سائنسی ماہرین نے سورج پرموجود بڑھتے داغ کو انتہائی خطرناک قراردیا ہے۔ جس سے زمین کے موسموں پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ موسم میں اچانک عجیب وغریب تبدیلیوں سمیت مواصلاتی نظام میں گڑبڑ اورالیکٹرونکس نظام کی خرابی جیسے حالات پیدا ہوسکتے ہیں۔
یورپی سدرن آبزرویٹری کے سائنسدانوںنے بتایا ہے کہ سورج کی سطح پر ظاہر ہونے والے داغ کو مسلسل بڑھتا دیکھا جا سکتا ہے۔ اس وجہ سے خلا میں شدید تابکاری خارج ہوسکتی ہے۔ جس سے سمندروں میں طغیانی، موسموں میں شدت، بارشوں میں اضافہ اور دیگر آفات رونما ہونے کا اندیشہ ہے۔ یاد رہے کہ ماضی قریب میں سورج کی تابکار شعائوں کی وجہ سے زمین پر جی پی ایس نظام میں کئی بارگڑبڑ رونما ہوچکی ہے۔ جبکہ امریکا اوریورپی شہروں میں کئی بار شمسی طوفانوں کی وجہ سے بجلی فراہمی نظام بھی تعطل کا شکار ہوچکا ہے۔
سائنسی محققین نے بتایا ہے کہ سورج پر موجود داغ کے بڑھنے سے شمسی موسم اور مدار میں فی الحال کسی قسم کی کوئی تبدیلی نوٹ نہیں جاسکی ہے۔ لیکن یہ کسی بھی وقت رونما ہوسکتی ہے۔ ’’یو ایس نیشنل اوشیانک اینڈ اٹموسفیرک ایڈمنسٹریشن‘‘ کے ماہرین نے بتایاہے کہ سورج کا داغ مسلسل بڑھنے کا ایک مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس میں سے تابکاری نکل سکتی ہے۔ سورج کی سطح پر نیا بننے والا دھبا، جس کا سائنسی نمبر اے آر 3038 رکھا گیا ہے، اس وقت خصوصی تشویش کا باعث بنا جب ماہرین نے یہ محسوس کیا کہ اس دھبے کا براہ راست رُخ ہماری زمین کی طرف ہے اور یہ سائز میں مسلسل بڑا ہو رہا ہے۔
سائنسدانوں نے بتایا ہے کہ داغ سے اگر تابکاری نکلی تو اس کے نتیجے میں زمین پربراہ راست اثرات مرتب ہوں گے اور شاید بڑا شمسی طوفان بھی آسکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق رواں برس ہی سورج کی سطح پر چار مختلف مقامات پر ایک ہی وقت میں مختلف سیاہ دھبے بھی دکھائی دے چکے ہیں۔ اس سلسلہ میں سعودی محققین کا کہنا تھا کہ سورج پر یہ مختلف سیاہ دھبے سعودی عرب میں بھی نمایاں طورپر دکھائی دیئے ہیں جو گزشتہ سال جولائی کے بعد اسی نوعیت کا دوسرا فلکیاتی مظہر ہے۔ لیکن اس کی کوئی توجیہ پیش نہیں کی جاسکی ہے۔ فلکیاتی سوسائٹی کے سربراہ ماجد ابو زہرہ کہتے ہیں کہ سورج کے دھبوں کا اچانک ظہور پچیسویں نئے شمسی چکر کی طاقت کی علامت ہے۔
سعودی سائنسی محققین کے مطابق پچھلے چند مہینوں میں یہ بات مانیٹر کی گئی ہے کہ سورج پر سرگرمیوں میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ ادھر کچھ سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ سورج کی سطح پر داغ کا سائز بڑھنے کے بعد ہم اس طرح کے ممکنہ تابکاری اخراج سے نمٹنے کیلiے مکمل طورپرتیارنہیں۔ دنیا کو چاہیئے کہ وہ ایسے کسی بھی ممکنہ خطرے سے حفاظت کی خاطر مزید اقدامات کرنے کی کوشش کرے۔ عالمی ماہرین کا کہنا ہے کہ سورج کی سطح پر دکھائی دیا جانے والا داغ اپنا سائز مسلسل بڑھا رہا ہے۔
‘سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ سورج کی سطح اور موسمی حالات کی اپ ڈیٹس ممکنہ ریڈیو بلیک آؤٹ، شمسی تابکاری کے طوفانوں اور جغرافیائی مقناطیسی طوفانوں کا پیشگی پتا دیتی ہیں۔ سائنسی محققین کی نظر میں ایسا امکان موجود ہے کہ پیش آمدہ ایام میں متحرک خلائی موسم دیکھنے کو ملے گا جو ہمارے الیکٹرانک آلات اور مواصلات کی ٹیکنالوجی کو شدید طور سے متاثر یا تباہ بھی کر سکتا ہے۔
اپنی تحقیق میں کچھ سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ ہمیں ممکنہ تبدیلیوں اور تابکار شعائوں کے اخراج کے حوالہ سے پیشگی تیار رہنے کی ضرورت ہے۔ سورج کے چکریا شمسی سائیکل اب بھی دنیا میںایک ابھرتی ہوئی سائنسی شکل ہے۔ لیکن اس حوالہ سے اب بھی غیر یقینی صورتحال موجود ہے۔ کیونکہ شمسی سائیکل کی سرگرمی کی پیش گوئی سے خلائی موسم کے طوفانوں کی تکرارکا اندازہ ہوتا ہے، جو ریڈیو سگنلز میں خلل سے لے کر جغرافیائی طوفان اور شمسی تابکار طوفان تک کی پیش گوئیوں سے تعلق ظاہر کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ شدید مقناطیسی سرگرمی والےعلاقوں میں سورج کے دھبے پائے جاتے ہیں۔ شمسی شعلوں اوربڑے طوفانوں کی وجہ سے سورج کے دھبوں کی پیدائش ہوتی ہے۔ سورج کے دھبوں کے ارد گرد طاقتور مقناطیسی میدان سورج پرفعال خطے پیدا کرتے ہیں، جواکثرشمسی شعلوں کا سبب بنتے ہیں۔ انہی شعلوں اور شمسی سرگرمی کو ’’شمسی طوفان‘‘ سے موسوم کیا جاتا ہے۔