پاکستان میں نئے کورونا پھیلائو کے خدشات برقرار

احمد خلیل جازم:
کورونا وائرس کے نئے ویریئنٹ ’بی ایف سیون‘ کے پاکستان میں پھیلائو کے خدشات برقرار ہیں۔ جس کے تدارک کیلئے ایئرپورٹس اور انٹری پوائنٹس پر نگرانی بڑھادی گئی ہے۔ جبکہ اسپتالوں میں انتہائی نگہداشت کے ڈیپارٹمنٹس اور دیگر شعبوں کو بھی فعال کرنے پر زور دیا جا رہا ہے۔ کراچی میں دو نئے وائرس کے کیس بھی سامنے آئے ہیں۔ ان میں سے ایک حال ہی میں چین سے واپس آیا تھا اور دوسرا اس کا عزیز ہے۔ کورونا وائرس کے نئے ویریئنٹ کے پھیلنے سے متعلق اطلاعات ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب پاکستان کے دو ہمسایہ ممالک چین اور انڈیا میں ’اومی کرون‘ کے نیا ویریئنٹ ’بی ایف 7‘ پنجے گاڑ چکا ہے۔ جبکہ سوشل میڈیا پر یہ خبریں گردش کر رہی ہیں کہ چین نے بیرون ملک جانے والے مسافروں سے پابندی ہٹادی ہے۔ اس لیے چین سے آنے والے اپنے ساتھ نیا وائرس لارہے ہیں۔ اس خبر پر قومی ادارہ صحت کو یہ بیان جاری کرنا پڑا کہ یہ تمام خبریں غیر تصدیق شدہ ہیں۔
فنانشل ٹائمز اور گارڈین کی الگ الگ رپورٹوں کے مطابق چائنیز سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن کا خیال ہے کہ بیجنگ کی جانب سے گزشتہ ماہ اپنی متنازعہ صفر کووِڈ پالیسی پر یو ٹرن لینے کے بعد، 18 فیصد آبادی متاثر ہوئی ہے۔ روزانہ انفیکشن اور اموات کے مجموعی اعداد و شمار کی رپورٹنگ پر اچانک پابندی اس وقت سامنے آئی۔ جب دستیاب اہم معلومات کی کمی کے بارے میں خدشات ظاہر کیے گئے۔ کیونکہ چین نے اپنی صفر کووڈ پالیسی میں بڑی تبدیلیاں کی ہیں۔ جس نے لاکھوں شہریوں کو لاک ڈاؤن میں ڈال دیا اور دنیا میں دوسرے نمبر پر آگئے۔ اس وقت دنیا کی سب سے بڑی معیشت نے انفیکشن کے ریکارڈ اضافے کے باوجود، NHC کو ڈیٹا ریلیز نہیں کرنے دیا اور پہلے لگاتار چار دنوں تک ملک بھر میں کووڈ سے مرنے والوں کی اطلاع بھی نہیں دی۔ پچھلے ہفتے چین نے کووڈ کی اموات کی تعریف ہی تبدیل کردی اور صرف ان لوگوں کو شمار کیا۔ جو کووڈ کی وجہ سے نمونیا یا سانس لینے کی دشواری میں مبتلا تھے۔

گزشتہ سات دنوں میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن ڈبلیو ایچ او نے خبردار کیا تھا کہ چین کووڈ 19 کے انفیکشن کی تعداد کو کم کرنے کی جدوجہد میں ناکام ہوسکتا ہے۔ بیجنگ کی جانب سے پابندیوں میں نرمی کے بعد سے ڈبلیو ایچ او کو نئے مریضوں کے بارے میں چین سے کوئی ڈیٹا نہیں ملا۔ شفاف ڈیٹا موصول نہ ہونے سے اس تازہ ترین کووڈ پھیلائو کے اعداد و شمار مشکل ہوگئے ہیں۔ باضابطہ طور پر چین نے گزشتہ پندرہ دن میں کووڈ سے متعلق 10 سے کم اموات کی اطلاع دی ہے۔ لیکن شمشان گھاٹوں کی مانگ میں اضافہ کسی اور جانب اشارہ کر رہا ہے کہ حقیقی اموات کی تعداد کہیں زیادہ ہے۔ برطانیہ میں قائم ہیلتھ ڈیٹا فرم ایئرفینٹی نے گزشتہ ہفتے اندازہ لگایا تھا کہ چین میں روزانہ ایک ملین سے زیادہ انفیکشن اور 5,000 اموات ہو رہی ہیں۔ اسپتال اور مردہ خانے بھر گئے ہیں۔ لیکن سرکاری اعداد و شمار یہ بتاتے ہیں کہ ٹیسٹنگ بند ہونے کی وجہ سے کیسز کم ہو رہے ہیں۔

اس حوالے سے ماہرین نے بتایا کہ یہ اضافہ وبائی امراض کے خلاف جنگ میں باقی دنیا کو دوبارہ مبتلا کرسکتا ہے۔ نیا وائرس ’بی ایف 7‘ گزشتہ کورونا وائرس سے جلد پھیلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ وائرس جنہیں پہلے کووڈ ہوچکا ہے۔ انہیں بھی ہو رہا ہے۔ اور جو لوگ ویکسین لگوا چکے ہیں۔ انہیں بھی یہ اسی شدت سے متاثر کرتا ہے۔ گزشتہ دنوں چنگ ڈاؤ میں ایک مقامی صحت کے اہلکار نے اطلاع دی کہ شہر میں ایک دن میں نئے کورونا کیسوں کی تعداد 490,000 اور 530,000 کے درمیان ہے۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ کیسزکے اعداد و شمار کو کم بتانے کے لیے اس میں ترمیم کی گئی تھی۔ چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق ملک کا صحت کی دیکھ بھال کا نظام بہت زیادہ تناؤ کا شکار ہے۔ عملے کو کام کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ جبکہ دیہی علاقوں میں بیمار اور ریٹائرڈ طبی کارکنوں کو دوبارہ بھرتی کیا جا رہا ہے۔ کیونکہ نئے سال میں لوگ ملک بھر میں سفر کرتے ہیں۔

دوسری جانب پاکستان میں قومی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان کی نوّے فیصد آبادی کو ویکسین لگائی جاچکی ہے اور دس فیصد پر بھی کام تیزی سے جاری ہے۔ این آئی ایچ کے ذرائع نے ’امت‘ کو بتایا کہ قومی ادارہ صحت اس حوالے سے مکمل انتظام کر چکا ہے۔ ایئرپورٹس اور انٹری پوائنٹس پر نگرانی بڑھادی گئی ہے۔ اسپتالوں میں انتہائی نگہداشت کے ڈیپارٹمنٹس اور دیگر شعبے فعال کرنے پر زور دیا جارہا ہے۔ چاروں صوبوں اور اسلام آباد میں لیبارٹریوں میں کورونا وائرس کی جینوم سیکوئنسگ کی جارہی ہے۔

این آئی ایچ حکام ماہرین کے مطابق نئے ویریئنٹ کے متاثرین کو چند دنوں کیلئے بالائی نظام تنفس میں تکلیف ہوسکتی ہے۔ اسی لیے ایمرجنسی کیلئے اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز، آکسیجن سپلائی، اینٹی وائرل ادویات کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کردی گئی ہے۔ فی الحال این آئی ایچ کو کراچی میں اس نئے وائرس کے دو مریضوں کی اطلاع ملی ہے۔ لیکن ابھی تک یہ تصدیق نہیں ہو سکی کہ آیا انہیں کووڈ ہے یا اس کا نیا وائرس بی ایف 7 ہے۔ کیونکہ ان میں سے ایک شخص چین سے حال ہی میں واپس آیا تھا۔ اور دوسرا شخص اس کا قریبی عزیز ہے۔ فی الحال اس نئے وائرس کی روک تھام کے لئے تمام انتظامات مکمل ہیں۔ پاکستان پہلے بھی کووڈ سے اس طرح متاثر نہیں ہوا۔ جس طرح دیگر دنیا کے ممالک اس سے متاثر ہوئے تھے۔ خاص طور پر جڑواں شہروں اسلام آباد اور راولپنڈی سمیت پنجاب بھر میں اس کا کوئی مریض سامنے نہیں آیا۔ چونکہ یہاں خطے کی آب و ہوا میں نمی کم ہے۔ جس کی وجہ سے گزشتہ تین برسوں میں کووڈ کے پھیلنے میں اضافہ نہیں ہوا۔ اس کے علاوہ لوگوں میں قوت مدافعت بھی پائی جاتی ہے۔ جس کی وجہ سے بزرگ اور خواتین کے علاوہ نوجوان اس سے کم متاثر ہوئے ہیں۔ جبکہ دیگر ممالک میں وائرس نے بہت تباہی مچائی تھی۔