یہ وائرس ڈیلٹا وائرس سے زیادہ خطرناک اور اس سے زیادہ تیزی سے منتقل ہو رہا ہے اور موجودہ ویکسین اس کے خلاف زیادہ مؤثر نہیں ہیں
یہ وائرس ڈیلٹا وائرس سے زیادہ خطرناک اور اس سے زیادہ تیزی سے منتقل ہو رہا ہے اور موجودہ ویکسین اس کے خلاف زیادہ مؤثر نہیں ہیں

کروناکی نئی قسم سےعالمی منڈیاں بیٹھ گئیں،سفری پابندیاں عائد۔،پیٹرول بھی سستا

کرونا کی نئی قسم آنے سے عالمی منڈیاں بیٹھ گئیں جبکہ عالمی مارکیٹس میں مندی کے رجحان کے باعث امریکی خام تیل کی قیمت 10 فیصد گرگئی۔جس سےپیٹرول سستا ہونے کا امکا ن ہے۔کورونا کی نئی لہر کے خوف کے باعث عالمی مارکیٹس میں مندی کے رجحان کے باعث امریکی خام تیل کی قیمت 10 فیصد گرگئی۔امریکی خام تیل فی بیرل 7ڈالر 47سینٹ مبرینٹ خام تیل 7ڈالر 21 سینٹ فی بیرل سستا ہوگیا جس کےبعد برینٹ خام تیل 73ڈالر 77سینٹ فی بیرل جبکہ امریکی خام تیل 69ڈالر 51سینٹ فی بیرل پر پہنچ گیا ہے۔
امریکی خام تیل 70 ڈالر فی بیرل سے کم رہنے پر پاکستان کے درآمدی بل میں کمی ہوگی جبکہ خام تیل کی قیمتوں میں کمی سے مہنگائی میں کمی ہوگی اوردرآمدی بل کم ہونے سے جاری کھاتوں کا خسارہ کم ہوگا۔
نئی لہر کے باعث یورپی سٹاک مارکیٹ 3 فیصد گراؤٹ کا شکارہوگئی جبکہ امریکی ڈوؤ جون انڈکس میں اڑھائی فیصد کی کمی دیکھی گئی اور بلیک فرائیڈے ہونے کے باوجود امریکی مارکیٹس خریداروں سے خالی رہیں۔
جنوبی افریقہ میں کرونا کی نئی اور خطرناک قسم کے کیسز رپورٹ ہونے کے بعد صورتحال خراب ہوئی
اس حوالے سے عالمی ادارہ صحت نے ایک انتباہ جاری کیا ہے،جس میں تمام ممالک کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی نتیجے پر پہنچنے کیلئے جلد بازی پر مبنی فیصلے یا اقدامات سے احتراز کریں۔ تفصیلات کے مطابق بھارت میں سامنے آنے والے ڈیلٹا ویرینٹ کے بعد کرونا کی ایک اور خطرناک قسم سامنے آگئی۔ بی-1.1.529 نامی اس نئی قسم کے اب تک3 ممالک میں جینومک سیکونسنگ کے ذریعے صرف10 کیسز کی تصدیق ہوئی ہے ۔
ماہرین کا کہناہے کہ نئی قسم انتہائی خطرناک اور تیزی سے پھیل سکتی ہے۔ محقیقن نے خدشات ظاہر کیے ہیں کہ نیا ویرینٹ قوت مدافعت پر حملہ آور ہوسکتا ہے جبکہ یہ ویکسین کے مقابلے میں بھی زبردست مزاحمت کرسکتا ہے یعنی اس پر ویکسین مکمل طور پر اثرانداز نہیں ہوسکتی۔
اس نئے وائرس کی خبر مارکیٹ میں آتے ہی دنیا بھر میں اسٹاکس پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں اور یورپ اور ایشیا کی منڈیوں میں مندی کا رجحان دیکھا گیا یورپ اور ایشیا سمیت متعدد ممالک نے افریقی ممالک خصوصاً جنوبی افریقہ پر سفری پابندیاں عائد کردی ہیں جس کی وجہ سے کئی ایئرلائنز کے حصص گرگئے کیوں کہ اب دیگر ممالک کی جانب سے بھی سفری پابندیاں لگائے جانے کے خدشات ظاہر کیے جارہیں۔
یورپی یونین اور امریکہ سمیت متعدد ممالک نے جنوبی افریقہ اور پڑوسی ممالک سے آنے والی پروازوں پر پابندیاں عائد کرتے ہوئے قرنطینہ کی شرائط سخت کردی ہیں۔ یورپی یونین نے پورے افریقی خطے سے آنے والی پروازوں کی بندش کی تجویز پیش کی ہے۔برطانیہ، سنگاپور اور جاپان بھی ان ممالک میں شامل ہیں جنہوں نے قرنطینہ کی شرائط کو سخت کرنے کے ساتھ ساتھ جنوبی افریقہ اور اس کے پڑوسی ممالک سے آنے والی پروازوں پر پابندیاں عائد کردی ہیں۔برطانیہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ جنوبی افریقہ اور اس کے 5 پڑوسی ممالک سے اپنے ملک میں آنے والی پروازوں پر پابندی عائد کررہے ہیں۔
برطانوی سیکریٹری صحت ساجد جاوید نے اراکین اسمبلی کو بتایا کہ ابتدائی طور پر یہ علامات ظاہر ہوئی ہیں کہ یہ وائرس ڈیلٹا وائرس سے زیادہ خطرناک اور اس سے زیادہ تیزی سے منتقل ہو رہا ہے اور موجودہ ویکسین اس کے خلاف زیادہ مؤثر نہیں ہیں لہٰذا ہمیں ہنگامی بنیادوں پر بہت تیزی سے اقدامات کرنے ہوں گے۔

جرمنی نے بھی پابندیوں کے نفاذ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنوبی افریقہ سے آنے والی پروازوں سے صرف جرمن شہریوں کو ملک میں داخلے کی اجازت ہو گی اور انہیں 14دن قرنطینہ میں رہنا ہو گا۔اٹلی کے وزیر صحت نے کہا کہ جنوبی افریقہ سمیت 7 افریقی ممالک سے اٹلی میں داخلے پر پابندی عائد کردی ہے اور جو لوگ بھی گزشتہ 14 دنوں کے دوران مذکورہ ممالک میں رہے ہیں، ان پر اس پابندی کا اطلاق ہو گا جبکہ نیدرلینڈز بھی اسی طرح کی پابندی کے نفاذ کی منصوبہ بندی کررہا ہے۔اسی طرح جاپان نے بھی وائرس سے بچاؤ کے لیے اپنے ملک کے شہریوں کے لیے پابندیوں کے نفاذ کا اعلان کردیا ہے کیونکہ انہوں نے ابھی تک غیرملکیوں کو اپنے ملک کے لیے سفر کی اجازت نہیں دی۔