اختر مینگل لاشوں کا ڈی این اے
وسیم تابش طالبعلم تھا جس نے لاپتہ افراد کے حق میں شعر پڑھے تھے،اس ملک میں شاعری بھی گناہ ہے۔فائل فوٹو

اختر مینگل کا نشتر ہسپتال سے ملنے والی لاشوں کا ڈی این اے کرنے کا مطالبہ

اسلام آباد:بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ نشتر ہسپتال کی چھت سے لاشیں ملی ہیں،ان کا ڈی این اے ٹیسٹ کیا جائے ،اگروہ لاپتہ میں سے ہیں تو ان کے لواحقین کو کم ازکم تسلی ہو جائے گی ۔

نجی ٹی وی کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سردار اختر مینگل نے کہاکہ ہم دیواروں اور چھتوں سے مخاطب ہوں تو ہی ٹھیک ہوگا،بلوچستان اور ملتان میں لاشوں کے ڈھیر لگائے گئے،یہاں جمہوری حکومتیں بھی رہیں اور غیر جمہوری بھی،مختلف پارٹیز کی حکومتیں آئیں، آئین میں تبدیلیاں آئیں لیکن بلوچسان تبدیل نہیں ہوا،بلوچستان کے حالات تبدیل کیوں نہیں ہو رہے،ہماری باتوں کو تقویت ملتی ہے حکومتوں کے ہاتھ میں کچھ نہیں ۔

ان کاکہناتھا کہ سی ٹی ڈی کی جانب سے قتل کیے جانیوالوں کی شناخت ہوگئی،تینوں افراد کو اٹھایا گیا تھا،وسیم تابش طالبعلم تھا جس نے لاپتہ افراد کے حق میں شعر پڑھے تھے،اس ملک میں شاعری بھی گناہ ہے،جولکھتے ہیں بولتے ہیں ان کو اٹھایا جاتا ہے،جب پی ٹی آئی کے اتحادی تھے تو لاپتہ افراد کی فہرست دی تھی،اس میں سے ایک شخص کی لاش مقابلے کی شکل میں ملی ہے ۔

سربراہ عوامی نیشنل پارٹی نے کہاکہ ہمیں وہاں نہ دھکیلیں جہاں سے ہم کبھی واپس نہ آئیں، نشتر ہسپتال کی چھت سے لاشیں ملی ہیں،ان کا ڈی این اے ٹیسٹ کیا جائے ،اگروہ لاپتہ میں سے ہیں تو ان کے لواحقین کو کم ازکم تسلی ہو جائے گی ، ان کاکہناتھا کہ بلوچستان کے علاقوں میں جعلی ان کاﺅنٹرز کو روکا جائے ۔