ضیا چترالی
قوتِ عشق سے ہرپست کو بالا کردے ۔۔۔۔۔ دہر میں اسمِ محمدؐ سے اجالا کردے
لندن اور ویلز کے بعد اب پورے برطانیہ میں ’’محمد‘‘ سب سے مشہور ومحبوب نام بن گیا ہے۔ گزشتہ برس سب سے زیادہ نومولود بچوں کا یہی نام رکھا گیا، جو خالق و مخلوق کو سب سے پسندیدہ ہے۔ جس کا تلفظ کرتے ہوئے بھی دونوں ہونٹ ایک دوسرے کا عقیدت سے بوسہ لیتے ہیں۔ برطانیہ کے BabyCentre کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق بچوں اوربچیوں کیلئے سب سے زیادہ رکھے جانے والے 100 ناموں میں محمد سرفہرست اور’’نوح‘‘ سیکنڈ نمبرپرآیا ہے۔ پھربالترتیب اولیفر، جارج اور لیو سب سے زیادہ رکھے گئے۔ بچیوں میں اولیفیا اور صوفیا پہلے اور دوسرے نمبر پر۔ پھر لیلیٰ، امیلیا اور آفا ہیں۔ BabyCentre کے مطابق بعض نام کورونا کی وجہ سے زیادہ مشہور ہوگئے۔ مثلاً سارہ، کیونکہ سارہ گلبرٹ نے کورونا ویکسین تیار کی تھی۔ BabyCentre کی ڈائریکٹر سارۃ ریڈشو نے اس حوالے سے ایک ویڈیو بیان جاری کیا ہے۔ جسے الجزیرہ کے بیورو چیف احمد موفق زیدان نے اپنے ٹیوٹر اکاونٹ شیئر کیا ہے۔ وہ بڑے تعجب سے ٹاپ ٹین ناموں کو گن رہی ہیں۔ ٹین سے شروع کیا، جب فرسٹ پہ پہنچیں تو کافی توقف کے بعد کہا کہ اور… پہلے نمبر پر محمد…
آقا دو جہاں، سرورِ کونینؐ کا اسمِ گرامی زمین پر ’’محمد‘‘ اور آسمان پر ’’احمد‘‘ ہے، جس طرح رسولِ اکرمؐ کی ذات اعلیٰ، ارفع اور ممتاز ہے، ایسے ہی آپؐ کا نامِ نامی، اسم گرامی بھی اعلی، ارفع اور ممتاز ہے، جیسے حق تعالیٰ نے آپؐ کی ذات کے لیے ساری مخلوق میں محبوبیت رکھ دی ہے، ایسے ہی آپؐ کے اسمِ گرامی کی محبوبیت بھی سب کے دلوں میں پیدا فرما دی ہے، جیسے حضورؐ کی ذات منبعِ فیوض و برکات ہے، ایسے ہی اس پاک نام کی برکات کھلی آنکھوں نظر آتی ہیں، جیسے آپؐ کی ذاتِ بابرکات سے متعلق بے شمار کتابیں تصنیف ہوئیں، ایسے ہی فقط اسمِ گرامی ’’محمد‘‘ کی عظمت ومحبوبیت پر بھی مستقل کتابیں لکھی گئی ہیں، ہمارے محبوبؐ کی حیات کا تو ہر گوشہ و پہلو بلکہ آپؐ کے ساتھ جس چیز کا بھی تعلق جڑا، حق تعالیٰ نے اسے کائنات کے لیے محبوب بنادیا، نامِ محمد بھی عاشقوں کی جان ہے اور وہ اس نام میں سرور وخوشی، لذت وشیرینی محسوس کرتے ہیں، چناں چہ جیسے سیرت اور اخلاق و کردارِ مصطفیٰؐ اپنا کر بے شمار لوگوں نے دونوں جہانوں کی سعادتیں لوٹیں، ایسے ہی اَن گنت عشاق نے اسمِ گرامی سے والہانہ الفت ومحبت کی مثالیں قائم کیں، بہت سوں نے نامِ محمد سے الفت ومحبت کا اظہار بایں طور کیا کہ ان کی نظروں میں نسل در نسل اپنی اولاد کے لیے سوائے اس پاک نام کے کوئی جچا ہی نہیں، کسی کی چار پشتوں میں اور کسی کی سترہ نسلوں میں ایک ہی نام چمکتا دمکتا نظر آتا ہے۔ بخاری شریف کی صحیح روایت کے مطابق یہ نام خود حق تعالیٰ نے رکھا ہے۔ اسی طرح حضورؐ نے محمد نام رکھنے کی خود اجازت عطا فرمائی ہے۔ جیساکہ حدیث پاک میں ہے: میرے نام پر نام رکھو، البتہ میری کنیت اختیار نہ کرو۔ (صحیح مسلم، 3/1682)
واضح رہے کہ محبوبِ خداؐ کا اسم مبارک ’’محمد‘‘ 2013ء میں ہی برطانیہ کے دو شہروں لندن اور ویلز میں نومولودوں کے لیے زیادہ رکھے جانے والے ناموں میں مسلسل پانچویں مرتبہ بھی سرفہرست آگیا تھا۔ اس دوران برطانوی دارالحکومت کے سب سے زیادہ شہریوں نے اپنے نومولو بچوں کے لیے جو نام منتخب کیا ہے یہ وہی نام تھا جسے ربِ کائنات نے اپنے حبیبؐ کے لیے ازل سے چھپا رکھا تھا۔ لندن میں 2009ء سے اب تک سب سے زیادہ نومولود بچوں کا نام ’’محمد‘‘ رکھا گیا ہے۔ جبکہ ویلز میں بھی 2013ء میں پہلی مرتبہ ’’اسم محمد‘‘ نے سب سے زیادہ رکھے جانے والے تمام ناموں کو پیچھے چھوڑ کر ٹاپ ٹین نام ہونے کا اعزاز حاصل کر لیا۔ تاہم اس کے باوجود متعصب عیسائی سرکاری طور پر اسم مبارک کو ٹاپ ٹین ناموں کی فہرست شامل نہیں کرنے سے انکار کیا تھا،
برطانوی سرکار کا کہنا تھا کہ چونکہ ’’محمد‘‘ کی انگریزی اسپیلنگ مختلف طریقوں سے کی جاتی ہے، اگرچہ نام ایک ہی ہے، لیکن سرکاری طور پر کسی نام کو اسی وقت ایک شمار کیا جا سکتا ہے، جب اس کی اسپیلنگ بھی فرق نہ ہو، مگر اس کے باوجود انہوں نے تسلیم کیا کہ دارالحکومت لندن میں سب سے زیادہ رکھا جانے والا نام ’’محمد‘‘ ہے۔ اب تو پورے ملک میں اس مبارک کے سرفہرست ہونے آنے کا سرکاری طور پر اعتراف بھی کرلیا گیا ہے۔ گزشتہ ایک سال کے دوران لندن شہر میں 28 ہزار بچوں اور 36 ہزار بچیوں نے جنم لیا، جن میں 7 ہزار 32 بچوں کے نام ’’محمد‘‘ کے مبارک نام سے موسوم کیے گئے۔ یہ اعداد و شمار برطانوی مردم شماری کے سرکاری ادارے UK Office for National Statistics نے جاری کیے ہیں اور پہلی بار برطانوی سرکار نے بھی تسلیم کرلیا ہے کہ بچوں کا سب سے زیادہ رکھا جانے والا نام ’’محمد‘‘ ہے۔
برطانیہ سمیت پورے یورپ میں ایک طرف مسلمانوں کی آبادی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے تو دوسری جانب توہین رسالت پر مبنی متعدد فلموں کے بعد مسلمانوں کی اپنے محبوب اور آقاؐ سے محبت میں بھی بے پناہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ برطانوی مردم شماری کے سرکاری ادارے UK Office for National Statistics نے شرح پیدائش کے حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں تسلیم کر لیا ہے کہ نومولودوں کے لیے سب سے زیادہ رکھا جانے والا نام ’’محمد‘‘ ہے۔ 2009ء میں ہی اسم محمد لندن میں سب سے زیادہ رکھا جانے والا نام بن گیا تھا۔ 1990ء میں برطانیہ میں مسلمانوں کی شرح نمو صرف 2 فیصد تھی، جو 2010ء میں 4 اعشاریہ 2 ہوگئی تھی، اگر یہ شرح اسی رفتار سے بڑھتی رہی تو 2030ء تک یہ 8 فیصد سے بھی تجاوز کر جائے گی۔ مسلمانوں کی آبادی میں تارکین وطن کی آمد کے باعث بھی اضافہ ہو رہا ہے، لیکن اس کی بنیادی وجہ ان کے ہاں شرح پیدائش کی نمو ہے۔ جبکہ دیگر مذاہب کے پیروکاروں کے ہاں یہ شرح انتہائی مایوس کن بتائی جاتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق محمد کا مبارک لاحقہ اپنے نام کے ساتھ سجانے والے بہت سے مسلمانوں نے برطانیہ کا نام بھی روشن کیا ہے، جن میں صومالی نژاد محمد فرح کا نام بھی شامل ہے، جنہوں نے لندن اولمپک میں لمبی مسافت کی دوڑ میں اپنے ملک کے لیے 2 گولڈ میڈل حاصل کئے تھے۔ سی سی این عربی کے مطابق، برطانیہ میں مسلمانوں کے علاوہ دوسرے مذاہب سے تعلق رکھنے والے اعتدال پسند افراد بھی اسم محمد کو بہت پسند کرتے ہیں۔ برطانیہ کے شاہی جوڑے ولیم اور کیٹ کے ہاں ہونے والے بچے کا نسب بھی برطانوی ماہرین نے حضرت محمد مصطفیؐ سے ملانے کی کوشش کی تھی۔
برطانیہ کے مشہور ماہر نسب ڈاکٹر جان لوئی بوکارنو نے اپنی تحقیق کے نتیجے میں دعویٰ کیا تھا کہ ولیم اور کیٹ کے بچے کا نسب ماں کی جانب سے فرانس کی ملکہ میری دوم دیسیس سے ملتا ہے، جو قشتالہ (ہسپانیہ) کے فرمانروا کی مسلمان اہلیہ رابعہ زیدہ کی اولاد سے تھی، جان لوئی کے دعویٰ کے مطابق، رابعہ زیدہ کا نسب اشبیلیہ کے مسلمان امرا کے توسط سے خاتم الانبیائؐ تک پہنچتا ہے۔ قطع نظر اس کے کہ جان لوئی کی تحقیق میں کتنی جان ہے، تاہم اس سے یہ بات ضرور ثابت ہو جاتی ہے کہ برطانیہ کا شاہی خاندان حضرت محمد مصطفیؐ کی عظمت سے متاثر ہے۔