اقبال اعوان:
کراچی کے شہریوں کو اس بار قربانی کے گوشت سے باربی کیو کا شوق خاصا مہنگا پڑے گا۔ باربی کیو بنانے کی اشیا جہاں مہنگی ہوئی ہیں۔ وہیں کوئلہ کے قیمت میں بھی اضافہ ہو چکا ہے۔ یہ تمام سامان گزشتہ برسوں کی نسبت 300 فیصد مہنگا مل رہا ہے۔ جبکہ مصالحہ جات کے بھی من مانے ریٹ وصول کیے جا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ کراچی میں قربانی کے گوشت کے حوالے سے پوش طبقہ زیادہ اور مڈل طبقہ نسبتاً کم، باربی کیو کی دکانوں سے سجی، رانیں، تکہ بوٹی، کباب اور دیگر اشیا بنواتا ہے۔ جبکہ مڈل طبقہ کے لوگ اورغریب طبقہ بالخصوص نوجوان جمع ہوئے گوشت سے باربی کیو بناتے ہیں۔ ان میں سیخ کباب، تکہ بوٹی اور اس طرح کی دیگر چیزیں بنائی جاتی ہیں۔ مرکزی چھری، چاقو مارکیٹ میں اس بار ریٹ کی تیزی ہے اورگزشتہ دو سال کے دوران لوہا تین گنا مہنگا ہونے پر جہاں چھری، چاقو، ٹوکے اور چاپڑکے علاوہ دیگر قربانی کا سامان مہنگا ہے۔ وہیں انگیٹھیاں جو 18 لمبی اور 6 انچ چوڑی سے شروع ہو کر 6 فٹ لمبی اور 8 انچ چوڑی تک ہوتی ہیں۔ ان مختلف موٹی و پتلی چادروں کی انگیٹھیوں کے ریٹ الگ الگ ہیں۔ اس بار انگیٹھیوں کے ریٹ گزشتہ سال سے ریٹ 3 گنا بڑھ گئے ہیں۔ ان کے ریٹ اٹھارہ سو سے 5 ہزار روپے تک ہیں۔ جبکہ سلاخیں جن پر بوٹی یا قیمہ کباب کے لیے لگا کر سینکتے کرتے ہیں، ان سلاخوں کے ریٹ بھی 250 سے 1500 روپے فی درجن تک ہیں۔ ان سلاخوں کی 5 اقسام ہوتی ہیں۔ کوئی تار، کوئی چپٹی یا کوئی چوکور موٹی ہوتی ہے یہ فی درجن آتی ہیں۔
بوٹی یا کباب کے تیار مصالحے کے ڈبے جو گزشتہ دو سال کے مقابلے میں تین گنا بڑھ چکے ہیں۔ 65 روپے کا 65 گرام کا تکہ بوٹی، کباب والا مصالحے کا ڈبہ اب 175 روپے کا آرہا ہے۔ ہر کمپنی نے مصالحے کے ریٹ بڑھا دیے ہیں۔ اگر گھر کے مصالحے ہوں تو نمک، مرچیں، دھنیا، ہلدی، گرم مصالحہ سب کے ریٹ بڑھ چکے ہیں۔ تیل فی لیٹر 600 روپے اور گھی فی کلو بھی 600 روپے آرہا ہے۔ حالانکہ تین سال قبل 160 فی لیٹر پکوان تیل کی تھیلی آتی تھی اور ایک کلو گھی کی تھیلی 180 روپے کی آتی تھی۔ اب مٹی کا تیل جو پیٹرول ڈیزل کے ساتھ بڑھتا جارہا ہے اور فی لیٹر 260 روپے تک آرہا ہے۔ باربی کیو میں کوئلے پر مٹی کا تیل ڈال کر کوئلہ کو جلایا جاتا ہے۔ جب جل کر سرخ کوئلے ہوتے ہیں تب سیخیں رکھی جاتی ہیں۔ سب سے زیادہ مسئلہ کوئلے کا ہے جو شارٹ ہو رہا ہے۔ مرکزی مارکیٹ کے دکانداروں کا کہنا ہے کہ کوئلہ آج کل سندھ کے شہروں دیہاتوں سے آرہا ہے اور املی کی لکڑی والا آرہا ہے۔ یہ دو سال قبل 50 روپے کلو تھا۔ اب قیمتیں 150 روپے کلو تک بڑھ چکی ہیں۔ جبکہ آن لائن والے پیکٹ بنا کر فی کلو کوئلہ 195 روپے دے رہے ہیں۔
’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے دکاندار رحیم شاہ کا کہنا تھا کہ کوئلہ بیرون ملک سے بھی آتا ہے اور پاکستان کے اندر سے آتا ہے۔ تاہم باربی کیو کے لیے سندھ کا کوئلہ زیادہ کارآمد ہے۔ کراچی میں کوئلہ کڑاہی، کوئلہ چائے اور دیگر کھانے پینے کی اشیا کوئلہ پر بنانے والے مشہور ہیں۔
دکاندار برکت علی کا کہنا تھا کہ اس بار جانوروں کے چارے، دانے کے ساتھ اسٹالز پر کوئلہ نہیں رکھا گیا اور انگیٹھی، سلاخیں اور دیگر اشیا فروخت کرنے والے کوئلہ نہیں رکھ رہے ہیں کہ عید سے ایک دو روز قبل ریٹ 200 روپے فی کلو تک فروخت آسانی سے ہو جائے گا۔ دکانداروں کا کہنا ہے کہ سندھ سے کوئلہ لا کر دکانداروں نے گوداموں میں جمع کر رکھا ہے اور مہنگا کر کے فروخت کریں گے۔ بیرون ملک والا کوئلہ تو ویسے مہنگا ہے، تاہم باربی کیو کے اندر سندھ کا عام لکڑی والا کوئلہ زیادہ استعمال ہوتا ہے۔ کراچی میں باربی کیو کے شوقین شہری اس طرح کی چیزیں پہلے سے جمع کر لیتے ہیں۔ لیکن اب کوئی مٹی کے تیل نہ ملنے یا مہنگا ہونے کا رو رہا ہے تو کوئی کوئلہ ڈھونڈ رہا ہے۔ شہری مہنگائی سے پریشان ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ تہواروں کی اشیا کی فروخت پر کوئی کنٹرول نہیں ہوتا۔