نذر الاسلام چوہدری:
عالمی طبّی محققین نے رات دس بجے سے پہلے سونا انتہائی مفید قرار دیا ہے۔ ماہرین نے یہ نتیجہ اٹھاسی ہزار رضاکار مرد و خواتین کا جائزہ لینے کے بعد اخذ کیا ہے۔ یوکے بائیو بینک کیلیے کام کرنیوالی محقق ٹیم کے مطابق ہماری اندر جسم میں موجود گھڑی سے مطابقت رکھنے والی اچھی نیند امراض قلب اور فالج کا خطرہ گھٹا دیتی ہے۔
’’یورپین ہارٹ جرنل‘‘ کی رپورٹ کے مطابق محققین نے ہزارہا رضاکاروں کے ذریعے کلائی میں پہننے والی گھڑی نما ڈیوائس کا استعمال کیا تھا۔ اس ڈیوائس کی مدد سے ہفتے کے سات دنوں میں رات میںان کے سونے اور بوقت سحر ان کے بیدار ہونے کے اوقات کا ڈیٹا اکٹھا کیاگیا تھا۔ طبی ایکسپرٹس کا کہنا ہے کہ انہوں نے اوسطاً چھ برس تک امراض قلب، فالج اورعمومی صحت کے حوالہ سے رضاکاروں سے حاصل ہونے والے نتائج کو جانچا اور یہ حقیقت جانی کہ صرف تین ہزار سے زائد بالغ افراد میں دل کی بیماریاں ظاہر ہوئی تھیں۔ یعنی کہا جاسکتا تھا کہ جلد سونے کیلیے بستر پر چلا جانا بھی انسانی صحت کیلیے ایک ضمانت کی حیثیت رکھتا ہے۔
ادھرجرمن ہیلتھ ایکسپرٹس کا کہنا ہے کہ مناسب دورانیہ کی نیند ہر ایک کیلیے اہم ہے کیونکہ انسانی جسم پورے دن کی مصروفیات اور دبائو کے سبب جسم تھکن کا شکار ہوجاتا ہے۔ اس لئے نیند نا صرف اس تھکن کو دور کر دیتی ہے بلکہ اس دوران ہمارا جسم نئے دن کے چیلنجز کیلئے بھی خود کو تیار کرلیتا ہے۔ برلن یونیورسٹی کے ماہرین کی ایک تحقیق کے مطابق مناسب نیند اور پھر صبح جلد بیدار ہونے سے ہمارے جسم کی توانائی بحال ہو جاتی ہے اور صبح سویرے جاگنے اور طویل العمری میں ایک ربط سامنے آیا ہے۔ اس تحقیق کے مطابق ایسے لوگ جو صبح جلد بیدار ہوجاتے ہیں اور رات میں تاخیر سے سونے کے بجائے جلد بستر پر چلے جاتے ہیں، ان کی زندگی طویل اور صحت اچھی ہوتی ہے۔
جرمنی میں ایک طبی مطالعاتی تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ رات کو دیر سے سونے والے مرد و خواتین موت کے زیادہ خطرات کا شکار ہوجاتے ہیں۔ سرے یونیورسٹی اور نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے ماہرین کی ایک تحقیق چار لاکھ سے زیادہ مرد و خواتین کی صحت سے متعلق معلومات پر مشتمل ہے۔ اس تحقیق کے مطابق ان افراد کی اکثریت یا تو سونے میں دیر کر دیتی تھی یا پھر وہ معیاری وقت دس اور گیارہ بجے سے پہلے سو جاتی تھی۔ انہوں نے اس کا تعلق نیند کے دورانیہ اور نیند کے اوقات میں بے قاعدگی سے جوڑا۔محققین نے دوسرے عوامل کو کنٹرول کرنے کی بھی کوشش کی جو کسی شخص کے دل کو متاثر کرنے کا سبب بن جاتے ہیں۔ جیسا کہ اس کی عمر، وزن اور کولیسٹرول کی سطح۔
تحقیقی مطالعہ کے مصنف ایکسی ٹر یونیورسٹی کے ڈاکٹر ڈیوڈ پلانز نے بتایا ہے کہ جلدی یا دیر سے سونے کا وقت جسمانی گھڑی میں خلل کے زیادہ امکان کی وجہ ہوتا ہے، جس کے قلبی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ممکنہ طور پر سب سے زیادہ خطرناک سونے کا وقت آدھی رات کے بعد کا تھا کیونکہ یہ صبح کی روشنی کو دیکھنے کے امکانات کو کم کر سکتا ہے اور اس سے انسان کی جسمانی گھڑی کو دوبارہ ترتیب دینا مشکل ہوجاتا ہے اور جو لوگ جلد سوجاتے ہیں اور سحر خیز ہوتے ہیں ان کی جسمانی گھڑی ہشاش بشاش رہتی ہے اور صحت کے سائیکل کو درست رکھتی ہے۔
برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن کی سینئر نرس رجینا گبلین کا کہنا ہے کہ ہماری یہ تحقیق ثابت کرتی ہے کہ رات دس سے گیارہ بجے کے درمیان سوجانا زیادہ تر لوگوں کی دل کی صحت کیلئے بہترین ہے۔ تحقیقی نتائج کے مطابق دل اور دوران خون کی بیماریوں میں نیند کے وقت اور دورانیہ کی اہمیت مسلم ہوچکی ہے۔ رجینا کہتی ہیں کہ جلد بستر پر پہنچ کر نیند لینا ہماری عام صحت کے ساتھ ساتھ ہمارے دل اور دوران خون کی صحت کیلئے بھی مفید ہے۔ زیادہ تر بالغ افراد کو ہر رات سات سے نو گھنٹے کی نیند کا ہدف پورا کرلینا چاہئے۔ جبکہ ایسے لوگ جو رات کو دیر تک جاگتے ہیں اور پھر دن کو دیر تک سوئے رہتے ہیں وہ دیگر افراد کی نسبت موت کے 20 فیصد زیادہ خطرات کا شکار ہوجاتے ہیں۔ رات کو دیر تک بیدار رہنے والے مرد و خواتین مختلف قسم کے نفسیاتی اور جسمانی مسائل کا جلد شکار ہوجاتے ہیں۔ جرمن اور سوئس ماہرین کے مطابق صحت مند رہنے کیلئے جلد سونا اچھی عادت ہے۔ کیوں کہ ایک طبی مطالعہ میں لوگوں کی سونے کی عادات اور ذیابیطس ٹائپ ٹو کے درمیان تعلق کا انکشاف ہوا ہے۔ رات گئے تک جاگنے اور صبح دیر سے بیدار ہونے والے افراد کا طرز حیات بہت سست ہوتا ہے، جس سے ان کی صحت کی خرابی اور جلدموت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔