غیر ملکی ایجنسی کے نام پر ٹاپ سیکرٹ انفارمیشن خریدنے والا ایف بی آئی ایجنٹ نکلا۔فائل فوٹو
 غیر ملکی ایجنسی کے نام پر ٹاپ سیکرٹ انفارمیشن خریدنے والا ایف بی آئی ایجنٹ نکلا۔فائل فوٹو

ایٹمی آبدوزوں کے ڈیزائن بیچنے والا امریکی جوڑا گرفتار

امریکی تفتیشی ایجنسی ایف بی آئی نے جوہری آبدوزوں اور جہازوں کے ڈیزائن سمیت ہتھیاروں کی خفیہ معلومات بیچنے والے ایک جوڑے کو گرفتار کیا ہے۔ امریکی بحریہ کے انجینئر جوناتھن ٹوبے پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس نے اپنے فو جی دستاویزات اور دیگر فائلوں سے بھرا پیکٹ ایک ایسے ملک کے خفیہ فوجی ادارے کو بھیجا، جس کے ساتھ وہ تعلقات قائم کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ لیکن یہ ٹاپ سیکرٹ معلومات ایف بی آئی ایجنٹ کے پاس پہنچ گئیں۔

’’ملٹری ٹائمز‘‘ جریدے کے مطابق امریکی ساختہ جوہری آبدوزوںکے ڈیزائن اور اس سے متعلق حساس ڈیٹا فروخت کرنے کی کوشش کے الزام میں امریکی نیوی کے ایک حاضر سروس انجینئر جوناتھن کو اس کی اہلیہ سمیت گرفتار کر لیا گیا ہے۔ امریکی محکمہ انصاف کی مطابق مغربی ورجینیا سے زیر حراست بیالیس سالہ جوناتھن ٹوبے کو جوہری آبدوزوں اور بحری جہازوں سے متعلق خفیہ معلومات تک رسائی حاصل تھی، جسے وہ خود کو غیر ملکی حکومت کا نمائندہ ظاہر کرنے والے ایف بی آئی کے’’ انڈر کور ایجنٹ‘‘ کو لاکھوں ڈالر کے عوض فراہم کر رہا تھا۔

’’ایسوسی ایٹیڈ پریس‘‘ کے مطابق جوناتھن کیخلاف عائد کی گئی فرد جرم میں جاسوسی سے متعلق الزمات کی تفصیل شامل ہے۔ پراسکیوٹرز کا کہنا ہے کہ ملزم تقریباً دو سال سے اس شخص کو معلومات فراہم کر رہا تھا جس کے بارے میں اس کا خیال تھا کہ وہ غیر ملکی حکومت کا نمائندہ ہے۔ لیکن درحقیقت وہ امریکی ایف بی آئی کا ایجنٹ تھا اور خود کو غیر ملکی نمائندہ ثابت کررہا تھا۔ ایف بی آئی حکام کا کہنا ہے کہ جوناتھن ٹوبے کو اس کی بیوی ڈیانا کے ہمراہ ریاست ورجینیا سے اس وقت گرفتار کیا گیا جب انہوں دونوں نے ایک میموری کارڈ پہلے سے طے شدہ پلاننگ کے تحت خفیہ مقام پر رکھ دیا تھا۔

امریکی محکمہ انصاف کی طرف سے جاری کردہ بیان میں اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے کہاکہ اس جوڑے پر الزام ہے کہ اس نے ہمارے جوہری آبدوزوں کے ڈیزائن سے متعلق خفیہ معلومات غیر ملک کو منتقل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ محکمہ انصاف کی دستاویزات کے مطابق جوناتھن، نیول نیوکلیئر پروپیلزن پروگرام میں جوہری انجینئر کے بطور خدمات انجام دے رہا تھا۔ جوناتھن کو اس حساس رسائی کی وجہ سے انٹیلی جنس ایجنسیوں کی جانب سے اسپیشل سیکرٹ سکیورٹی کلیئرنس ملی ہوئی تھی اور انتہائی خفیہ اطلاعات تک اس کی رسائی تھی۔ جوناتھن کو مخصوص معلومات کی رسائی کیلیے کرپٹو کرنسی میں رقم ادا کی گئی۔

ایف بی آئی کا دعویٰ ہے کہ یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا جب انجینئر جوناتھن نے اپریل 2020ء میں نیوی کی دستاویزات سے متعلق ایک پیکیج غیر ملکی حکومت کو بھجوایا اور لکھا کہ وہ امریکا کے آپریشنل مینوئیل، کارکردگی رپورٹس اور دیگر حساس مواد فروخت کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔ ایف بی آئی حکام کا کہنا ہے کہ ملزم نے اس بارے میں بھی ہدایات دیں کہ خفیہ تعلقات کس طرح قائم رکھنے ہیں؟ اپنے خط میں اس نے لکھا تھا کہ میں آپ کی زبان میں اس خراب ترجمے پر معافی چاہتا ہوں۔ برائے مہربانی یہ خط اپنی ملٹری انٹیلی جنس کو بھجوا دیں۔ مجھے یقین ہے کہ یہ معلومات آپ کے ملک کیلیے بہت قدر کی حامل ہوں گی۔ یہ کوئی دھوکا نہیں بلکہ حقیقی پیشکش ہے۔

جاسوسی کی پیشکش پر مشتمل یہ پیکیج جس پر ریاست پینسلوانیا کے شہر پٹس برگ کا واپسی کا پتا تحریر کیاگیا تھا، ایف بی آئی نے دسمبر2020ء میں اپنے لیگل اتاشی کے دفتر کے ذریعے نا معلوم ملک سے حاصل کیا تھا اور اس خط کی بنیاد پر ایف بی آئی نے کئی ماہ پر محیط انڈر کورآپریشن کا آغاز کیا۔ جس کے تحت غیر ملکی حکومت کا ایجنٹ ظاہر کرنے والے ایف بی آئی کے ایک اہلکار نے نیول انجینئر جوناتھن سے رابطہ کیا۔ جون 2021ء میں ایف بی آئی انڈر کور ایجنٹ نے کرپٹو کرنسی میں ٹوبے کو اعتماد سازی کے بطور دس ہزار ڈالر بھجوائے اور ان سے مناسب مقام پر ملاقات کیلیے کہا۔کئی ہفتوں بعد فیڈرل ایجنٹس نے دیکھا کہ جوناتھن ٹوبے اپنی بیوی کے ہمراہ ویسٹ ورجینیا میں پہلے سے طے شدہ جگہ پر لین دین کیلیے پہنچا۔ اس کی بیوی بظاہر اپنے شوہر کو’’ڈیڈ ڈراپ آپریشن‘‘ کے دوران ارد گرد کی معلومات فراہم کر رہی تھی۔

جوڑے پر عائد الزامات کے مطابق اس کام کیلیے ایف بی آئی نے اس جوڑے کو ابتدائی طورپر بیس ہزار ڈالر دیئے تھے، جس کے بدلہ میں ایف بی آئی نے نیلے رنگ کا میموری کارڈ حاصل کیا۔ فوجداری شکایا ت اورعدالتی دستاویزات کے مطابق ملزم جاسوس جوڑے کو منگل 12 اکتوبر2021ء کو مغربی ورجینیا کے شہر مارٹنزبرگ کی وفاقی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔