اسلام آباد، نوجوان جو کہ کسی بھی قوم کا سب سے بڑا سرمایہ ہیں خاص طور پر پاکستان جیسے ملک میں جس کی 60 فیصد آبادی تیس سال سے کم عمر ہے ان کے لیے ایک مثبت اور صحیح سمت کا تعین کرنے کے مواقع فراہم کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے ان خیالات کا اظہار حال ہی میں یوتھ امپیکٹ نامی ادارے کی تقریب میں مقررین نے کیا جس میں نوجوانوں کی طرف سے پاکستان بھر میں مکمل کیے گئے امن کے فروغ کے منصوبوں کی حوصلہ افزائی کے ساتھ ساتھ ان میں شامل نوجوان نسل کے نمائندوں کی کاوشوں کو بھی سراہا گیا ۔
تقریب سے دیگر مقررین کے علاوہ انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز کے چیئرمین خالدرحمان، الپائن کلب پاکستان کے سربراہ سعد صدیقی، معروف ٹی وی اینکر توثیق حیدر نے خطاب کیا۔ پاکستان کے نوجوانوں کو اہم سماجی قیادت اور امن سازی کے کردار کے لیے رضاکارانہ طور پر تیار کرنے کے لئے یوتھ ان پیکٹ نے کیمپ ہمالیہ کے نام سے ایک مہم کا آغاز کیا تھا جس میں چار سو سے زائد نوجوان سماجی رہنماؤں نے اپنے مقامی علاقوں امن کے فروغ اور فلاح و بہبود کے مختلف منصوبوں پر کام کیا۔ مجموعی طور پر وادی کاغان اور مارگلہ کی پہاڑیوں میں 9 آؤٹ ڈور لیڈرشپ کیمپس کا انعقاد کیا گیا جس کے بعد ان نوجوان رضا کاروں نے اپنے اپنے علاقوں میں امن سازی کے 372 سیمیناروں کا انعقاد کیا اور 75 منصوبے مکمل کیے جن میں 23 ہزار سے زائد افراد کی شمولیت کے مواقع دستیاب ہوئے۔
یہ منصوبے بلوچستان، جنوبی پنجاب، خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان کے دور دراز علاقوں کے ساتھ ساتھ کراچی کے کم آمدنی والے علاقوں میں بھی جاری کیے گئے۔ مقررین نے معاشرے میں امن و ترقی کے لیے ان کوششوں کو سراہا نے کے ساتھ ساتھ نوجوانوں میں رضاکارانہ صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے نوجوان افراد کی ان کاوشوں کو سراہا جن کے زریعے اتحاد، احترام، تنوع اور رواداری کی اقدار کے فروغ کا سبب بنیں۔ یوتھ امپیکٹ کے بانی اور سی ای او عبدالصمد خان نے اس موقع پر اگلے دس سالوں میں 1.2 ملین سے زیادہ نوجوانوں کو تربیت دینے کے عہد کا اعادہ کیا۔ اس تقریب میں "مارخور”، جو قدرتی ماحول میں منعقد ہونے والی پاکستان کی سب سے بڑی سالانہ یوتھ لیڈر شپ تربیت گاہ ہے، کے دسویں ایڈیشن کا بھی اجرا کیا گیا۔ جس میں نوجوان نسل کے نمائندے خان پور ڈیم سے متصل پہاڑی علاقے میں پانچ دن کی مدت میں عملی سماجی مہارتوں کے مراحل اور تربیت سے گزریں گے۔