بھارتی حکام نے مسلمان افغانوں کو شہریت دینے سے انکارکر دیا۔فائل فوٹو
 بھارتی حکام نے مسلمان افغانوں کو شہریت دینے سے انکارکر دیا۔فائل فوٹو

’’وطن چھوڑنے والے افغان شہری بھارت میں رُل گئے‘‘

بھارت جانے والے افغان شہری رل گئے۔ دارالحکومت دہلی میں سینکڑوں افغان باشندوں نے مظاہرہ کیا ہے اور اپنی حالت زار سے اقوام متحدہ اور امریکا کو آگاہ کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ان کو بھارت میں غیر یقینی اورغیر انسانی کیفیات سے نکالا جائے اور بھارت میں قیام و طعام کا بندوبست کرکے فوری طور پر کسی اور ملک جانے کا اہتمام کیا جائے۔ اس مظاہرے کا اہتمام بھارت میں قائم تنظیم افغان سولیڈیرٹی کمیٹی نے کیا تھا۔

دوسری جانب بھارتی حکام کا افغان شہریوں کو بھارتی شہریت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ بھارتی شہریت اور طویل قیام کا اجازت نامہ صرف ہندو، سکھ اور عیسائی یا غیر مسلم افغانوں کو دیا جائے گا۔ یاد رہے کہ دہلی آنے والے اکثر افغان خاندان روشن خیال اور مغرب زدہ ہیں اور وہ طالبان کی اسلامی امارات میں ایڈجسٹ نہیں ہونا چاہتے تھے۔ زیادہ تر افغان خاندان دہلی کے لاجپت نگر میں پھنسے ہوئے ہیں۔ این ڈی ٹی وی کی نمائندہ سوناکشی چترویدی نے یو این ایچ سی آر آفس پر مظاہرے میں شامل افغان خاندانوں سے معلومات حاصل کیں تو سبھی پھٹ پڑے اورکہا کہ بھارت میں ہمارا معاشی تحفظ کیا جائے یا پناہ گزین کارڈ دیکر کسی دوسرے ملک جانے کی اجازت دی جائے۔ یہاں ہمارے بچوں کیلیے طبی، تعلیمی، معاشی و سماجی سہولیات نہیں۔ ایسے میں ہم یہاں آکر پھنس گئے ہیں۔

Afghan refugees protest in front of UNHCR office in Delhi | India News -  Times of India

موقر بھارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت نے صرف ان افغانوں کو اپنے خصوصی شیلٹرز میں پناہ دی ہے جو افغانستان میں بھارتی انٹیلی جنس کے پیرول پر تھے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ پانچ روز قبل اسپن بولدک میں ’’را‘‘ کا ایجنٹ کمانڈر تادین خان دہلی ایئرپورٹ پراترا تو اسے امیگریشن ڈیسک سے ہی ساتھیوں سمیت ایئر پورٹ سے باہر نکال لیا گیا اورنامعلوم مقا م پر پہنچا دیا گیا۔ جبکہ باقی عام افغان شہری دہلی میں بے سرو سامان ہیں اوران کا کہنا ہے کہ وہ دھوکا کھا گئے ہیں۔

کئی افغان خاندانوں کا ماننا ہے کہ ان کو بھارت پہنچنے کا مشورہ بہت مہنگا پڑا ہے۔ کیونکہ کئی افغان شہری مانگنے کی نوبت تک پہنچ چکے ہیں اور بھارتی قوانین کے تحت کوئی بھی پناہ گزین بھارت میں قیام کے دوران کسی قسم کی نہ تو ملازمت کرسکتا ہے اور نہ ہی کاروبار۔ اس کو ڈرائیونگ لائسنس مل سکتا ہے نہ اس کے بچوں کیلیے اسکولوں، کالجز اور یونیورسٹیز میں داخلہ یا تعلیم کا موقع۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی اہم ہے کہ ان کو بھارتی شہریت بالکل نہیں دی جائے گی۔

Afghan refugees protest in front of UN office in Delhi | IndiaToday

کئی افغان فیملیز کا کہنا ہے کہ ان کو کووڈ انیس اور بچوں کی پیدائشی ویکسین بھی نہیں لگائی جاسکی ہے اور بھارت میں کوئی بھی ان کی داد رسی نہیں کر رہا ہے۔ سفارتخانہ بھی کسی قسم کی مدد سے بظاہر قاصر ہے۔ بھارتی لکھاری پریانگی اگروال کا کہنا ہے کہ دہلی میں مقیم ان افغان خاندانوں کے چہرے پر مزید پریشانی پھیلی ہوئی ہے، جو نئے افغان پناہ گزینوں کی آمد کو مسائل سے تعبیر کرتے ہیں۔ سید جلال کا کہنا ہے کہ وہ دہلی کے مضافات میں ایک ٹھیلا لگا کر اپنی گزر اوقات کر رہے ہیں۔ لیکن ان کو اپنے دیگر ہم وطنوں کا فکرلاحق ہے۔ کیونکہ بھارت میں افغانوں کیلئے کوئی مواقع نہیں۔

ادھر ایک چشم کشا رپورٹ میں ٹی آر ٹی، ترکی کے بھارت مقیم نمائندے نے دعویٰ کیا ہے کہ اپنا وطن چھوڑ کر بھارت جانے والے افغانوں نے تسلیم کیا ہے کہ وہ پس کر رہ گئے ہیں۔ بھارت آتے وقت ان کو یقین تھا کہ اس ملک میں ان کو پناہ، روزگار اور شہریت بھی ملے گی۔ لیکن یہاں نہ پناہ کا تصور ہے نہ روزگار کے مواقع۔ رہی بات شہریت کی تو ترک وطن کی شکل میں بھارت پہنچنے والے افغانوںکا بھارتی سٹیزن شپ پر کوئی حق نہیں۔ بلکہ صرف سکھ ،ہندو اور عیسائی افغانوں کو بھارتی شہریت سے نوازا جائے گا اور مسلم افغانوں کیلیے صرف یہاں قیام کی اجازت ہے اور روزی روٹی کمانے اور کھانے کیلئے انہیں خود جوکھم اٹھانا پڑے گا۔ٹی آر ٹی کی اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سترہ سالہ افغان لڑکی نرگس نے تسلیم کیا ہے کہ وہ واپس اپنے ملک جانا چاہتی ہیں۔ لیکن وہاں کے حالات واپس جانے سے روکتے ہیں۔

Afghan refugees protest before UNHCR office in Delhi for security,  resettlement | Latest News Delhi - Hindustan Times

مقامی بلاگر روی کمار نے بتایا ہے کہ سینکڑوں افغان مہاجرین نے نئی دہلی کے وسنت وہار میں یو این ایچ سی آر کے دفتر کے باہر زبردست مظاہرہ کیا ہے اورکہا جارہا ہے کہ ان میں وہ افغان باشندے بھی شامل ہیں جوکئی برسوں سے یہاں دہلی میں مقیم ہیں۔ لیکن نامساعد حالات اور نئے آنے والے افغان مہاجرین کی حالت اور تعداد دیکھنے کے بعد ان سبھی کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ انہیں اقوام متحدہ کی طرف سے مہاجرین کارڈ جاری کیے جائیں۔ افغانستان سے مسلمان پناہ گزین جو یہاں رہ رہے ہیں یا جو اب آرہے ہیں، سی اے اے کی وجہ سے ان سے ہندوستان میں شہریت حاصل کرنے کی کوئی اُمید نہیں۔ اس لئے ان افغان پناہ گزینوں کا کہنا ہے کہ اگر انہیں یہ کارڈ مل جاتا ہے تو اس سے انہیں کسی دوسرے ملک کی شہریت حاصل کرنے میں مدد ملے گی اور یہ کارڈ ملنے کے بعد ہی وہ ہندوستان سے منتقل ہو سکیں گے۔ بصورت دیگر وہ اس ملک میں پھنس چکے ہیں۔ جہاں ان کیلیے نہ تو شہریت ہے نہ طویل قیام کا اجازت نامہ اور نہ ان کو ملازمت دی جاسکتی ہے۔

Afghan refugees protest in front of UNHCR office in Delhi - INDIA - GENERAL  | Kerala Kaumudi Online

امریکی جہاز پر کابل سے قطر کے دارالحکومت دوحہ پہنچنے والی ایک افغان خاتون ریشماں نے میڈیا سے گفتگو میں تسلیم کیا کہ اپنا وطن چھوڑنا مشکل ترین فیصلہ تھا۔ وہ ایک بین الاقوامی امدادی ادارے کے ساتھ کام کرتی تھیں۔ جس کی وجہ سے ان کو خدشہ تھا کہ ان کو ہدف بنایا جا سکتا ہے۔ یاد رہے کہ برطانیہ، امریکا اور قطر کی حکومتیں اس وقت ہزاروں ایسے افغانوں کی میزبانی کر رہی ہیں جن کو کابل سے طالبان کا خوف دلاکر نکالا گیا تھا۔

امریکیوں کا کہنا تھا کہ ان افغانوںکو بعد ازاں کسی تیسرے ملک میں بسایا جائے گا۔ لیکن اب تک ازبکستان، تاجکستان، ایران، دبئی، بھارت اور قطر میں پھنسے ان افغانوں کیلیے امریکیوں کی جانب سے کوئی خاص پلاننگ دکھائی نہیں دے رہی ہے۔ جس سے ان ممالک میں پھنس جانے والے افغانوں کیلیے مستقبل بظاہر تاریک دکھائی دے رہا ہے۔