عالمی ماہرین نے خدشہ ظاہرکیا ہے کہ کورونا وائرس کا نئے ویریئنٹ ’’اومی کرون‘‘ نصف کروڑ انسانوں کو موت کے گھاٹ اتار سکتا ہے۔ جبکہ اقوام متحدہ کے ایکسپرٹس نے صرف یورپی خطہ میں اگلے چار ماہ میں سات سے آٹھ لاکھ انسانوں کی ہلاکت کا انتباہ دیا ہے۔
ادھر نئی دہلی میں موجود ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں نیا کورونا ویریئنٹ تباہی کی نئی لہر پھیلانے کیلئے پر تول رہا ہے۔ ’’ٹیلیگراف انڈیا‘‘ کے مطابق بھارت میں کورونا کا نیا ویریئنٹ دس لاکھ انسانی جانوں کو نگل سکتا ہے۔ افریقی خطہ میں کورونا کا نیا ویریئنٹ بیس لاکھ انسانوں کی موت کا پیغام قرار دیا جا رہا ہے اور اس خوفناک وائرس کی روک تھام کیلئے امریکا، کینیڈا، جرمنی، آسٹریلیا، اسرائیل، ڈنمارک اور برطانیہ سمیت کئی یورپی ممالک میں ویکسین ساز کمپنیوں کو کروڑوں اینٹی کورونا بوسٹر شاٹس کی تیاری کا کام دے دیا گیا ہے۔
’’کرونیکل انڈیا‘‘ نے بتایا ہے کہ ہیلتھ حکام نے نئے ویریئنٹ کے پھیلائو سے بچانے کیلئے حساس پروگرام پر عمل شروع کروا دیا ہے اور تمام ممالک سے بھارت آنے والے مسافروں کی اسکریننگ کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔ افریقی اور عالمی ہیلتھ حکام کاکہنا ہے کہ اومی کرون ویریئنٹ انتہائی تیزی سے پھیلنے اور انسانوں سے انسانوں کو لگنے والا وائرس ہے، جس کی اس وقت احتیاط کے سوا کوئی اور بچائو تدبیر نہیںہے۔
عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمارکے مطابق یورپ اور ملحق خطہ میں کورونا وبا سے ہلاک ہونے والے انسانوں کی کل تعداد 15 لاکھ سے متجاوز ہوچکی ہے۔ آنے والے ایام میں نیو ویریئنٹ کو مزید اموات کا پیش خیمہ قرار دیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ یورپی ریجن میں ایک ماہ میں بیس لاکھ نئے کورونا کیس ابھرے ہیں۔ امریکا میں چار لاکھ نئے کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ جبکہ بھارت میں بھی نئی کورونا لہر کی لپیٹ میں دو لاکھ افراد کے آنے کی اطلاعات ملی ہیں۔ اومی کرون پر قابو کیلیے پوری دنیا میں نئی بھاگ دوڑ کا آغاز ہو چکا ہے۔ کیونکہ اومی کرون وائرس پچھلی تمام اقسام سے زیادہ مہلک قرار دیا جا رہا ہے، جس کو انتہائی تیزی سے پھیلنے والے وائرس کی کیٹگری میں رکھا گیا ہے۔
تازہ اطلاعات کے مطابق جنوبی افریقا میں وائرس کی نئی دریافت کے بعد امریکا، کینیڈا اور روس سمیت متعدد ممالک سفر ی پابندیوںمیں یورپی یونین کے ساتھ ہیں۔ امریکی صدرکا کہنا ہے کہ نیا ویریئنٹ تیزی سے پھیلنے والا لگتا ہے۔ انہوں نے نئی سفری پابندیوں کا اعلان بھی کیا اور مزید کہا کہ ہم احتیاط سے کام لیں گے۔ ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ اومی کرون کے حقیقی خطرات ابھی تک نہیں سمجھے گئے۔ لیکن ابتدائی شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ وائرس کے تیزی سے پھیلنے والی اقسام کے مقابلے میں اس کا دوبارہ مرض میں مبتلا کر دینے کا خطرہ زیادہ ہے۔ اس بات کا کھلا مطلب یہی ہے کہ وہ لوگ جو کورونا وائرس میں مبتلا ہونے کے بعد صحت یاب ہو چکے ہیں، وہ بھی نئے ویریئنٹ کا شکار ہو سکتے ہیں۔
برطانوی وزیر صحت ساجدجاوید نے پارلیمانی اراکین اور قانون سازوں کو بتایا کہ ہمیں تیزی سے اور جلد حرکت میں آنا ہوگا۔ گفتگو میں جرمن وزیر صحت جینز سپاہن کا کہنا تھا کہ جو اہم کام ہمیں کرنے کی ضرورت ہے وہ نئے ویریئنٹ پر قابو پانا ہے۔ یورپی یونین کی صدر ارسلاوان ڈر لیین نے کہا ہے کہ جب تک ہم اس نئے وائرس کے خطرے کو واضح طور پر نہیںجان لیتے، تب تک پروازیں معطل رہیں گی۔ بلجیم کے وزیر صحت فرینک وینڈنبروک کا کہنا تھا کہ یہ انتہائی مہلک وائرس ہے۔ امریکی ڈاکٹر اینتھونی فاؤچی کا کہنا تھا کہ ابھی اومی کرون کی امریکا میں موجودگی کی شناخت باقی ہے۔ لیکن ممکن ہے کہ یہ وائرس کی دوسری اقسام کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے پھیلنے والا اور ویکسین کیخلاف مزاحمت رکھنے والا ویریئنٹ ہو۔
ادھر اسرائیل نے جو سب سے زیادہ ویکسین لگوانے والا ملک بن چکا ہے، وہاں کورونا ویریئنٹ کے نئے متاثرہ کیسز کا اعلان کیا ہے۔ اسرائیلی ایکسپرٹس کا کہنا ہے کہ ان تینوں لوگوں کو ویکسین لگ چکی تھی۔ برطانیہ نے بھی جنوبی افریقا اورعلاقے کے پانچ دوسرے ملکوں پر سفری پابندی لگاتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ان ملکوں سے حال میں ہی برطانیہ آنے والے مسافرکورونا وائرس کا ٹیسٹ کروائیں۔جاپانی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ ایسواتینی، زمبابوے، نمیبیا، بوٹسوانا، جنوبی افریقہ اور لیسوتھو سے آنے والے جاپانی شہریوں کو حکومت کی جانب سے مخصوص گئے مقامات پرآئسولیشن میں رکھا جائے گا۔