اینٹی بائیوٹک ادویات کا غیرضروری یا کثرت سے استعمال جان لیوا ثابت ہونےلگا،طبی ماہرین کا اینٹی بائیوٹک ادویات کےبڑھتے استعمال کے خلاف قانون سازی پر زور
کراچی (امت نیوز)اینٹی بائیوٹک ادویات کا غیرضروری یا کثرت سے استعمال جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔2019 میں ان ادویات کے بے جا استعمال سے دنیا بھرمیں پچاس لاکھ افراد موت کے منہ میں چلے گئے۔
کراچی میں ڈاؤ انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی اور پروفیشنل ڈیولپمنٹ سینٹر کے اشتراک سےہونے والے سیمینار میں ماہرین صحت نے اینٹی بائیوٹک ادویات کے بلاضرورت استعمال کو بین الاقوامی مسئلہ قرار دیتےہوئے اس کے خلاف قانون سازی کی ضرورت پر زور دیا ہے
سیمینار کی مہمان خصوصی اور ڈاؤ انٹرنیشنل میڈیکل کالج کی پرنسپل پروفیسر زیبا حق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کی طرز پر رہنما اصول وضع کرنے کے لیے قومی سطح پر کمیٹی تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔ اے ایچ اے گائیڈ لائنز پر عمل کر کے دنیا کے بیشتر ممالک نے اپنی شرح اموات کو کم کیا ہے۔ ڈاؤ یونیورسٹی کی جانب سے پاکستانی گائیڈ لائنز وضع کرنے کے لئے تجاویز تیار ہیں
سیمینار میں ملکی و غیر ملکی ماہرین صحت نے بھی خطاب کیا، جن میں نیدرلینڈ سے آئے ترک نژاد امپلانٹو لوجسٹ ڈاکٹر تانیر یلدیز، ڈاکٹر محمد ہاشم (اسسٹنٹ پروفیسر کارڈیالوجی، کنسلٹنٹ انٹروینشنل کارڈیالوجسٹ)، ڈاکٹر شمیم بہرام (کنسلٹنٹ انفیکشنز ڈیزیز انڈس اسپتال) شامل تھے۔ سیمینار کے اختتام پر طلبا کے سوالات کے جوابات کے لئے پینل ڈسکشن کا اہتمام کیا گیا جس میں ڈاکٹر انوار علی، ڈاکٹر افضال قاسم ڈاکٹر طارق فرمان، اور ڈاکٹر افشاں کلیم سمیت مہمان اسپیکرز شامل تھے۔
اینٹی بائیوٹک دواؤں کے استعمال میں محتاط ہونے کی ضرورت ہے
ڈاکٹر زیبا حق نے مزید کہا کہ اینٹی بائیوٹک دواؤں کے استعمال میں محتاط ہونے کی ضرورت ہے اور ان کا بلا ضرورت ، بے جا اور کثرت سے استعمال روکنے کی قانون سازی کی جانی چاہئے۔
نیدر لینڈ سے آئے ڈاکٹر تانیریلدیز نے کہا کہ 2019 میں جراثیم کش دواؤں کے غیر مؤثر ہونے کے باعث پچاس لاکھ افراد زندگی کی بازی ہارگئے۔یہ ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے۔ اسی لیے نیدرلینڈ میں اینٹی بائیوٹک دواؤں کے استعمال کے لیے سخت ہدایات ہیں جو کہ وقتا فوقتا اپڈیٹ کی جاتی ہیں، معمولی پروسیجرز اورسرجری میں اینٹی بایوٹک ادویات استعمال نہیں کی جاتیں۔
ڈاکٹر ہاشم ندیم نے سیمینار سے خطاب میں کہا کہ اینٹی بایوٹک ادویات کےکثرت سے استعمال کے باعث ان کی اثرپذیر ی میں کمی واقع ہورہی ہے۔ اینٹی بائیوٹک ادویات کی مزاحمت اور اس کے خطرات کے باعث ان کا استعمال کم سے کم کیا جانا چاہیے۔
جراثیم کے اندر ادویات سے مزاحمت کا ایک باقاعدہ نظام موجود ہوتا ہے
ڈاکٹر شمیم بہرام نے خطاب میں کہا کہ مریضوں کی بہتر ین تشخیص کرکے جراثیم کا پتا لگایا جائے جس کے بعد اس کے مطابق دوا تجویز کی جائے۔ سیمینار سے خطاب میں ڈاکٹر انوار علی کاکہنا تھا کہ جراثیم کے اندر ادویات سے مزاحمت کا ایک باقاعدہ نظام موجود ہوتا ہے۔۔ بلاضرورت ان ادویات کا استعمال اس مزاحمت کو مضبوط کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کی طرز پرپاکستان میں بھی گائیڈ لائنز تشکیل دی جانی چاہیئے۔
گائیڈ لائنز کا ایک مکمل ڈرافٹ تیار ہے جس کو منظوری کے بعد پیش کیا جا سکتا ہے
ڈاکٹر طارق فرمان نے کہا کہ گائیڈ لائنز کا ایک مکمل ڈرافٹ تیار ہے جس کو منظوری کے بعد پیش کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پہلے یہ تاثر تھا کہ دانتوں کے علاج کے دوران آلات سے اینڈوکارڈائٹس پھیلتا ہے۔ احتیاط کے بعد اب لوگ سمجھ گئے ہیں، لیکن اسکی ایک وجہ اینٹی بائیوٹک دواؤں کا بے جا، بلا ضرورت اور کثرت سے استعمال بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دل کے عام امراض کے حامل مریضوں کو انفیکشن میں اینٹی بائیوٹک دوائیں دینے کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ دل کے پیچیدہ امراض کے حامل مریضوں کو مؤثر اینٹی بائیوٹک ضرورت کے مطابق دینی چاہیئے۔
تقریب کے اختتام پر مہمان ِ خصوصی پرنسپل ڈاؤ انٹرنیشنل میڈیکل کالج پروفیسر زیبا حق کی جانب سے مہمان اسپیکرز کو اعزازی شیلڈز اور سندھی اجرک کا تحفہ دیا گیا۔۔ اس موقع پر ان کی جانب سے سیمینار کے منتظمین سمیت اسپیکرز کو اینڈوکارڈائٹس سے متعلق معلومات فراہم کرنے پر سراہا بھی گیا