صدر علوی نے کاہ کہ قومی سلامتی کا تصور سرحدوں اور فوجی معاملات تک محدود نہیں بلکہ ماحول، خوراک، تعلیم ، صحت کے شعبے ، مرکزی حیثیت رکھتے ہیں۔ ہمیں مکمل ادارک ہے کہ نئے عزیم الشان پاکستان کا قیام تعلیم یافتہ ذمہ دار قوم کے ذریعے ہی ممکن ہے ،ہرمند اور ذہین افراد اقوام کی ترقی کیلئے سب سے بڑا کردار ہیں ۔ حکومت معاشرے کے کمزور افراد کی فلاح و بہود کیلئے احساس پروگرا م جیسا منصوبہ وجودمیں لائی ہے ، وسیلہ تعلیم،، احساس کفالت، احساس سکالر شپ، احساس لنگر خانے اور احسا س کوئی بھوکا نہ سوئے جیسے پروگرام کے ذریعے مستحق افراد کے سماجی تحفظ پر کام کر رہی ہے

انہوں نے کہا کہ حکومت نے اس سال تقریب 208 ارب روپے مختص کیے ہیں ، ایک کروڑ بیس لاکھ خاندانوں کو کیش آمدنی دی جائے گی جس سے ملک کے 30 فیصد آبادی مستفید ہو سکے گی ، اس میں نہ صرف خواتین بلکہ خصوصی افراد کو بھی مد نظر رکھا گیاہے ۔ احساس کفالت کے زریعے 70 ہزار خواتین کو ماہانہ دو ہزار روپے دیئے جائیں گے اور بیس لاکھ خصوصی افراد کو ماہانہ دو ہزار روپے دینے کی منظوری بھی دی گئی ہے ۔ سٹیٹ بینک کی جانب سے خصوصی قرض کی سکیم متعارف کروائی گئی ، قرض کی سکیمیں تو موجودہیں لیکن جہالت کی وجہ سے قرض لینے والوں کی تعداد بہت کم ہے ، کامیاب جوان پروگرام بہترین کام ہے جس کیلیے سو ارب روپے کی رقم رکھی گئی ہے ، تاکہ ملک کے نوجوانوں کو اپنا کاروبار شروع کرنے کیلئے آسان قرضہ دیا جائے ۔

صدر نے کاہ کہ حکومت نے نوجوانوں کی کپیسٹی بلڈنگ کے علاوہ باہنر بنانے کیلئے ہنر مند پاکستان پروگرام کیلئے دس ارب روپے کی رقم مختص کی ہے ، ملک بھر میں 720 اداروں میں نوجوانوں کو ہنر مند بنایا جارہاہے ۔معزز حاضرین اسی طرح حکومت عوام کے صحت کے مفت علاج کیلیے سرگرم عمل ہے ، پاکستانی یونیورسل ہیلتھ کوریج کی طرف جارہاہے ، اب تک ایک کروڑ 80 لاکھ خاندان اس پروگرام سے مستفید ہو رہے ہیں ، آپ تعلق کسی بھی علاقے سے ہو ، آپ جسمانی کمزوری معذوری کا شکارہوں یا تعلق کسی بھی اقلیت سے ہو ، ریاست آپ کی صحت کیلئے بھر پور اقدامات کر رہی ہیے ۔بہت جلد مکمل آبادی کو صحت سہولت پروگرام پہنچا دیا جائے گا۔

صدر مملکت نے مزید کہا کہ ٹیلی میڈیسن کواپنانے پر صوبے توجہ دیں ، غریب آدمی فون پر بات کر کے بیماری پر مشورہ لے لیں، ہسپتال جانے کی ضرورت نہ ہو، ہسپتال بوجھ سے بچ جائیں گے ،پاکستان میں بڑھتی ہوئی آبادی کو سامنے رکھتے ہوئے اس پر توجہ دینی چاہیے ، ہمیں تعلیم ، صحت ، ٹرانسپورٹ ، نکاسی آب اور توانائی جیسی ضروریات عوام تک پہنچانے میں مشکلات بڑھتی جائیں گے۔