سلام آباد(امت نیوز ) انتخابات کے تجزیئے میں خصوصی مہارت رکھنے والی تنظیم فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے سندھ میں ہونے والےدوسرے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات پر اپنی رپورٹ جاری کردی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ نتائج میں غیر ضروری تاخیر نے پرامن اور منظم انتخابی عمل کو گہنا دیا۔
فافن کے مطابق کراچی اور حیدر آباد ڈویژن میں ووٹنگ کی شرح میں خاصا فرق رہا جب کہ انتخابی عمل پرامن اور نسبتاً منظم تھا تاہم سیاسی جماعتوں کی جانب سے انتخابی نتائج میں تاخیر کی بنا پر لگائے جانے والے دھاندلی کے الزامات نے انتخابات کی شفافیت کو متاثر کیا ہے۔
ایم کیو ایم نے بلدیاتی الیکشن کا بائیکاٹ کیا جس کی وجہ سے ٹرن آئوٹ میں کمی ہوئی- فافن
رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ کراچی اور حیدرآباد ڈویژن کے 16 اضلاع میں کل 3 ہزار 508 نشستوں کے لیے 15 جنوری 2023 کو ہونے والے انتخابات سے دو روز پہلے صوبائی حکومت کی طرف سے یونین کونسلوں کی تعداد مقررکرنےکا نوٹیفکیشن واپس لے لیا گیا تاہم الیکشن کمیشن نے اس فیصلے کو قانون سے متصادم قرار دے دیا، موجودہ حلقہ بندیوں اور انتخابی فہرستوں پر معترض جماعت متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا جس کی وجہ سے کراچی اور ضلع حیدرآباد میں ووٹر ٹرن آؤٹ میں کمی واقع ہوئی۔
فافن کے مطابق عام انتخابات کے سال میں انتخابی عمل کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کرنے والے تنازعات سے اچھا تاثر پیدا نہیں ہوگا، ان میں سے بہت سے تنازعات انتخابی قانون میں موجود کمزوریوں کی وجہ سے جنم لیتے ہیں جن کو سیاسی جماعتوں کے اتفاقِ رائے سے کی جانے والی انتخابی اصلاحات کے ذریعے ہی دورکیا جاسکتا ہے، شکوک و شبہات سے پاک انتخابات سیاسی استحکام کیلئے ضروری ہیں وگرنہ جمہوریت مزید کمزور ہوگی اور شہریوں کا جمہوری عمل پر اعتماد متزلزل رہےگا، اس کے ساتھ ساتھ الیکشن کمیشن کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ موجودہ انتخابی قانون الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت خود کو حاصل اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے سیاسی جماعتوں کے جائز خدشات کو دور کرنے کی کوشش کرے تاکہ ایسے انتخابات کا انعقاد یقینی بنایا جاسکے جن میں تمام شہری شامل ہوں اور کسی جماعت کے انتخابی بائیکاٹ کی نوبت پیش نہ آئے۔
فافن کا کہنا ہے کہ سیاسی تنازعات اور انتخابات سے متعلق غیر یقینی صورت حال کے باوجود بدین، جامشورو، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو اٰلہ یار، ٹھٹہ اور ملیر کے اضلاع میں ووٹروں کی ایک نمایاں تعداد نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا البتہ کراچی سینٹرل، کراچی ایسٹ، کراچی ویسٹ ، کراچی ساؤتھ، کورنگی، حیدرآباد اور کیماڑی کے اضلاع میں ووٹر ٹرن آؤٹ نسبتاً کم رہا۔
فافن کے مطابق حیدرآباد ڈویژن میں ٹرن آؤٹ 40 فیصد سے زائد رہا جب کہ کراچی میں ملیر کے علاوہ 20 فیصد سے بھی کم رہا، واضح رہے کہ 2015 کے مقامی حکومتوں کے انتخابات میں کراچی اور حیدرآباد ڈویژن میں ٹرن آؤٹ بالترتیب 36 اور 58 فیصد تھا۔