محمد قاسم :
میٹرک و انٹر امتحانات میں 33 فیصد والی پالیسی کو ختم کر کے 40 فیصد نمبر لینا لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔ ایس ایس ای اور ایچ ایس ایس سی کے ہر پرچے میں 40 نمبر کینے والا پاس تصور کیا جائے گا۔ تاہم نئی پالیسی کا اطلاق وفاقی تعلیمی بورڈ سے منسلک تعلیمی اداروں پر ہوگا۔ خیبرپختون میں صوبائی سطح پر فی الوقت 33 فیصد والی پالیسی لاگو رہے گی۔
اسی طرح میٹرک و انٹر امتحانات میں نمبروں کی دوڑ بھی ختم کر کے گریڈ نگ سسٹم متعارف کروا دیا گیا ہے۔ جس کے تحت نتائج میں نمبر شو نہیں ہوں گے۔ وفاقی تعلیمی بورڈ نے ایک سے پانچ جی پی اے کو شرح تناسب سے تقسیم کر دیا ہے۔ جس کے تحت صفر سے 5.0 اسکیل پر مبنی جی پی اے فارمولہ مرتب کیا گیا ہے۔ جس میں 95 سے 100 فیصد نمبر لینے والوں کو 5.0 جی پی اے دیا جائے گا۔ 90 سے 94 فیصد کو 4.7۔ 85 سے 89 فیصد کو 4.3۔ 80 سے 84 فیصد کو4.0۔ 75 سے 79 فیصد کو 3.7 ملے گا۔ 70 سے 74 کو 3.3۔ 60 سے 69 کو 3۔ 50 سے 59 کو 2 اور 40 سے 49 فیصد والے ایک جی پی اے کے حقدار ہوں گے۔ جبکہ میٹرک و انٹر امتحانات سے پریکٹیکل کو بھی الگ کر دیا گیا ہے۔
وفاقی تعلیمی بورڈ کے مطابق جنرل اور پریکٹیکل امتحانات کا الگ الگ شیڈول جاری ہوگا۔
’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق فیڈرل بوڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن نے میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے امتحانات میں پاسنگ مارکس کی شرح میں اضافہ کر دیا ہے۔ جس کے تحت 33 کی جگہ اب 40 فیصد تک نمبر لینے والے پاس تصور ہوں گے۔ جبکہ اس سے قبل شرح پاس 33 فیصد تھی۔ اس امر کا اعلان وفاقی تعلیمی بورڈ نے ایک اعلامیہ میں کیا ہے۔ جس سے فیڈرل بورڈ سے الحاق شدہ تمام تعلیمی اداروں کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ خیبرپختون کے آٹھوں تعلیمی بورڈز میں میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے امتحانات کی پاسنگ شرح اب بھی 33 فیصد ہے۔ جس میں اضافے کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔
اسی طرح ملک کے دیگر حصوں کی طرح خیبرپختون میں بھی میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے امتحانات میں نمبروں کی دوڑ کا فرسودہ نظام ختم کر کے ’’گریڈنگ سسٹم‘‘ متعارف کرا دیا گیا ہے۔ جس کا اطلاق فوری طور پر ہو گا۔ صفر سے5.0 اسکیل پر مبنی جی پی اے کا فارمولہ ترتیب دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق فیڈرل بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن نے طلبا و طالبات میں نمبروں کی دوڑ کے خاتمے کے لئے گریڈنگ سسٹم متعارف کرایا ہے۔ جس کے مطابق میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے امتحانات میں 95 سے 100 فیصد نمبروں کے حامل طلبہ کو گریڈ ڈبل پلس اور 5.0 جی پی اے دیا جائے گا۔ 90 سے 94 فیصد نمبر لینے والوں کا گریڈ اے پلس ہوگا اور یہ 4.7 جی پی اے کے مساوی ہو گا۔ اسی طرح 85 سے 89 فیصد نمبرز کے حامل طلبہ 4.3 جی پی اے اور اے گریڈ کے حقدار ہوں گے۔ 80 سے 84 فیصد نمبر لینے والے طلبہ کو بی پلس پلس اور 4.0 جی پی اے دیا جاے گا۔
اسی طرح 75 سے 79 فیصد نمبروں والے طلبہ کو 3.7 جی پی اے اور بی پلس ملے گا۔ جبکہ 70 سے 74 فیصد نمبر لینے والے طلبہ کو گریڈ بی اور 3.3 جی پی اے دیا جائے گا۔ اسی طرح گریڈ سی اور 3.0 جی پی اے ان طلبہ کیلئے ہو گا۔ جنہوں نے 60 سے 69 فیصد نمبر لئے ہوں گے۔ جبکہ 50 سے 59 فیصد نمبروں کے حامل طلبہ کو 2.0 جی پی اے کے ساتھ ڈی گریڈ دیا جائے گا۔
سب سے کم 1.0 جی پی اور ڈی گریڈ لینے والے طلبہ کے نمبر 40 سے 49 فیصد ہوں گے۔ جبکہ 40 فیصد سے کم نمبر لینے والے طلبہ فیل تصور ہوں گے۔ انہیں یو گریڈ اور 0 جی پی اے ملے گا۔ ذرائع کے مطابق اس پالیسی کو نہم اور گیارہویں کے 2023ء کے امتحانات سے لاگو کیا جائے گا۔ جبکہ دہم اور بارہویں کا 2024ء کا امتحان گریڈ سسٹم پر ہو گا۔ اسی طرح 2025ء میں گریڈ سسٹم کو مکمل طور پر لاگو کر دیا جائے گا۔
دوسری جانب فیڈرل بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن نے 2024ء سے میٹرک اور انٹر میڈیٹ کے امتحانات میں پریکٹیکل کو الگ کر دیا ہے اور اب جنرل امتحانات ایک شیڈول اور پریکٹیکل امتحانات دوسرے شیڈول کے مطابق ہوں گے۔ اس ضمن میں جاری اعلامیہ کے مطابق 2024ء میں نہم، دہم، گیارہویں اور بارہویں جماعتوں کے امتحانات کے آخر میں پریکٹیکل نہیں لئے جائیں گے۔ بلکہ پریکٹیکل امتحانات الگ سے ہوں گے۔ اس ضمن میں وفاقی تعلیمی بورڈ کے ساتھ منسلک تمام تعلیمی اداروں کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔