افریقی ملک زمبابوے کی حکومت نے بڑھتی مہنگائی سمیت ملکی کرنسی کی وقعت میں مسلسل کمی اور معاشی مسائل سے نمٹنے کیلیے کاغذی نوٹوں کے مقابلے میں سونے کی کرنسی کا اجرا کردیا ہے۔ جلد ہی ملکی سطح پر معیشت کو مستحکم کرنے کیلیے چاندی کے سکوں کا بھی چلن عام کیا جائے گا۔
عوام و خواص نے کاغذی نوٹوں کی بجائے سونے اور چاندی کے سکوں پر مشتمل کرنسی کا خیر مقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے مہنگائی میں کمی اور معیشت مستحکم ہوگی۔ زمبابوے کے چیف مانیٹری افسر کا کہنا ہے کہ سونے کے سکے میں ایک ٹرائے اونس سونا ہوگا اور اسے فیڈلیٹی گولڈ ریفائنری، اوریکس اور مقامی بینک فروخت کر رہے ہیں۔ یاد رہے کہ کچھ دہائیوں قبل تک نوٹوںکے عام رواج کے مقابلہ میں طلائی سکوں کو بین الاقوامی سطح پر سرمایہ کار مہنگائی اور جنگوں سے تحفظ کیلئے استعمال کرتے رہے تھے، لیکن کاغذی نوٹوں کے چلن نے بتدریج ثابت کیا ہے کہ یہ معیشت کیلئے قابل بھروسہ چیز نہیں ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتہ ہی زمبابوے نے اپنی پالیسی کی شرح کو 80 فیصد سے دوگنا کرکے 200 فیصد کردیا اور عوام و سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھانے کیلئے اگلے پانچ برس میں امریکی ڈالر کو قانونی ٹینڈر بنانے کے منصوبوں کا خاکہ پیش کیا ہے، جس کی منظوری ابھی نہیں دی گئی ہے۔ الجزیرہ کے مطابق اس وقت ایک امریکی ڈالر کے مقابلے میں زمبابوے کے 650 ڈالر مل رہے ہیں وہ بھی بلیک مارکیٹ میں۔ عالمی میڈیا نے بھی افریقی ملک زمبابوے کی معیشت کی ابتر صورت حال میں بہتری کے اشارے دیئے ہیں اور بتایا ہے کہ افریقی ملک میں بڑھتی مہنگائی پر قابو پانے کی خاطر نوٹوں کی کرنسی کے بجائے سونے میں لین دین شروع کردیا گیا ہے۔ جبکہ جلد ہی چاندی کے سکوں کا بھی اجرا کردیا جائے گا جن کو مقامی مارکیٹ میں ہر قسم کے لین دین کیلئے استعمال کیا جائے گا۔
دار الحکومت ہرارے میں موجود صحافی کرس مرزونی نے بتایا ہے کہ سرمایہ کاروں اور عالمی تاجروں نے بھی اس اقدام کا خیر مقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ قیمتی دھاتی سکوں کی مارکیٹ، بینکوں اور عوامی جیبوں میں موجودگی سے معیشت کے تحفظ کا احساس مضبوط ہوگا کیونکہ حکومتی ضمانت پر چھاپے جانے والے نوٹوں کی در حقیقت کوئی حیثیت نہیں ہوتی، جیسا کہ عراق، شام اور دیگر ممالک میں دیکھا جاسکتا ہے کہ معیشت کی خرابی کی وجہ سے کرنسی کی مارکیٹ ویلیو باقی نہیں رہتی اور نوٹوں کی تبدیلی کی صورت میں اس کی حیثیت کاغذی ردی سے زیادہ نہیں ہوتی۔ جبکہ کرنسی کی سونے اور چاندی کی شکل میں موجودگی کا کھلا مطلب یہی ہے کہ جتنی رقم کا سکہ آپ کی جیب میں موجود ہے اس کرنسی کی منسوخی سے اس سکے کی مالی اہمیت اور قیمت اعشاریہ برابر بھی کم نہیں ہوتی اور اس کرنسی کو کسی بھی عالمی، علاقائی اور مقامی مارکیٹ میں بطور سونا، چاندی بھی فروخت کیا جاسکتا ہے۔
الجزیرہ کے مطابق زمبابوے میں مئی تا جون ریکارڈ مہنگائی ہوئی ہے اور اس کا تناسب 196.5 فیصد تک پہنچ چکا ہے۔ یہ اقدام زمبابوے کے صدر ایمرسن مناگاگوے نے مرکزی بینک کے صدر جان منگو دایا کی مشاورت کیساتھ کیا ہے اور سونے کا ابتدائی سکہ متعارف کرادیا ہے۔ اس نئے طلائی سکہ کی اجرائی کا عوام و خواص اور بالخصوص انوسٹرز حضرات نے خیر مقدم کیا ہے۔ جبکہ عوام و خواص نے قطار لگا کر طلائی سکوں کو خریدا۔ ان سکوں کو اگلے 180 ایام میں کیش کی شکل میں بھنایا جاسکتا ہے، جبکہ طلائی سکوں کے اجرا کے بعد سے سونے کی قیمت میں اضافہ بھی ریکارڈ کیا گیا ہے جس کی وجہ سے طلائی سکوں یا کرنسی کی قدر و طلب میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
صدر زمبابوے اسٹیٹ بینک جان منگو دایا نے تصدیق کی ہے کہ وکٹوریہ فالس کے نام سے منسوب ’’موسی اوا ٹونیا‘‘ سکے کو نقد رقم میں تبدیل کیا جا سکتا ہے اور مقامی اور بین الاقوامی سطح پر تجارت بھی کی جا سکتی ہے۔ یاد رہے کہ زمبابوے کی کرنسی ڈالرز کی نسبت بہت گر رہی ہے، جس کو دیکھتے ہوئے حکومت نے اعلیٰ حکام کی مشاورت کیساتھ 25 جولائی 2022ء سے سونے کی تمام مقدار کو سکوں کی کئی ہلکی و بھاری اقسام میں ڈھال کر مارکیٹ میں مقامی بینکوں کے توسط سے فروخت کیا، جس کو بڑے پیمانے پر مقبولیت ملی ہے اورعینی شاہدین سمیت مارکیٹ کے سرمایہ کاروں اور معاشی تجزیہ نگاروں کی رائے میں نوٹ والی کرنسی کو کوئی چھو بھی نہیں رہا ہے اور سبھی کی خواہش ہے کہ وہ خالص طلائی سکے خرید لیں جو ان کی معیشت کی مضبوطی کا ایک ایسا ثبوت ہے، جس کو مارکیٹ میں کسی بھی وقت فروخت کرکے دام کھرے کئے جاسکتے ہیں۔
شہریوں کو مرکزی بینک کی جانب سے گارنٹی دی گئی ہے ان کی مہر کے حامل طلائی سکوں کو امریکی ڈالر، مقامی کرنسی اور دیگر بین الاقوامی کرنسیوں کے متبادل عالمی مارکیٹ میں اس وقت کی سونے کی ویلیو کے مطابق نا صر ف بیچا جاسکے گا بلکہ خریدا بھی جاسکے گا۔ جبکہ عوام جب چاہیں گے ان سونے کے سکوں کو ملکی یا غیر مکی کرنسی میں یا نقد رقم میں منتقل کرسکیں گے، جس کی ضمانت ان کو زمبابوے کا اسٹیٹ بینک دے رہا ہے۔ جبکہ سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی کیلیے بتایا گیا ہے کہ طلائی سکوں کی مدد سے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر اوپن تجارت ممکن ہو سکے گی۔