فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکی و برطانوی ویکسین کے مضر اثرات سامنے آنے لگے

علی مسعود اعظمی
برطانوی اور امریکی ساختہ کورونا ویکسین کے مضر اثرات اُبھرکر مختلف ممالک میں سامنے آرہے ہیں۔ امریکا کے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول نے تصدیق کی ہے کہ کورونا وائرس ویکسین ایتھلیٹ افراد اور جواں سال شہریوں میں دل کی سوزش، جھلیوں کے ورم اور دل کے سائز میں اضافے جیسے عوارض کا سبب بن رہی ہے۔

ادھربرطانوی جریدے ’’ڈیلی میل آن لائن‘‘ کا دعویٰ ہے کہ اب تک چار ہزار سے زیادہ برطانوی خواتین نے کورونا ویکسین کیخلاف شکایات درج کروائی ہیں کہ اس سے ان کے تولیدی سسٹم میں بگاڑ پیدا ہوئی ہے اور ویکسین نے ان کا ماہانہ نظام خراب کر دیا ہے۔ برطانوی ہیلتھ کیئر ریگولیٹری اتھارٹی نے صرف اسٹرازینکا ویکسین کے لگوانے والی 2,734 خواتین کی شکایات کی تصدیق کی ہے جب کہ بقایا خواتین کو دیگر ویکسین لگائی گئی تھیں۔

’’ہندوستان ٹائمز‘‘ کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ قومی ڈیٹا کے مطابق ویکسین لگوانے کے بعد ایک ہزار سے زائد بھارتی شہریوں کی موت واقع ہوچکی ہے اور 30 ہزارسے زائد شہریوں میں سنگین سائیڈ ایفکٹس ریکارڈ کئے گئے ہیں جن میں فالج، دل کے دورے، خون میں جمائو یا لوتھڑے بننے کا عمل، رعشہ سمیت نظام تنفس میں مسائل شامل ہیں۔ بھارتی محکمہ صحت انتہائی محدود تعداد میں ایسا ڈیٹا ریلیز کررہا ہے جو ’’ایڈورس ایونٹس فالوئنگ امیونائزیشن‘‘ کے تحت کورونا ویکسین کی ضرر رسانی کو ریکارڈ کر رہا ہے۔

دہلی ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کے مطابق یہ تمام سنگین طبی مسائل صرف 7 جنوری2021ء سے 7 جون 2021ء تک رونما ہوئے ہیں۔ ’’ہندوستا ن ٹائمز‘‘ کا دعویٰ ہے کہ فائزر بائیو این ٹیک ویکسین کی بھارت میں منظوری کے بعد جلد یہ بھارتی شہریوں کو لگائی جانے والی تھی۔ لیکن اب امریکی ادارے کی جانب سے انتباہی رپورٹس کے بعد بھارت میں شدید خوف و ہراس پھیلا ہوا ہے۔

امریکی قومی ادارے کی تصدیق کے بعد اب یورپی ممالک سمیت برطانیہ، آسٹریلیا اور کینیڈا میں ان کیسوں میں مبتلا مریضوں کا دعویٰ سچ ثابت ہوچکا ہے کہ کورونا کی تمام برطانوی و امریکی ساختہ ویکسینز ضرر رساں اثرات رکھتی ہیں۔ ’’یو ایس اے ٹوڈے‘‘ کے مطابق رواں برس اپریل کے بعد ہی سے اس خوفناک معاملہ کی نشاندہی کی جارہی تھی کہ ایم آر این اے ویکسین کے اثرات ایتھلیٹ افراد اور جواں سال شہریوں میں دل کی سوزش کی شکل میں سامنے آرہے ہیں۔

ادھر مرکز صحت کی اطلاعات کے مطابق انڈونیشیا میں 350 سے زائد ڈاکٹرز اور میڈیکل ورکرز، اسٹرازنیکا ویکسین لگوانے کے باوجود کورونا کا شکار ہوگئے ہیں۔ وسطی جاوا کے ضلع کوڈوس کے ہیلتھ آفس کے سربراہ نے کہا کہ بیشتر ورکرز میں وائرس کی علامات ظاہر ہوئی ہیں اور انہوں نے خود کو گھر میں آئسولیٹ کر لیا ہے۔ ڈاکٹر جمیل پاڈانگ اسپتال ٹیچنگ سینٹر کے فروری 2021ء میں کئے گئے سروے نتائج میں 840 مریضوں کی طبی جانچ کی گئی۔ جس میں تمام مریضوں نے ویکسین لگوانے کے بعد سر درد، بلڈ پریشر، ہچکیوں، متلی اور خفقان کی شکایات کی ہیں۔

دوسری جانب امریکی کارڈیک ایکسپرٹس کا کہنا ہے کہ ایم آر این اے ویکسین لگوانے والے افراد، خاص طور سے نو جوان اور ایتھلیٹ افراد میں دل کی سوزش پیدا ہونے کا سب سے پہلے اسرائیلی ہیلتھ ایکسپرٹس نے انکشاف کیا تھا۔ اسرائیل میں ہزاروں نوجوان یہودیوں میں اسٹرازینکا، فائزر اور موڈرنا جیسی شہرہ آفاق ویکسین لگوانے والوں میں دل کے امراض پیدا ہوئے۔ کورونا ویکسین کے ضرر رساں اثرات میں بھارت بھی پیچھے نہیں جہاں ہزاروں شہریوں میں ویکسین لگوانے کے بعد سنگین ضمنی اثرات سامنے آئے۔ اب دوسری ویکسین لگوانے کے پابند بھارتیوں نے سیکنڈ ڈوز لینے سے انکار کردیا ہے۔

’’ٹیلی گراف انڈیا‘‘کی رپورٹ کے مطابق 33 کروڑ بھارتیوں کا کہنا ہے کہ وہ ویکسین کا دوسرا ڈوز لگوانے کا ارادہ نہیں رکھتے۔ امریکا میں بیماریوں کے کنٹرول کے مرکز ’’سی ڈی سی‘‘ کی نے بتایا ہے کہ ویکسی نیشن کے بعد اپریل کے مہینے میں ایک ہزار ’’میوکارڈیٹس‘‘ یا ’’پیریکارڈیٹس‘‘ یعنی قلب کے اندرونی ورم کے کیس سامنے آئے ہیں۔ امراض قلب کی یہ علامات ان لوگوں میں پائی گئیں جنہوں نے بائیو این ٹیک فائزر اور موڈرنا ویکسین لگوائی تھیں۔ ان میں سے زیادہ تر شہریوں کی عمریں 16 سال سے اوپر تھیں۔ طبی معائنہ کے مطابق ویکسین کی دوسری ڈوز کے چند روز بعد ہی ان میں یہ ضرر رساں آثار دکھائی دیئے۔ ’’روئٹرز‘‘ کے مطابق اس رپورٹ پر تبصرے کیلیے جب فائزر اور موڈرنا کمپنیوں سے رابطہ کیا گیا تو ان کی جانب سے کسی سوال کا جواب موصول نہیں ہوا۔

امریکا میں وبائی امراض کے کنٹرول کے ادارے نے کہا ہے کہ فائزر اور موڈرنا ویکسین کا لڑکوں اور نوجوان مردوں میں دل کے مرض کے ساتھ خاص تعلق ہو سکتا ہے۔ امریکی وفاقی ادارے نے بتایا کہ 1200 سے زائد نوجوانوں میں، جنہوں نے یہ دونوں ویکسین لگوائی تھیں، مائیو کارڈائٹس یعنی دل کے پٹھوں میں سوزش کی شکایات سامنے آچکی ہیں۔ ’’ سی ڈی سی‘‘ کے بیان میں کہا گیا کہ زیادہ تر امریکی عوام کو موڈرنا ویکسین لگائی گئی ہے۔ لیکن اسٹرازنیکا اور فائزر بھی لاکھوں امریکیوں کولگائی گئی ہیں۔