میں کورونا ویکسین سے متعلق فراڈ کی شکایات موصول ہو رہی ہیں، جن میں لوگ اپنی جیب سے رقم دے کر ویکسین حاصل کرنے، یا ترجیحی فہرست میں اپنا نام داخل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا، ای میل، ٹیلی فون یا آن لائن ذرائع سے غیر مصدقہ یا بے نام افراد کی طرف سے دھوکے بازی پر مبنی ایسے اشتہارات دیئے جاتے ہیں اور منظم فراڈ کیا جاتا ہے۔