عمران خان :
کراچی انٹرنیشنل ایئر پورٹ سے مسافروں کو بغیر امیگریشن کے طیارے تک پہنچانے میں سہولت کاری کرنے والے نیٹ ورک کے خلاف ایف آئی اے تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا گیا گیا۔
ابتدائی کارروائی میں دو مشکوک مسافروں کے ساتھ سہولت کاری میں ملوث دو ایف آئی اے امیگریشن اہلکاروں کی گرفتاری کے بعد درج ہونے والے مقدمہ کی تفتیش میں متعدد ایف آئی اے امیگریشن اہلکاروں کے بیانات قلمبند کر لیے گئے ہیں۔ جبکہ ملزمان کے بینک اکائونٹس اور موبائل ڈیٹا کی چھان بین بھی شروع کردی گئی ہے۔
تحقیقات میں معلوم ہوا ہے کہ مشکوک غیر ملکی افراد کو تعلیمی ویزے پر کینیڈا روانہ کرنے کے لئے لاہور سے دو ایجنٹوں نے معاملہ 28 لاکھ روپے میں طے کیا، جس کے لیے سہولت کاری دینے والے ایف آئی اے اہلکاروں کو 25 لاکھ روپے کی پیشکش کی گئی۔
تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ مذکورہ نیٹ ورک اس طریقے سے اب تک کئی مشکوک مسافروں کو بیرون ملک روانہ کرنے میں معاون ثابت ہوچکا ہے۔ ایئر پورٹ جیسے حساس مقام پر اس طرح کی کرپشن سامنے آنے کے بعد حساس اداروں نے بھی معلومات جمع کرنا شروع کردی ہیں۔ چونکہ اس کی نوعیت ملکی سلامتی کے معاملات سے بھی جڑی ہوئی ہے اور ایسے نیٹ ورک رقم کے لالچ میں کسی بھی شخص کو بغیر امیگریشن کے جہاز تک پہنچا سکتے ہیں۔
’’امت‘‘ کو موصول ہونے والی دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ ایف آئی اے اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل کراچی میں 8 جنوری 2023ء کو اس وقت ایک انکوائری نمبر 21/2023 درج کرکے تحقیقات شروع کی گئیں، جب کراچی جناح انٹر نیشنل ایئر پورٹ پر تعینات ایف آئی اے امیگریشن کی شفٹ بی کی انسپکٹر افشاں کی انٹری رپورٹ کے ساتھ ایک آف لوڈ کئے گئے ملزم رحمت اللہ کوحراست میں لے کر لایا گیا۔
ایف آئی اے امیگریشن کی انسپکٹر افشاں کی جانب سے اپنی انٹری رپورٹ میں درج کیا گیا کہ 8 جنوری کو ایک مسافر اپنے پاکستانی پاسپورٹ اور کینیڈا کے تعلیمی ویزے پر کراچی سے پی آئی اے کی پرواز نمبر پی کے 783 کے ذریعے ٹورنٹو جانے کی کوشش کر رہا تھا اور بغیر پاسپورٹ کنٹرول کائونٹر سے روانگی کی مہر لگوائے بورڈنگ پاس حاصل کئے جہاز میں سوار ہونے والا تھا کہ فضائی کمپنی کے عملے نے اس کے پاس موجود بورڈنگ کارڈ کا معائنہ کیا جو جعلی معلوم ہو رہا تھا۔
فضائی کمپنی کے ملازمین نے اس مسافر کو ایف آئی اے امیگریشن ایئر پورٹ کے حوالے کردیا۔ جہاںپر اس کے پاس موجود کینیڈا کے تعلیمی ویزے کا (ای ٹی اے) یعنی الیکٹرانک ٹریول کا اجازت نامہ بھی مشکوک معلوم ہوا (آن لائن تعلیمی ویزوں کے لئے الیکٹڑانک ٹریول اوتھنٹی کیشن جاری کیا جاتا ہے یعنی ایسے مسافر جب مطلوبہ ملک پہنچتے ہیں تو وہاں ان کواصل ویزہ فراہم کردیا جاتا ہے جبکہ سفر کے لئے صرف انہیں اجازت نامے کی کاپی ارسال کی جاتی ہے جس کی آن لائن تصدیق کی جاسکتی ہے)۔
ابتدائی چھان بین میں مسافر رحمت اللہ نے بتایا کہ اس کا بھائی محمد ولی خان بھی اس کو ایئر پورٹ پر چھوڑنے آیا تھا اور باہر ایئر پورٹ کی پارکنگ کے قریب قائم نجی فاسٹ فوڈ کی فرنچائز پر بیٹھا ہوا تھا۔ جس پر ایف آئی اے امیگریشن کراچی کے عملے نے ملزم سے اس کے بھائی کا موبائل نمبر لینے کے بعد اس کو کال کرکے ٹریپ کیا اور باہر جاکر اسے بھی حراست میں لے لیا گیا۔ ملزم محمد ولی کی جانب سے ایف آئی اے امیگریشن کے حکام کو بتایا گیا کہ اس نے بھائی کو کینیڈا بھجوانے کے لئے عثمان نامی ایجنٹ سے معاملات طے کئے تھے۔ جبکہ دو نامعلوم افراد نے اسے ایئر پورٹ کے شعبہ بین الاقوامی روانگی کے متعلقہ کائونٹرز سے کراس کروا کر جہاز تک لے جانے کے لئے سہولت کاری فراہم کی تھی۔
ملزمان نے مزید بتایا کہ ان دو نامعلوم افراد میں سے ایک نے ایجنٹ کے ساتھ مشکوک مسافر رحمت اللہ اور اس کے بھائی کے ساتھ ایئر پورٹ پارکنگ کے قریب قائم اسی فاسٹ فوڈ فرنچائز میں ملاقات بھی کی تھی۔ پیسوں کے لین دین کا معاملہ طے ہونے کے بعد اس نامعلوم شخص نے رحمت اللہ کی اپنے موبائل سے تصویر کھینچ کر ایئر پورٹ کے اندر موجود اپنے دوسرے نامعلوم ساتھی کوشناخت کے لئے بھیج دی تھی کہ یہ مسافر اندر آئے تو اس کو جہاز تک پہنچانا ہے۔ مذکورہ دنوں ملزمان سے ان کے پاکستانی پاسپورٹ اور شناختی کارڈز کے ساتھ ہی افغانی پاسپورٹ اور شناختی کارڈز بھی برآمد ہوئے۔ ان دونوں کو اس تمام مواد کے ساتھ مزید تحقیقات کے لئے جناح انٹر نیشنل ایئر پورٹ کراچی سے ایف آئی اے اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل منتقل کردیا گیا۔
مذکورہ انکوائری ایف آئی اے اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل کے امیگریشن اور انسانی اسمگلنگ کے کیسوں کے ماہر تفتیشی افسر اور ایس ایچ او انسپکٹر شیخ سہیل محمود کو سونپی گئی جنہوں نے دونوں ملزمان کے خلاف مقدمہ الزام نمبر 05/2023 درج کیا ہے۔ مقدمہ کے مطابق اس تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ محمد ولی اور رحمت اللہ ولد گلاب خان غیر ملکی ہیں جو 15 برس قبل اپنے والدین کے ہمراہ افغانستان سے طورخم بارڈر کے ذریعے پشاور میں آکر مقیم ہوئے۔ جہاں اس خاندان نے کئی برسوں تک گھریلو استعمال کے الیکٹرانک کے سامان کی دکان چلائی۔ اس کے بعد یہ خاندان لاہور منتقل ہوا جہاں انہوں نے ریگل کے علاقے میں کاروبار شروع کیا۔ اسی دوران انہوں نے رحمت اللہ کو بیرون ملک بھجوانے کی کوشش شروع کی۔ اس کوشش میں ان کا رابطہ عثمان نامی ایجنٹ سے ہوا جس سے ابتدائی بات کے بعد تفصیلی ملاقاتیں روالپنڈی میں فیض آباد کے علاقے میں ہوئیں۔ جہاں عثمان نے ایک اورایجنٹ الیاس کے ساتھ رحمت اللہ کو 28 لاکھ روپے کے عوض مستقل طور پر کینیڈا بھجوانے کا وعدہ کیا۔
بعد ازاں ایجنٹوں کے کہنے پر دونوں بھائی کراچی آئے جہاں کچھ روز بنارس کے علاقے میں قیام پذیر رہے۔ اس دوران ایجنٹوں کے ساتھ ان کی صدر میں یونائیٹڈ بیکری کے قریب چائے کے ہوٹل پر متعدد ملاقاتیں ہوئیں جس میں انہیں بتایا گیا کہ ان کی دستاویزات بالکل تیار ہوگئی ہیں۔ اور ان کے ٹکٹ بھی ہوگئے ہیں۔ بعد ازاں انہیں 8 جنوری کو کراچی ایئر پورٹ پر بلایا گیا جہاں محمد ولی اپنے ساتھ 7 لاکھ روپے نقد بھی لے کر آیا۔
ایف آئی اے امیگریشن ایئر پورٹ کراچی کے ڈپٹی ڈائریکٹر کی جانب سے وقوعہ کے وقت کی وڈیوفوٹیج کی چھان بین کے بعد انہیں بطور ثبوت ایف آئی اے اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل کے حوالے کیا گیا۔ جس سے اکشاف ہوا کہ ایئر پورٹ پر امیگریشن کلیئرنس اور طیارے تک پہنچانے میں سہولت کاری کرنے والے دو نامعلوم افراد ایف آئی اے کے ہیڈ کانسٹیبل کامران وحید اور احمد عمر خان تھے۔
بیانات اور وڈیو فوٹیج سے معلو م ہوا کہ ایف آئی اے اہلکار احمد عمر خان نے ایئر پورٹ کی فاسٹ فوڈ فرنچائز پر ایجنٹوں اور غیر ملکیوں سے ملاقات کی جہاں پر کینیڈا کا جعلی ویزہ اور جعلی بورڈنگ کارڈ رحمت اللہ کے حوالے کر کے اس کی تصویر کھینچ کر ایف آئی اے اہلکار کامران وحید کو بھیجی۔ جب رحمت اللہ شعبہ بین الاقوامی روانگی کے لائونج میں پہنچا تو اہلکار کامران وحید نے اس کو پہچان اس سے ویزے کی کاپی اور بورڈنگ کارڈ لینے کے بعد اس کو آنکھوں سے پیچھے آنے کا اشارہ کیا اور تمام امیگریشن، کسٹم اور دیگر کائونٹرز کراس کروا کر بورڈنگ کائونٹر سے گزار کر گیٹ نمبر 26 کے پاس بٹھا دیا۔ یہاں پر اہلکار نے اس کو بورڈنگ کارڈ اور ویزہ واپس دے دیا۔
اہلکار نے رحمت کو کہا کہ اگر لائونج میں راستے میں کوئی روکے تو کہنا کہ میں اس کے ساتھ سرکاری اہلکار ہوں۔ بورڈنگ کائونٹر کے بعد گیٹ نمبر 26 پر بٹھا کر اہلکار واپس چلا گیا۔ تاہم رحمت اللہ یہاں بیٹھ کر مسافروں کے طیارے میں جانے کا انتظار کرنے کے بجائے ادھرادھر ٹہلنے لگا،جہاں شک ہونے پراس سے فضائی کمپنی کے عملے نے پوچھ گچھ کی جس سے اس تمام ملی بھگت کا بھانڈا پھوٹ گیا۔
ایف آئی اے ذرائع کے بقول اب تک تفتیش میں دونوں اہلکاروں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ جبکہ تحقیقات میں امیگریشن کے مزید 2 دیگر اہلکاروں کے بیانات بھی قلمبند کئے جاچکے ہیں۔ جس سے معلوم ہوا ہے کہ اسی انداز میں پہلے بھی کچھ مسافروں کو کلیئر کیا جاچکا ہے، جس پران دنوں کے ڈیٹا کی چھان بین شروع کردی گئی ہے۔