آرمی چیف ہی میرے خلاف کوئی کرپشن کا کیس نکال لیں۔فائل فوٹو
آرمی چیف ہی میرے خلاف کوئی کرپشن کا کیس نکال لیں۔فائل فوٹو

مجھ پر دوبارہ حملہ ہو سکتا ہے۔ عمران خان

اسلام آباد:چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ ’میری جان کو اب بھی خطرہ ہے، وہ لوگ دوبارہ بھی مجھے مارنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔سازشی بیانیے سے پیچھے ہٹنے کاسوال ہی پیدا نہیں ہوتا کیونکہ سائفر موجود ہے۔دوبارہ میری جان لینے کی کوشش کی جائے گی۔

سابق وزیراعظم عمران خان  نے فرانسیسی  نیوزچینل کو انٹرویو دیتے  ہوئے کہا ہے کہ وہ مجھے ختم کرنا چاہتے ہیں کیونکہ میری پارٹی پاکستان کی سب سے مقبول ترین سیاسی جماعت ہے اور مجھے بڑے پیمانے پرعوامی حمایت حاصل ہے۔ مجھے راستے سے ہٹانے کا واحد طریقہ مجھےمارنا ہے لہٰذا خطرہ ابھی بھی موجود ہے۔

عمران خان نے کہا کہ لانگ مارچ پر حملہ ہوا،میری دائیں ٹانگ سے 3گولیاں نکالی گئیں۔میں اپنی ٹانگ پر زورنہیں ڈال سکتا،اسے ٹھیک ہونے میں میں 4 ہفتے لگیں گے۔ایک گولی نے میری ٹانگ کی ہڈی کریک کی جو میرے لیے پریشان کن ہے۔

عمران خان نے دعویٰ کیا کہ’آزادانہ تحقیقات میں یہ بھی ثابت ہو جائے گا کہ میرے قتل کا سب سے زیادہ فائدہ موجودہ حکومت کو ہونا تھا‘۔اُنہوں نے کہا کہ ’لانگ مارچ میں شامل ہونےکے بعد مزید احتیاطی تدابیر اختیار کریں گے، موت کا خوف مجھے قانون کی حکمرانی کے لیے لڑنے کے مشن سے نہیں روک سکتا‘۔

ان کا کہنا ہے کہ ہمارا ایک بہترین تحقیقاتی صحافی جو میری رائے کو بڑھا رہا تھا اسے دھمکایا گیا۔صحافی نے پاکستان چھوڑ دیا اور پھر ان کوکینیا میں قتل کردیا گیا۔

انہوں نے کہا ہے کہ مجھے راستے سے ہٹانے کے خواہشمندوں کےلیے خطرہ توابھی بھی موجود ہے۔بدقسمتی سے میں سمجھتا ہوں دوبارہ میری جان لینے کی کوشش کی جائے گی۔مجھے اس لیے راستے ہٹانا چاہتاہے ہیں کیونکہ میری جماعت مقبول ہے۔

چیئر مین پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا ہے کہ ہم نے ضمنی الیکشن میں 75 فیصد کامیابی حاصل کی۔ہم اس کے باوجود جیتے جبکہ باقی جماعتوں کواسٹیبلشمنٹ کی پشت پناہی حاصل تھی۔ہم نے شاندار کامیابی حاصل کی اور ہماری مقبولیت میں اضافہ ہوا۔بنیادی طورپرعوام ان مجرموں سے نجات چاہتی ہے۔

انہوں نے سائفر سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سائفر ایک خفیہ دستاویز ہے جو موجود ہے۔امریکا میں ہمارے سفیراورڈونلڈ لو کے درمیان گفتگو پر مبنی سائفر تھا۔ڈونلڈ لو سفیر کو کہہ رہاہے عمران خان کو تحریک عدم اعتماد سے ہٹایا نہ تو خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔