محمد علی:
کینیا کی پولیس نے ہاتھیوں کے غیر قانونی شکار کو کمائی دھندا بنالیا۔ کینیائی پولیس کے افسران شکاریوں کی پشت پناہی کرتے ہیں۔ جبکہ ہاتھی دانت کی عالمی مارکیٹ میں فروخت کا غیر قانونی کاروبار برسوں سے جاری ہے۔ پولیس اور شکاری گروپوں کا گٹھ جوڑ ڈھکا چھپا نہیں اور اس سلسلے میں کئی پولیس اہلکاروں کو ماضی میں گرفتار بھی کیا گیا، مگر کسی کو سخت سزا نہیں ہوئی۔ اس کے علاوہ گینڈوں اور کمیاب زرافوں کی نسل کشی میں بھی کینیائی پولیس کو ملوث قرار دیا جاتا ہے۔ ادھر اغوا برائے تاوان اور ماورائے عدالت قتل کی تحقیقات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، جس میں 4 پولیس اہلکاروں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
بدنام زمانہ کینیائی پولیس اس وقت شہ سرخیوں کا مرکز بنی ہوئی ہے، جو جرائم پیشہ عناصر پر مشتمل ہے۔ پولیس کی جانب سے والڈ لائف کو بھی غیر قانونی کمائی کا ذریعہ بنالیا گیا ہے۔ کینیا میں شکاریوں کے قلع قمع کیلئے والڈ لائف سروس رینجرز اور پولیس کو ’’شوٹ ٹو کِل‘‘ کے اختیارات حاصل ہیں۔ تاہم پولیس نے شکاریوں کو ہاتھی کے شکار کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔ گزشتہ 26 برس کے دوران کینیا میں 9 ہزار 182 ہاتھی ہلاک کیے جا چکے ہیں۔ جبکہ رواں برس بھی درجنوں ہاتھی شکاریوں یا موسمیاتی تبدیلی کا نشانہ بنے۔
امریکی اور برطانوی خبر رساں ایجنسی کے مطابق کینیا میں ہاتھی کے غیر قانونی شکار کیلئے پولیس شکاریوں کی سرپرستی کر رہی ہے۔ ہاتھیوں کو مارنے کے بعد ان کے دانت نکال لئے جاتے ہیں۔ اس کے بعد انہیں بھاری قیمت پر عالمی مارکیٹ یا صومالی قزاقوں کو فروخت کر دیا جاتا ہے۔ شکاریوں کو قابو کرنے کیلئے کینیا کی والڈ لائف سروس رینجرز بھی کام کر رہی ہے، لیکن اس فورس اور پولیس کے درمیان شدید اختلافات پائے جاتے ہیں۔ والڈ لائف سروس رینجرز کی تربیت کیلئے کینیائی حکومت غیر ملکی ٹرینرز کی خدمات بھی حاصل کرتی رہی ہے۔ تاہم شکاری گروہ کیخلاف کوئی خاطر خواہ کامیابی نہیں مل سکی۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ پولیس شکاریوں کے منظم گروہ کو سہولت کاری کرتے ہوئے عام دیہاتیوں کو گرفتار کرکے شکاری ظاہر کرتی ہے۔ حالانکہ اصل شکاری بھاری اسلحہ سے لیس ہوتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق گوکہ ہاتھی کو چھوٹی بندوق کے ایک فائر سے بھی ہلاک کیا جاسکتا ہے، مگر شکاری ایک گینگ کی طرح حملہ آور ہوتے ہیں۔ اس کا مقصد سیکورٹی فورسز کی کسی بھی کارروائی میں خود کو محفوظ بناکر فرار ہونا ہوتا ہے۔
کینیائی فوج کے مطابق شکاریوں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہیں۔ وہ جی پی ایس کے ذریعے ہاتھیوں کے راستے کو ٹریک کرتے ہیں۔ اب ان کے پاس ڈرون بھی آگئے ہیں۔ جبکہ زیادہ تر شکاری موٹر سائیکلوں پر سوار ہو کر آتے ہیں، تاکہ کارروائی کے بعد فوری فرار ہوسکیں۔ رپورٹ کے مطابق کینیا میں ہاتھی شکار کے واقعات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ جبکہ اس پر جانوروں کے حقوق کی تنظیموں اور عوام کا ردعمل بھی وقتاً فوقتاً سامنے آتا رہتا ہے۔ جبکہ پولیس مظاہرین پر براہ راست فائرنگ سے بھی دریغ نہیں کرتی۔ کینیائی پولیس اغوا برائے تاوان اور ماورائے عدالت قتل جیسی سنگین نوعیت کی وارداتوں میں ملوث پائی گئی ہے۔
ترک خبر رساں ادارے اناطولیہ کے مطابق گزشتہ ماہ اکتوبر میں کینیا پولیس کے 4 اہلکاروں نے دو بھارتی باشندوں اور ان کے مقامی ڈرائیور کو اغوا کرلیا تھا۔ گرفتار پولیس اہلکاروں کیخلاف نیروبی میں اغوا برائے تاوان اور ماورائے عدالت کا مقدمہ چل رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق گمشدہ ہونے والے بھارتی شہریوں کا نام محمد زید اور احمد خان ہے۔ جبکہ ان کے کینیائی ڈرائیور نیکوڈمس میونیا بھی گمشدہ ہوئے۔ دونوں بھارتی باشندے اس وقت کے نائب صدر ولیم روٹو کیلئے انفارمیشن اور کمیونیکیشن ٹیکنالوجی مہم ٹیم کے حصے کے طور پر کینیا میں موجود تھے۔ واضح رہے کہ موجودہ صدر روٹو نے پولیس کے اس اسپیشل یونٹ کو ختم کر دیا ہے۔
کینیا کے موجودہ صدر ولیم روٹو نے منحرف پولیس یونٹ پر ماورائے عدالت قتل اور جبری گمشدگیوں کا الزام لگایا تھا۔ کینیا میں انسانی حقوق کے گروپوں نے بھی پولیس یونٹ کو ختم کرنے پر روٹو کی قیادت کی تعریف کی اور یونٹ کی گھناؤنی کارروائیوں کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔ کینیا میں عام تاثر ہے کہ مذکورہ اسپیشل سروس یونٹ بھتہ خوری، اغوا برائے تاوان، تشدد، ماورائے عدالت قتل اور جبری گمشدگی میں ملوث رہا ہے۔