فائل فوٹو
فائل فوٹو

ضلع خیبرکےاسکولوں میں ٹیچرز کی کمی،طالبات تعلیم سے محروم

خیبر (رپورٹ:محراب شاہ آفریدی )قبائلی علاقوں میں لڑکیوں کی تعلیم کے بہتر اقدامات کے حکومتی دعوے دھرے رہ گئے ۔ خیبرپختونخوا کے ضلع خیبر کے سرکاری اسکولوں میں ٹیچنگ اسٹاف کی کمی کے باعث طالبات کی بڑی تعداد تعلیم سےمحروم ہورہی ہے۔ مقامی لوگوں کاکہنا ہے کہ ایک تو ان کے علاقے میں پہلے ہی بچیوں کے لیے تعلیمی اداروں کی کمی ہے اور جو ہیں ان میں بھی اساتذہ مطلوبہ تعداد سے کم ہیں

خیبر میں لڑکیوں کی تعلیم کے لئے ہائر سیکنڈری،ہائی، مڈل اور پرائمری سکولوں کی تعداد 344 ہے جن میں تقریباً 50 ہزار طالبات کو پڑھانے کے لئے 1880 پوسٹوں پر  1119 استانیاں پڑھانے کے لئے بھرتی کی گئی ہیں جبکہ 254 پوسٹیں اب بھی خالی ہیں۔

دور دراز علاقوں میں لڑکیاں اسکول جاتی ہے لیکن ٹیچنگ اسٹاف کمی کی وجہ سے وہ حصول علم سے محروم رہ جاتی ہیں ۔بعض علاقوں میں پرائمری اور مڈل پاس طالبات آگے تعلیم حاصل کرنا چاہتی ہے لیکن نزدیک مڈل اور ہائی اسکولز نہ ہونے کی وجہ سے وہ آگے تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہو جاتی ہے

قبائلی علاقوں میں لڑکیوں تعلیم میں بہتری کے حوالے سے حکومت کے دعوے بے بنیاد ثابت ہورہےہیں ضلع خیبر کی تحصیلوں باڑہ اور لنڈی کوتل میں لڑکیوں کےلئے  ایک،ایک ہائر سیکنڈری اسکول ہے اسی طرح باڑہ میں 7ہائی اسکولز، 18 مڈل اور 142 پرائمری اسکولز ہیں ۔ جمرود میں 5ہائی ،16مڈل اور 83 پرائمری اسکولز ہیں اسی طرح لنڈی کوتل میں 1ہائی اسکول 5مڈل اور 60 پرائمری اسکولز ہیں جن میں طالبات کو پڑھانے کے لئے 1880 پوسٹوں پر 1119 پڑھانے والی استانیاں بھرتی کی گئی ہیں۔اس وقت 254 پوسٹیں خالی ہیں۔آئے روز والدین کی طرف سے اسکولوں میں اسٹاف کی کمی کی شکایات کی جاتی ہے لیکن حکومت نے اس حوالے سے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے

اسٹاف کی کمی اور لڑکیوں کے اسکولوں میں سہولیات کی عدم فراہمی کے حوالے سے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر (فی میل) سمینہ غنی نے بتایا کہ وہ حال ہی میں تعینات ہوئی ہیں مشکلات زیادہ ہیں لیکن وہ کوشش کررہی ہیں  کہ لڑکیاں تعلیم سے محروم نہ رہ سکیں۔انہوں نے کہا کہ ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر ضم اضلاع سے بات ہوئی ہے انہوں 20 سے 24 تک استانیاں دینے کو کہا ہے جہاں ضرورت زیادہ ہوگی وہاں پر تعیناتیاں کی جائیں گی ۔انہوں نے کہا کہ خالی پوسٹیں سے متعلق  ڈیپارٹمنٹ کو آگاہ کردیا گیا ہے ۔اس کے کے ساتھ اے ایل پی پراجیکٹ کے تحت لوکل تعلیم یافتہ لڑکیوں کو بھرتی کیا ہے جو پرائمری اسکول میں بچیوں کو پڑھاتی ہیں۔۔۔