عمران خان:
ملک کے مختلف شہروں میں ڈریپ اور صوبائی ڈرگ ڈپارٹمنٹس کی ٹیموں کی جانب سے اٹھائے گئے ادویات کے نمونوں کی جانچ پڑتال کے نتیجے میں معروف کمپنیوں کے نام پر بننے والی جعلی مضر صحت ادویات فروخت ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ جس میں فائزر کمپنی کی پونسٹان فورٹ اور زینکس ٹیبلٹس، گلیکسو اسمتھ کلائن کے ایزو میکس کیپسول، بوش فارما اور زافا کمپنی کے ٹینزو اور زیٹرینکس انجکشن، ریکٹ اینڈ بنکیزیئر کمپنی کی ڈسپرین، ہلٹن فارما کی سیفم ڈی ایس سسپنشن، ای پوچ فارما کے فینل زائن سمیت 30 سے زائد فارما کمپنیوں کی ادویات کے 36 بیچ (مخصوص نمبرز کے ساتھ جاری کی جانے والی کھیپ) شامل ہیں ۔
مذکورہ ادویات کے نمونوں کے حوالے سے لیبارٹریز سے مضر صحت اور ناقص ہونے کی رپورٹیں موصول ہونے پر ڈریپ کے ایف ڈی آئیز یعنی فیڈرل ڈرگ انسپکٹرز نے نہ صرف اپنی رپورٹیں ڈریپ لائسنسنگ بورڈ کو ارسال کردی ہیں بلکہ کمپنیوں کو شوکاز نوٹس بھی جاری کئے گئے ہیں تاکہ ادویات کی ان کھیپوں کو کمپنیوں کی جانب سے ملک میں جہاں جہاں سپلائی کیا گیا ہے، اس کا ریکارڈ حاصل کرکے تمام ادویات مارکیٹ سے اٹھواکر انہیں تلف کیا جاسکے۔ ملک کے مختلف شہروں کے فیڈرل اور صوبائی ڈرگ انسپکٹرز کی جانب سے رواں برس اٹھائے گئے ادویات کے نمونوں کی چھان بین کے نتیجے میں ملک بھر کی 30 سے زائد فارما سوٹیکل کمپنیوں کے نام پر مارکیٹ میں سپلائی ہونے والی ادویات کے 36 ’’بیچ‘‘ اٹھوانے کے الرٹ جاری کئے گئے، جن پر تحقیقات جاری ہیں۔ اس معاملے میں جن ادویات ساز کمپنیوں نے اپنی بنائی گئی ادویات کے ناقص اور مضر صحت نکلنے پر غلطی مان لی ہے، انہوں نے یہ ادویات واپس اٹھوالی ہیں۔ جبکہ کمپنیوں کی غلطی پر ان کے لائسنس منسوخ کرنے یا نہ کرنے کا تعین کرنے کے لئے ڈریپ کے لائسنسنگ بورڈ میں انکوائریاں جاری ہیں۔ اس کے علاوہ جن کمپنیوں نے اپنے نام پر فروخت ہونے والی ادویات کے مضر صحت یا ناقص ہونے پر شوکاز کے جواب میں ان ادویات کو تیار کرنے اور سپلائی کرنے سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے، ان دوائوں کو جعلی قرار دے کر ان کی تیاری اور سپلائی میں ملوث گروپوں کے خلاف تحقیقات ایف آئی اے کو دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
’’امت‘‘ کو موصول ہونے والی دستاویزات کے مطابق یکم دسمبر جاری کیے جانے والے الرٹ میں ڈریپ حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ کراچی میں فیڈرل ڈرگ انسپکٹرز کی جانب سے مارکیٹ سے مثانے اور پیشاب کی بیماریوں کے علاج کی Ximex (زیمیکس) نامی سیرپ پائوڈر کے نمونے حاصل کرکے ان کو لیبا رٹری ٹیسٹ کے لئے بھیجا گیا، جس میں یہ دوا ناقص ثابت ہوئی۔ Farmaceutics فارما سیوٹیکس انٹرنیشنل کراچی کی اس دوا کے بیچ نمبر F-C-539 کو مارکیٹ سے اٹھوانے کے لئے کمپنی کو جاری کردہ شوکاز نوٹس میں ان تمام ڈسٹری بیوٹرز کا ریکارڈ طلب کیا گیا، جنہوں نے یہ بیچ تیاری کے بعد کمپنی سے اٹھا کر مارکیٹ میں میڈیکل اسٹوروں اور اسپتالوں میں سپلائی کیا، تاکہ ان مقامات سے یہ دوا منگوائی جاسکے۔
واضح رہے کہ فارما انڈسٹری کے قوانین کے مطابق ہر کمپنی اپنی ہر دوا کی تیاری کے بعد اس کی پیکنگ پر بیچ نمبر درج کرنے کی پابند ہوتی ہے اس نمبر سے اس دوا کی کمپنی میں تیاری کا مکمل ریکارڈ حاصل ہوجاتا ہے جس سے اس دوا کی تیاری کی تاریخ اور اس کی سپلائی کے مقامات کا بھی تعین آسانی سے کیا جاسکتا ہے)۔ اسی طرح کراچی سے ہی پٹھوں اور جسم کے درد کے لئے استعمال ہونے والی Kempol (کیمپول) سیرپ کے بیچ نمبر P-707 کے نمونوں پر ناقص ہونے کی رپورٹ آنے کے بعد Alkemy Pharmaceutical (الکیمی فارما سوٹیکل حیدرآباد) کو شوکاز نوٹس دے کر اس کا اسٹاک مارکیٹ سے واپس منگوانے کا الرٹ جاری کیا گیا۔ اسی طرح کا الرٹ بے ہوشی کے لئے استعمال ہونے والی امریکی کمپنی کی تیار کردہ دوا RESTANE کے لئے یکم دسمبر کو ہی جاری کیا گیا، جس کی ڈسٹری بیوشن پاکستان میں الائیڈ ڈسٹری بیوشن کمپنی کراچی کے پاس ہے۔ اس دوا کے نمونے پنجاب کے اسپتال میں استعمال کے دوران جانچ کے لئے بھیجے گئے تھے۔
ڈریپ کی جانب سے 30 نومبر کو جاری کئے گئے الرٹ میں شیخوپورہ پنجاب سے حاصل کردہ نمونوں کی روشنی میں لاہور کی فارما سوٹیکل کمپنی تھیرامیڈ فارما (Theramed ) کی تیار کردہ TABLIN گولیوں کے بیچ نمبر 699 کو مضر صحت قرار دے کر کمپنی کو اسٹاک اٹھانے کا شوکاز جاری کیا گیا۔30 نومبر کوڈریپ کی جانب سے جاری الرٹ میں بتایا گیا کہ بلوچستان سے لئے گئے فائزر کمپنی (Pfizer Pakistan) کی پونسٹان فورٹ Ponstan Forte کا بیچ نمبر 2050533 جانچ میں ناقص ثابت ہوا، جس پرمزید کارروائی شروع کی گئی۔ واضح رہے کہ پونسٹان فورٹ فائزر کمپنی وہ گولیاں ہیں جو ملک بھر میں نزلہ، بخار اور جسم میں درد کے لئے بے تحاشا استعمال کی جاتی ہیں۔ کراچی سے ذیابطیس اور بلڈ شوگرکے لئے استعمال ہونے والی لاہور کی Servier کمپنی کی Diamicron کے نمونوں کی جانچ میں ناقص نکلنے پر 29 نومبر کو الرٹ جاری کیا گیا۔ پنجاب کے علاقے فیروز والا سے فائزر کمپنی (phizer) کی معروف زینیکس (Xanax )کے بیچ نمبر FM7597 کے نمونوں کی جانچ میں یہ مضر صحت ثابت ہوئے، جس پر 28 نومبر کو ڈریپ کی جانب سے اسٹاک مارکیٹ سے اٹھانے کا الرٹ جاری کیا گیا۔ ہری پورعطار انڈسٹری کیGillman کمپنی کی Moxtrex گولیوں کے نمونے راولپنڈی میں ناقص ثابت ہوئے جس پر ڈریپ کی جانب سے 3 نومبر کو الرٹ جاری کیا گیا۔2 نومبر کو ڈریپ کی جانب سے اسلام آباد کی MAX Pharma کے Ceficure کیپسول کے بیچ نمبر C-737کے روالپنڈی سے حاصل کئے گئے نمونوں کے حوالے سے الرٹ جاری کیا گیا۔ 2 نومبر کو ہی کراچی کی کپنی PharmEvo کی Telsarta گولیوں کے بیچ نمبر 2B151 کے نمونوں کی جانچ میں اس کو غیر معیاری قرار دے کر الرٹ جاری کیا گیا۔
25 اکتوبر کو ڈریپ کی جانب سے جاری کردہ الرٹ رپورٹ میں بتایا گیا کہ کراچی کے مختلف علاقوں سے High-Q Pharma کراچی کے Rulling کیپسول بیچ نمبر4RU083، Eskeem بیچ نمبر 4EK086 اور Mixel بیچ نمبر 4MX120 کے ساتھ Sami Pharma کراچی کی Dicloran گولیوں کے بیچ نمبر 002H، فائزر پاکستان(phizer) کے Meronem انجکشن کے بیچ نمبر 4A21D282، 4A21H02 اور 4B21K26، بوش فارما کراچی (Bosch Pharma) کے انجکشن Tanzo کے بیچ نمبر PN20148، بوش فارما ہی کے انجکشن PENROکے بیچ نمبر PO210047، کراچی کی کمپنی Bayer Pakistan کیCiproxin گولیوں کے بیچ نمبر BAA058 اور ملٹی نیشنل کمپنی GlaxoSmithKline کے کیپسول Azomax کے بیچ نمبر PMSA کے نمونے جانچ میں مضر صحت ثابت ہوئے۔ یہ نمونے کراچی حیدرآباد اور دیگر علاقوں سے لئے گئے تھے۔ ڈریپ کے اہم ذرائع کے بقول جب ان ادویات پر کمپنیوں کو شوکاز نوٹس جاری کئے گئے تو کمپنیوں نے ان سے لاتعلقی کا اظہار کیا، جس سے ایک انتہائی سنگین معاملہ بھی سامنے آیا ہے کہ معروف کمپنیوں کی زیادہ فروخت ہونے والی ادویات کا دھندا منظم انداز میں چلایا جا رہا ہے۔
اسی طرح سے رواں برس جنوری سے لے کر اکتوبر تک جاری کئے جانے والے الرٹ میں کراچی فارما سوٹیکل کمپنی کے اسٹرائل واٹر،Hisun فارما کمپنی گدون کی فیٹوس) Fentos) گولیاں، Rock فارما رسالپور کی Pantoloos گولیاں، زافافارما کراچی (Zafa)کے Zatranex انجکشن، الائنس فارما پشاور کے Molimax اورل سسپنشن، زافا فارما کراچی (Zafa) کے اسٹرائل واٹر، Epoch فارما کراچی کے Phenerzine،FAAS فارما کراچی کے Faasgablinکیپسول، Reckitt Benckiser کی معروف گولی Disprin کے بیچ نمبر 2BN1080، ہلٹن فارما (Hilton) کراچی کی Cefixime کے دو بیچ اورAmros (ایمروس فارما کراچی) کے واٹر فار ابجکشن کے نمونوں کو جانچ میں غیر معیاری اور ناقص قرار دے کر الرٹ جاری کئے گئے۔
ڈریپ کے اہم ذرائع نے بتایا کہ ان تمام الرٹ پر تحقیقات جاری ہیں اور ان کے حوالے سے لائسنسنگ بورڈز میں جلد فیصلے کردیئے جائیں گے۔
ذرائع کے بقول تحقیقات میں ڈریپ کے لائسنسنگ بورڈز میں غیر ضروری تاخیر کی جا رہی ہے اور کمپنیوں کو جواب جمع کروانے یا صفائی کا موقع دینے کے لئے زیادہ وقت دیا جاتا ہے۔ اس دوران کئی کیسوں میں اہم شواہد ضائع بھی ہوجاتے ہیں۔ کئی کمپنیوں کی جانب سے اپنی غلطی مان کر اسٹاک اٹھا لئے جاتے ہیں۔ تاہم بعض بڑی اور معروف کمپنیاں مقامی مارکیٹ سے ملنے والی غیر معیاری اور مضر صحت ادویات سے لاتعلقی کاظہار کرکے جان چھڑانے کو ترجیح دیتی ہیں۔ اس کے لئے موجود قوانین کے مطابق لیبارٹری رپورٹ موصول ہونے پر متعلقہ کمپنی کو شوکاز نوتس دیا جاتا ہے، جس میں اسے مقررہ وقت میں جواب دینا ہوتا ہے۔ اگر کمپنی اسٹاک اٹھانے پر رضامند ہوجائے تو اس کے اخراجات، تلف کرنے تک، کمپنی کو برداشت کرنے ہوتے ہیں۔ اگر کمپنی لاتعلقی کا اظہار کردے تو ڈریپ حکام کی جانب سے دو فیڈرل ڈرگ انسپکٹرز پر مشتمل ایک ٹیم قائم کرکے کمپنی کے پاس موجود ریکارڈ کی چھان بین کرائی جاتی ہے۔ تاکہ کمپنی کے موقف کی تصدیق کی جاسکے۔ اگر کمپنی میں مذکورہ بیچ کا ریکارڈ دستیاب نہ ہوتو اس کی رپورٹ ڈریپ حکام کو ارسال کرکے کمپنی کو بری الذمہ قرار دیا جاتا ہے۔ ذرائع کے بقول معروف کمپنیوں کی جعلی ادویات اگر مارکیٹ میں اس قدر آسانی سے سپلائی کی جا رہی ہیں تو یہ بھی حیرت انگیز بات ہے کہ کمپنیاں از خود اس معاملے کی نشاندہی کرنے کے بجائے خاموشی اختیار کئے رکھتی ہیں۔ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ کمپنیوں کو انسانی جانوں سے زیادہ اپنی ساکھ اور کاروبار کی فکر لاحق ہوتی ہے۔