عالمی طبی ماہرین نے حالیہ تحقیق میں کہا ہے کہ اگرآپ پابندی کے ساتھ کروندے کھائیں گے تواپنی یاد داشت اور صحت سے کبھی محروم نہیں ہوں گے۔ کٹھے میٹھے ذائقہ دارکروندے جنہیں مغربی ممالک میں ’’کرین بیری‘‘ کہا جاتا ہے، یادداشت بحال کرنے اور کولیسٹرول کنٹرول سمیت امراض قلب میں افاقہ کیلیے انتہائی مفید ثابت ہوئے ہیں۔ جبکہ یورپی ممالک میں کروندوں کا جوس اور اس سے بنے سپلیمنٹ کو گردوں کی صفائی اور صحت کیلئے تجویز کیا جاتا ہے۔
’’ہیلتھ اسٹریم میگزین‘‘ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کروندے یا سرخ گوندنی کے پھل کھانے سے معدے کے کینسر میں بھی افاقہ دیکھا گیا ہے۔ برطانوی یونیورسٹی آف ایسٹ انجیلیا کے پروفیسر ڈیوڈ وازور نے کروندے کو انسانی دماغ کامحافظ قرار دیا ہے۔ پروفیسر ڈیوڈ کا کہنا ہے کہ کروندے، عمر کے ساتھ بڑھتے دماغی زوال یعنی یادداشت میں کمی، اعصابی مسائل بالخصوص رعشہ کے مرض اور دیگر طبی پیچیدگیوں کو دور کرنے میں مفید ہیں۔
برازیل کی یونیورسٹی آف لونڈرینا کے ایکسپرٹس نے تحقیق میں بتایا ہے کہ کروندے، معمر خواتین میں جوڑوں کے درد اور ہڈیوں کے بھربھرے پن کو ختم کرنے میں معاون پائے گئے ہیں۔ محققین کا کہنا ہے کہ پچاس سے 80 سال تک کے افراد کو روزانہ ایک چھوٹاکپ کرین بیری کھانے کیلیے فراہم کئے گئے تھے۔ انہیں بارہ ہفتوں تک مسلسل کرین بیری کھلائی گئی۔ جبکہ پہلے اور بعد میںان کا کولیسٹرول لیول بھی چیک کیا گیا۔ ساٹھ مرد و خواتین کو دوگروپس میں بانٹ کر ایک گروپ کوکرین بیری پاؤڈر دیا گیا جبکہ دوسرے گروہ کو فرضی دوا دی گئی۔
تحقیق کے اختتام پر جن افراد نے تین ماہ تک کروندے کا پاؤڈر استعمال کیا، ان میں بصری، مختصر مدت اور دیگر اقسام کی یادداشت بہتر ہوگئی۔ جبکہ کرین بیری کا استعمال کرنے والے مرد و خواتین میں کولیسٹرول میں بھی نمایاں کمی دیکھی گئی جو فالج اور دل کے امراض کی بڑی وجوہ میں سے ایک بتائی گئی ہے۔ اس طبی تحقیق کے ماہرین کا کہنا تھا کہ یادداشت، دل کے امراض، کولیسٹرول، گردے کی صحت سمیت پیشاب کی نالی کے مسائل سے نمٹنے کیلئے کروندے قدرت کا اہم ترین تحفہ ہیں۔ ماہرین نے عمر رسیدہ تندرست افراد کو بھی باقاعدگی کے ساتھ کروندے کھانے کا مشورہ دیا ہے۔ کیمیائی جانچ کے نتیجہ میں علم ہوا ہے کہ کروندوں میں’’فے وینوئیڈ‘‘ کی بڑی مقدار موجود ہوتی ہے۔ جبکہ انتھو سیانن اور پروانتھوسائنائیڈنز جیسے اہم غذائی اجزا بھی بدرجہ اتُم موجود ہوتے ہیں۔
امریکی طبی ایکسپرٹس کا کہنا ہے کہ یہ ایک عام سی بات ہے کہ چیزوں کو بھولنے کا رجحان فطری طور پر ہماری عمر کے ساتھ زیادہ عام ہوجاتا ہے۔ آن لائن جریدے ’’مائنڈ یور باڈی گرین‘‘ کے مطابق جب عمر بڑھنے کی بات آتی ہے تو آپ کے دماغ کی صحت کی فعالیت لازمی کا خیال رکھنا ضروری ہو جاتا ہے۔ دماغی صحت کیلئے بیر اور اس کی قبیل کے تمام انواع کے پھل بشمول کروندے اہم ترین کیمیائی مادے ’’پولی فینول‘‘ سے بھرپور اور نیورو پروٹیکٹو یا اعصابی تحفظ جیسی خصوصیات کیلیے معروف ہیں۔
محققین کا دعویٰ ہے کہ کرین بیری کی وجہ سے انسانی یاداشت میں بہتری، ریڑھ کی ہڈی میں خون کے بہاؤ میں اضافہ ہو سکتا ہے جوانسانی دماغ میں سیکھنے اور یادداشت کی تشکیل سے جڑا ہوا ہے۔ یادداشت پر مثبت اثرات کے علاوہ کرین بیری کی اضافی خوراک نے انسانی خون میں ایل ڈی ایل کولیسٹرول لیول کو بھی نمایاں طور پر کم کردیا۔ جس سے ثابت ہوا کہ خون کی نالیوں کی صحت میں بھی کروندے کا پھل معاون ہے اوراس کے باقاعدہ استعمال سے علمی کارکردگی میں بہتری آجاتی ہے۔ کیمیائی جانچ سے علم ہوا ہے کہ کرین بیری میں پروٹین، چربی، کاربوہائیڈریٹس اور غذائی ریشہ ہوتا ہے۔ جبکہ اس پھل میں قدرت نے کیلشیم، پوٹاشیم، وٹامن سی، میگنیز، آئرن اور تانبا بھی رکھا ہے۔