چینی سوشل ایپلی کیشن ٹک ٹاک نے شکایات اور نشان دہی پر پاکستانی ٹک ٹاکرزکی لگ بھگ سوا کروڑ ویڈیوز کو ڈیلیٹ کردیا ہے۔ یہ ویڈیوز کمیونٹ گائیڈ لائنز کی خلاف ورزی کے تحت بنائی اوراپلوڈ کی گئی تھیں جن کیخلاف ایکشن لیا گیا ہے۔ مختلف شہروں اور دیہات میں موجود پاکستانی ٹک ٹاکر کی جانب سے اپلوڈ ان ویڈیوز میں فحش مواد، نفرت انگیز، فرقہ واریت، تشدد کے مناظر اور اخلاق باختہ مکالمے موجود تھے، جس پر چینی ایپلی کیشن کمپنی کی جانب سے ٹھوس ایکشن لیا گیا ہے۔
ٹک ٹاک انتظامیہ کے مطابق دنیا بھر میں صرف تین ماہ کے دوران ڈیلیٹ کی جانیوالی ویڈیوز کی تعداد دس کروڑسے اوپر تھی۔ جس میں امریکا میں ڈیلیٹ کی جانیوالی وڈیوز کی تعداد ایک کروڑ چالیس لاکھ سے زائد رہی۔ جبکہ دوسرے نمبر پر پاکستانی ٹک ٹاکرز کی ویڈیوز ہٹائی گئیں۔ یاد رہے کہ ٹک ٹاک گزشتہ برس جولائی سے ستمبر2021ء تک کمیونٹی گائیڈ لائنز کی خلاف ورزیوں پر ساٹھ لاکھ سے زائد پاکستانی ویڈیوز اپنے پلیٹ فارم سے حذف کرچکی ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق ٹک ٹاک نے کمیونٹی گائیڈ لائنز کیخلاف ورزی پر 2022ء کی اولیں سہ ماہی میں پاکستان سے کم و بیش ایک کروڑ پچیس لاکھ سے زیادہ اپلوڈیڈ ویڈیوز حذف کردی ہیں۔
ٹک ٹاک کا کہنا ہے کہ پاکستان، کمیونٹی گائیڈ لائنزکیخلاف ورزیوں پر حذف کی جانیوالی ویڈیوز کی تعداد کے بلحاظ عالمی افق پر امریکا کے بعد دوسرے نمبر رہا۔ یاد رہے کہ کمیونٹی گائیڈ لائنز کے نفاذ کی تازہ اسکریننگ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں کسی بھی ویڈیو کو ناظرین کی جانب سے دیکھنے جانے سے قبل حذف کرنیکی شرح 96.5 فیصد اور 24 گھنٹوں کے اندراندر حذف کیے جانے کی شرح 97.3 فیصد رہی۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ وکرین جنگ کے تناظر میں ٹک ٹاک کی ایک اسپیشل ٹیم نے یوکرین جنگ پر توجہ مرکوز رکھی اوراکتالیس ہزار سے زیادہ ویڈیوزحذف کیں جن میں سے 87 فیصد ویڈیوز نقصان دہ اور غلط معلومات پر مبنی تھیں۔ ٹک ٹاک نے یہ تفصیلات 2022ء کی پہلی سہ ماہی کیلیے اپنی کمیونٹی گائیڈ لائنز انفورس منٹ کے حوالہ سے تازہ رپورٹ میں بتائی ہیں۔ 2022ء کی اولیں سہ ماہی میں عالمی سطح پر ٹک ٹاک پر اپ لوڈ کی جانیوالی ویڈیوز میں سے دس کروڑ تیئس لاکھ ویڈیوز حذف کی گئیں جو اپلوڈ کی جانیوالی کل ویڈیوز کی تعداد کا تقریباً ایک فیصد ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سماجی ایپلی کیشن ’’ٹک ٹاک‘‘ کے ذریعے ایک کروڑ 24 لاکھ نوے ہزار تین سو نو پاکستانی ویڈیوز حذف کیے جانے کی شرح98.5 فیصد رہی ہے۔یاد رہے کہ ٹک ٹاک پر ویڈیوز اپ لوڈ کئے جانے سے متعلق رہنما خطوط اور پالیسیوں کے حوالہ سے معلومات اردو سمیت دیگر زبانوں میں موجود ہیں۔ سماجی ایپلی کیشن ’’ٹک ٹاک‘‘ کا استدلال ہے کہ ڈیلیٹ کی گئی 95 فیصد ویڈیوز ایسی ہیں جنہیں پلیٹ فارم پر اپلوڈ کیے جانے کے بعد بغیر کسی صارف کی کمپلین کے حذف کردیا گیا۔ جبکہ 88 فیصد اپلوڈیڈ ویڈیوز کو کسی کے دیکھنے سے پہلے ہی ڈیلیٹ کردیا گیا۔ 93 فیصد غیر اخلاقی، فحش اور نفرت انگیزی پرمشتمل ویڈیوز کو اپلوڈ ہونے کے محض چوبیس گھنٹوں کے اندر اندرگرفت میں لاکر ڈیلیٹ کردیاگیا۔
’’ٹک ٹاک‘ ‘کی رپورٹ کے مطابق پاکستان سے 73 فیصد مواد ہراسانی کو فروغ دینے اور 72 فیصد مواد نفرت کو بڑھاوا دینے جیسی وجوہات کی بنا پر ڈیلیٹ کیا گیا ہے۔ جبکہ بقایا ویڈیوز کو فحش اور ذومعنی سمیت دیگر وجوہات کی بنا پر ڈیلیٹ کیا گیا۔ اپنے پلیٹ فارم کو قابل قبول بنانے کیلئے ’ ’ٹک ٹاک‘‘ کا کہنا ہے کہ ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم کو مزید بہتر بنانے کی خاطر اس سال کمپنی واشنگٹن، ڈبلن اور سنگاپور میں اپنے مانیٹرنگ اور تحقیقاتی سینٹرز قائم کررہی ہے۔ یاد رہے کہtiktok کو پاکستانی حکومت کئی بار بار نازیبا اور غیر اخلاقی مواد کو اپنے پلیٹ فارم سے نشر کرنے کی بنیاد پر بلاک کرچکی ہے ۔ ٹک ٹاک پر لگنے والی پابندی کو آخری بار اکتوبر 2021ء میں ہٹایا گیا تھا۔