وزیراعظم اور وزیراعلیٰ سندھ نے مسائل کے حل پر اتفاق کرلیا- ٹاسک امیر مقام کو سونپا گیا ہے- رپورٹ-فائل فوٹو
وزیراعظم اور وزیراعلیٰ سندھ نے مسائل کے حل پر اتفاق کرلیا- ٹاسک امیر مقام کو سونپا گیا ہے- رپورٹ-فائل فوٹو

کراچی میں پشتونوں کو درپیش مسائل کا نوٹس

محمد قاسم:
وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے کراچی میں پشتونوں کو درپیش مسائل کا نوٹس لے لیا۔ انہوں نے اپنے سیاسی مشیر امیر مقام کی درخواست پر پشتونوں کے مسائل حل کرنے کیلئے امیر مقام اور سندھ حکومت کے درمیان ایک قابل عمل منصوبہ تیار کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔ جبکہ امیر مقام نے کراچی جا کر نہ صرف پشتون مشران سے ملاقات کی۔ بلکہ مشترکہ لائحہ عمل طے کرنے کیلیے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور وزیر خارجہ اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ بھی ملاقات کی ہے۔

ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ملاقات میں پشتون آبادی کے تعلیمی اور رہائشی مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے اور انہیں سندھ پولیس کی جانب سے افغان مہاجرین کے نام پر تنگ کرنے کا بھی ازالہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس حوالے سے ’’امت‘‘ نے امیر مقام سے رابطہ کیا تو انہوں نے تصدیق کی کہ وزیر اعظم نے انہیں کراچی میں پشتون آبادی کو درپیش مسائل سندھ حکومت کے ساتھ حل کرنے کا ٹاسک سونپا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دورہ کراچی کے دوران وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے الگ الگ ملاقاتیں کی ہیں اور پشتونوں کو درپیش مسائل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔ ناظم آباد میں گھروں کو مسمار کرنے اور لوگوں کو گھروں سے بے دخل کرنے پر بات چیت ہوئی۔ جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کمشنر کراچی کو ناظم آباد میں آپریشن روکنے کی ہدایت کی۔

امیر مقام نے کراچی میں خیبرپختون سے تعلق رکھنے والے مختلف وفود سے بھی ملاقاتیں کیں اور ان کے مسائل سنے۔ امیر مقام کو بتایا گیا کہ خیبرپختون میں تحریک انصاف کی حکومت نو برس سے ہے۔ لیکن پشتونوں کے مسائل کے حل کیلئے کچھ نہیں کیا جارہا۔ شوکت یوسف زئی کا تعلق شانگلہ سے ہے۔ شانگلہ کے عوام کے ساتھ کراچی، لاہور اور ملک کے دیگر حصوں میں زیادتی اور مظالم کے خلاف وہ آواز نہیں اٹھاتے اور پشتونوں کے نام پر سیاست کرتے ہیں۔ صوبائی وزیر محنت شوکت یوسف زئی کو کراچی جانا چاہیے تھا۔ لیکن انہوں نے کراچی جانے کی زحمت تک گوارا نہیں کی۔

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ضلع شانگلہ کے گائوں کابل گرام سے تعلق رکھنے والے علیم الحق کو کراچی میں قتل کر دیا گیا تھا۔ وزیراعظم کے مشیر امیر مقام کو اس کی اطلاع ملی تو وہ تمام سیاسی مصروفیات ترک کر کے کراچی پہنچ گئے اور مقتول کے اہلخانہ سے تعزیت کی اور کہا کہ علیم الحق کا خاندان اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھے۔ وہ ان کے ساتھ ہیں اور انصاف دلواکر رہیں گے۔ امیر مقام نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے ملاقات میں بھی مطالبہ کیا کہ علیم الحق کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے۔ جس پر وزیراعلیٰ نے آئی جی سندھ کو علیم الحق کے قتل میں ملوث ملزمان کو پکڑ کر قانون کے کٹہرے میں لانے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم کے مشیر امیر مقام کراچی ناظم آباد بھی گئے۔ اجتماع میں پہنچنے پر امیر مقام کا پُر جوش انداز میں استقبال کیا گیا او ر ان کی گاڑی پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے امیر مقام نے کہا کہ علیم الحق کے قاتلوں کو گرفتار کر کے ان کے خاندان کو انصاف دلوایا جائے۔ مشران نے امیر مقام کو بتایا کہ یہاں دوسر ا بڑا مسئلہ یہ ہے کہ جو سڑک گزر رہی ہے وہاں 1952ء سے لوگ رہ رہے ہیں اور اب آپریشن شروع کیا گیا ہے اور لوگوں کے گھروں کو مسمار کیا جارہا ہے۔ اگر یہ بلڈنگز غیر قانونی تھیں تو ان کی اجازت کیوں دی گئی۔ انہوں نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کے مسائل اور مشکلات کے حل کیلئے آیا ہوں اور آپ کے ساتھ کھڑا رہوں گا۔آپ کے ساتھ کسی صورت زیادتی برداشت نہیں کی جائے گی اور آپ کے حقوق کیلئے ہر سطح پر آواز اٹھائی جائے گی۔

خیال رہے کہ امیر مقام نے کراچی کے پختونوں کے مسائل کے حل کے ساتھ ساتھ کوئٹہ میں کوئلے کی کان میں کام کرنے والے شانگلہ کے مزدوروں کے حوالے سے بھی وزیراعظم سے بات کی کہ ان کو درپیش مسائل بھی حل کئے جانے چاہئیں۔ امیر مقام کے مطابق وہ جلد بلوچستان کا دورہ بھی کریں گے۔ تاکہ وہاں کی حکومت کے ساتھ مل کر وہ اس مسئلے کو حل کریں۔ انہوں نے مز ید بتایا کہ وہ پشتونوں کے مسائل پر سیاست نہیں کرتے۔ پشتونوں کا جس سیاسی جماعت سے بھی تعلق ہو۔ وہ سیاست سے بالاتر ہو کر عوام کی خدمت کریں گے۔ کراچی میں پشتون کئی دہائیوں سے آباد ہیں اور کراچی کی ترقی میں پشتونوں کا کردار رہا ہے۔

اسی طرح بلوچستان کے کوئلہ کی کانوں سے کوئلہ نکالنے میں پشتون مزدوروں کا نہ صرف کردار ہے بلکہ ان کے آبائی ضلع شانگلہ سے اکثر مزدوروں کا تعلق ہے۔ لیکن دونوں جگہوں پر پشتونوں کو وہ حق نہیں ملا جس کے وہ مستحق ہیں۔ کراچی میں پہلے پشتونوں اور مہاجروں کو لڑایا گیا۔ جس سے پشتونوں کا کاروبار تباہ ہو گیا۔ اب عمران خان نے پشتونوں کے علاقوں میں ترقی کے خواب دکھا کر ان سے ووٹ لیا۔ لیکن گزشتہ پونے چار سال میں پشتونوں کے علاقے مزید ابتری کا شکار ہو گئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے وزیراعظم سے درخواست کی ہے کہ کراچی کے پشتونوں کے مسائل حل کرنا بہت ضروری ہے۔ امیر مقام کا کہنا ہے کہ پشتونوں کو سیاست کی بنیاد پر تقسیم نہ کیا جائے اور نہ ہی قومیت کی بنیاد پر تفریق کی جائے۔