امت رپورٹ:
ایشیا میں کرکٹ کی بادشاہت کے حصول کی کشمکش شروع ہوچکی ہے۔ اس سلسلے میں سب سے بڑا معرکہ آج شام پاکستان اور بھارت کے مابین ہونے جارہا ہے۔ ایشیا میں کرکٹ کا تاج فی الوقت بھارت کے سر ہے۔ گیارہ ستمبر کو ایشیا کرکٹ کپ کے اختتام پر ہی معلوم ہوسکے گا کہ بھارت اس بادشاہت کو بچانے میں کامیاب ہوتا ہے یا نہیں۔
ایشیائی کرکٹ کا تاج کسی کے بھی سر پر سجے، تاہم بکیوں کی تجوریاں ایک بار پھر بھرنے والی ہیں، جنہیں ہمیشہ پاک بھارت میچ کا انتظار ہوتا ہے کہ اس سے بکیوں کے سارے اگلے پچھلے مالی نقصانات پورے ہوجاتے ہیں۔ اتوار کو شیڈول دونوں روایتی حریفوں کے مابین اتوار کے میچ پر بھی نصف کھرب روپے کے قریب سٹہ متوقع ہے۔ جبکہ بکیوں نے حسب توقع بھارت کو آج کے میچ میں فیورٹ قرار دیا ہے۔ لہٰذا جواریوں نے سٹے کا زیادہ پیسہ بھی انڈین ٹیم پر لگایا ہے۔
واضح رہے کہ ہفتے کے روز سے متحدہ عرب امارات میں شروع ہونے والے ایشیا کرکٹ کپ دوہزار بائیس میں چھ ٹیمیں مدمقابل ہیں۔ ان میں افغانستان، بنگلہ دیش، بھارت، پاکستان، سری لنکا اور ہانگ کانگ شامل ہیں۔ بھارت ایشیا کپ کا دفاعی چیمپئن ہے اور اپنے ٹائٹل کے دفاع کا آغاز روایتی حریف پاکستان کے خلاف جیت سے کرنا چاہتا ہے، جبکہ سٹہ بازار نے بھی اسے فیورٹ قرار دیا ہے۔ لیکن یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ گزشتہ برس پاکستان نے ٹی ٹوئٹنی ورلڈ کپ کے ایک میچ میں بھارت کو اسی دبئی انٹرنیشنل اسٹیڈیم کے گرائونڈ پر دس وکٹوں سے شکست دے کر دھول چٹائی تھی۔ کرکٹ پنڈتوں کا بھی یہی کہنا ہے کہ پاکستان کا موجودہ اسکواڈ دنیا کی کسی بھی ٹیم کو شکست دینے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔
ایشیائی کرکٹ میں حکمرانی کی اس جنگ میں بھارت کا سب سے مضبوط حریف پاکستان ہے۔ اسی لئے دبئی انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں دونوں ممالک کی ٹیموں کے مابین آج کے میچ کو رواں برس کرکٹ کا سب سے بڑا مقابلہ قرار دیا گیا ہے۔
اس عظیم ٹاکرے کا عوام کو تو بے چینی سے انتظار تھا ہی، سٹہ بازار کے بکیز بھی اس پر نظریں جمائے بیٹھے تھے کہ ان کی سال بھر کی کمائی سے زیادہ پیسہ صرف اس ایک میچ سے حاصل ہوسکتا ہے۔ کرکٹ پر سٹے کے عالمی نیٹ ورک سے جڑے بکیوں کے بقول کسی ایک کرکٹ لیگ پر جتنا سٹہ لگتا ہے، اتنا پیسہ پاکستان اور بھارت کے مابین کھیلے جانے والے صرف ایک میچ پر لگایا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حسب معمول پاکستان، بھارت اور جنوبی افریقہ کے بڑے بکیوں نے اس اہم ایونٹ سے دوتین روز پہلے ہی دبئی اور شارجہ میں ڈیرے ڈال لئے تھے۔ ان کے پنٹرز (جواری) دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ہیں۔
بکیوں نے آج کے میچ میں بھارت کو فیورٹ قرار دیا ہے۔ اور ان کے بقول آج کے میچ میں بھارتی ٹیم کے جیتنے کے امکانات سڑسٹھ فیصد اور پاکستانی فتح کا چانس تینتیس فیصد ہے۔ چنانچہ انڈین ٹیم کی جیت کا بھائو پاکستانی ٹیم کے مقابلے میں کم ہے۔ متعدد بار یہ بتایا جاچکا ہے کہ فیورٹ ٹیم کا بھائو کم اور اس کی مدمقابل کمزور قرار دی گئی ٹیم کا بھائو زیادہ ہوتا ہے۔ کیونکہ زیادہ تر جواری فیورٹ ٹیم پر پیسہ لگاتے ہیں۔ لہٰذا دونوں ٹیموں کا بھائو ایک رکھنے سے بکی سوفیصد نقصان میں جاسکتے ہیں۔ توازن قائم رکھنے اور اپنے منافع کو یقینی بنانے کے لئے فیورٹ ٹیم کا بھائو کم اور ہلکی ٹیم کا بھائو زیادہ رکھا جاتا ہے۔ ان صفحات پر شائع رپورٹس میں یہ بھی کئی بار بتایا جاچکا ہے کہ کرکٹ کے عالمی سٹہ بازار میں کسی بھی میچ کا بھائو جوئے بازی کی عالمی آن لائن کمپنی Betfair سے لیا جاتا ہے۔
آج دبئی میں ایشیا کپ کے دوسرے اہم میچ میں فیورٹ قرار دی جانے والی بھارتی ٹیم کا ابتدائی ریٹ بکیوں نے پینتالیس پیسے جبکہ پاکستانی ٹیم کا بھائو دو روپے پانچ پیسے کھولا تھا۔ عالمی سٹہ بازار سے جڑے ذرائع کے مطابق ہفتے کی رات تک پاک بھارت میچ پر پچیس ارب روپے سے زائد کا سٹہ لگایا جاچکا تھا۔ جبکہ اتوار کی شام میچ شروع ہونے سے پہلے اور دوران میچ مزید لگ بھگ بیس ارب کا جوا کھیلے جانے کا امکان ہے۔ یوں پاک بھارت میچ پر مجموعی طور پر پینتالیس ارب روپے سے زائد کا سٹہ متوقع ہے۔ یہ صرف پاکستان اور بھارت کے اعداد و شمار ہیں۔ دنیا کے دیگر ممالک میں اس میچ پر کھیلے جانے والے غیر قانونی جوئے اور قانونی شرطوں کے پیسے کو بھی شامل کرلیا جائے تو سٹے کی رقم کا حجم کئی گنا زیادہ بنتا ہے۔
پچھلی ایک دھائی سے کرکٹ پر سٹے کی چھوٹی بڑی بکیں چلانے والے ایک پاکستانی بکی کے مطابق کسی بھی میچ سے چند روز پہلے ہی سٹہ بازار میں ابتدائی ریٹ اوپن ہوجاتا ہے، جس میں میچ قریب آنے تک اتار چڑھائو آسکتا ہے۔ اسی طرح میچ کے دوران بھی سٹہ لگتا رہتا ہے اور بعض اوقات میچ کے دوران کھیلے جانے والے غیر قانونی جوئے اور قانونی شرطوں کی رقم کا حجم، میچ سے پہلے لگائے جانے والے پیسے کے برابر یا بڑھ بھی جاتا ہے۔ کیونکہ جواری ٹیموں کی ہار جیت سے لے کر ٹاس، سنچری، نصف سنچری، میڈن اوورز، نو بالز ، وائیڈ بالز، ایک اوور میں زیادہ سے زیادہ رنز، دونوں ٹیموں کے مجموعی رنز، فیورٹ کھلاڑیوں، ان کے انفرادی رنز، چوکے چھکے اور ایک ایک رن پر پیسہ لگاتے ہیں۔
سٹہ بازار کے مطابق آج کھیلے جانے والے پاک بھارت میچ کے ٹاس پر بھی چار سے پانچ ارب کا سٹہ متوقع ہے۔ زیادہ امکان یہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ ٹاس جیتنے والی ٹیم فیلڈنگ کو ترجیح دے گی۔ جبکہ بھارت کے بلے بازوں روہت شرما (کپتان) اور آئوٹ آف فارم ویرات کوہلی، مڈل آرڈر بیٹسمین سوریا کمار یادیو اور بالرز میں بھونیشور کمار کو فیورٹ قرار دیا ہے۔ ان چاروں کھلاڑیوں پر جواریوں نے ایک بڑی رقم لگائی ہے۔ اسی طرح بکیوں نے پاکستانی کھلاڑیوں میں انفارم بلے باز اور کپتان بابر اعظم، محمد رضوان اور فاسٹ بالر حارث رئوف کو فیورٹ کٹیگری میں رکھا ہے۔ ان میں سے زیادہ پیسہ جواریوں نے بابر اعظم پر لگایا ہے۔
یاد رہے کہ کرکٹ میچوں پر غیر قانونی سٹہ زیادہ تر پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش، متحدہ عرب امارات، زمبابوے، ویسٹ انڈیز اور دیگر ممالک میں کھیلا جاتا ہے۔ تاہم پچھلے ایک دھائی سے کرکٹ پر قانونی شرطوں کا عمل بھی ایک باقاعدہ صنعت کی شکل اختیار کرچکا ہے۔ ٹیسٹ کرکٹ کا درجہ رکھنے والے چار بڑے ممالک برطانیہ، آسٹریلیا، جنوبی افریقہ اور نیوزی لینڈ نے کرکٹ میچوں پر شرطیں لگانا قانونی قرار دے رکھا ہے۔ ان میں آسٹریلیا وہ ملک ہے، جہاں کے شہری سب سے زیادہ کرکٹ پر شرطیں لگاتے ہیں یا جوا کھیلتے ہیں۔
کرکٹ ورلڈ نامی ویب سائٹ کے مطابق آسٹریلیا کے اسّی فیصد سے زائد بالغ افراد کرکٹ میچوں یا کسی دوسری شکل میں جوا کھیلتے ہیں۔ انیس سو اٹھانوے میں جب جوئے کی قانونی صنعت اپنے ابتدائی مراحل میں تھی تو اس وقت بھی آسٹریلوی حکومت کو جوئے کی مد میں اڑتیس ارب ڈالر سالانہ ریونیو حاصل ہورہا تھا۔ اس سے آسٹریلوی شہریوں کی جوئے سے محبت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے، جس کے نتیجے میں سرکاری خزانہ بھی بھرتا ہے۔ آسٹریلیا میں جواریوں کو یہ رعایت حاصل ہے کہ جوئے کے ذریعے جیتنے والی رقم پر ان سے ٹیکس نہیں لیا جاتا۔ تمام ریونیو، آپریٹرز یعنی جوا کرانے والی کمپنیوں کے ذریعے پیدا کیا جاتا ہے۔ اسی طرح برطانیہ میں کرکٹ سمیت دیگر کھیلوں پر شرطوں کو جوا ایکٹ دوہزار پانچ کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا ہے۔ اس ایکٹ کے تحت کرکٹ میچوں پر شرط لگانا جائز ہے۔ تاہم میچ فکسنگ غیر قانونی ہے۔
دوسری جانب جنوبی افریقہ نے ایک طویل عرصے تک کرکٹ سمیت کسی بھی قسم کے کھیلوں پر جوئے کی پابندی لگانے کی مشق کی۔ لیکن دوہزار چار میں ’’قومی جوا ایکٹ سیون‘‘ نافذ ہونے کے بعد حالات بدل گئے۔ یہ ایکٹ کھیلوں پر شرطیں لگانے کو جائز قرار دیتا ہے۔ تاہم اس کے لئے کچھ قوانین وضع کئے گئے ہیں۔ ٹیسٹ کرکٹ کا درجہ رکھنے والے ایک اور اہم ملک نیوزی لینڈ میں بھی کرکٹ پر جوا کھیلنا قانونی ہے۔ نیوزی لینڈ میں جوئے کی تمام سرگرمیوں کی نگرانی داخلی امور کا محکمہ کرتا ہے۔ کرکٹ کھیلنے والے جنوبی ایشیائی ممالک میں سری لنکا واحد ملک ہے، جو کرکٹ پر جوئے کو قانونی قرار دے چکا ہے۔ تاہم سری لنکا میں کرکٹ پر قانونی شرطوں کی مارکیٹ ابھی اپنے ابتدائی مراحل میں ہے۔ سری لنکن بک میکرز زیادہ تر انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) اور اپنی قومی ٹیم کے میچوں پر جوا کراتے ہیں۔