محمد قاسم :
پشاور میں پولیس یونیفارم سے مشابہت رکھنے والی وردی استعمال کرنے والی سیکیورٹی کمپنیوں کو نوٹس بھیجنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ اس حوالے سے 14کمپنیوں کی نشاندہی کرلی گئی۔ مقررہ وقت تک یونیفارم تبدیل نہ کرنے پر لائسنس منسوخ کر دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ مزید چھان بین جاری ہے۔
سیکیورٹی خدشات پر رات کے وقت ہائیکورٹ پل کو بند کرنے کا فیصلہ بھی کر لیا گیا ہے۔ جبکہ ٹریفک پولیس لائنز کی سیکورٹی مزید سخت کر کے ناکہ بندیوں اور چیکنگ میں اضافہ کر دیاگیا ہے۔ اسی طرح حساس تجارتی مراکز کا از سر نو جائزہ لینے کا بھی فیصلہ کیاگیا ہے۔
پشاور میں حساس بازاروں کی تعداد46 اور ہشت نگری بی آر ٹی اسٹاف کو انتہائی حساس قرار دیاگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پشاور پولیس لائنز کی مسجد میں ہونے والے خودکش بم دھماکے کے بعد شہر میں امن و امان کے قیام کیلئے سخت اقدامات اٹھائے جانے کا سلسلہ جاری ہے اور اس تناظر میں صوبائی حکومت کے احکامات کی روشنی میں پولیس یونیفارم سے مشابہت رکھنے والی تقریباً14سیکیورٹی کمپنیوں کو نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق مقررہ وقت تک یونیفارم تبدیل نہ کرنے پر ان کے لائسنس منسوخ کئے جائیں گے۔ سانحہ پشاور پولیس لائنز کے تناظر میں صوبائی حکومت نے پرائیویٹ سیکورٹی گارڈز کے پولیس سے ملتے جلتے یونیفارم پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پابندی عائد کی تھی اور مختلف پرائیویٹ سیکیورٹی کمپنیوں، سیاسی اور غیر سیاسی شخصیات، پرائیویٹ ادارے، تاجرو ں سمیت مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد پولیس یونیفارم سے مشابہت والی وردی استعمال کر رہے ہیں۔ جس سے امن و امان کا مسئلہ بھی پیدا ہونے کا اندیشہ ہے اور اسی تناظر میں انہیں یونیفارم کی تبدیلی کیلیے نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ نگراں وزیر اعلیٰ محمد اعظم خان نے سیاسی اجتماعات میں بعض سیاسی رہنمائوں کے نجی سکیورٹی گارڈز کی طرف سے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے ملتے جلتے یونیفارم پہننے کا نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکریٹری، انسپکٹر جنرل پولیس اور محکمہ داخلہ کو ہدایت کی تھی کہ اس عمل کے مؤثر روک تھام کیلیے مناسب اقدامات اْٹھائے جائیں۔ اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ تمام نجی سکیورٹی گارڈز کے یونیفارم ، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے یونیفارم سے واضح طور پر مختلف ہو۔
وزیراعلیٰ نے کہاکہ حالیہ دنوں میں بعض سیاسی اجتماعات میں سیاسی رہنمائوں کے نجی سکیورٹی گارڈز کو قانون نافذ کرنے والے اداروںکے یونیفارم سے ملتے جلتے یونیفارم پہنے دیکھا گیا ہے جو نہ صرف غیر قانونی عمل ہے، بلکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کیلئے ابہام کا بھی باعث ہے جو کسی بھی وقت ناخوشگوار واقعے کوجنم دے سکتا ہے۔ اس سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ اس عمل کی روک تھام کیلئے مؤثر اقدامات اْٹھائے جائیں۔
اْنہوں نے سیاسی رہنمائوں پر زور دیا کہ وہ اپنے نجی سیکیورٹی گارڈز کو اس بات کا پابند بنائیں کہ وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے یونیفارم سے ملتے جلتے یونیفارم پہننے سے گریز کریں۔ جبکہ سیکورٹی خدشات کے پیش نظر جیل کے بعد ہائیکورٹ پل کو بھی رات کے اوقات کار میں بندکرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ سانحہ پشاور پولیس لائن کے تناظر میں ٹریفک ہیڈ کوارٹر کی سیکورٹی کیلئے رات کے اوقات کار میں سبزی منڈی سے پشاور ہائیکورٹ اور شاہی باغ سے پشاور ہائیکورٹ جانے والے پل کو بند کرنا شروع کر دیاگیا ہے۔ امن و امان کی صورتحال کنٹرول میں رکھنے کے لئے ٹریفک پولیس ہیڈ کوارٹر کی سیکیورٹی بھی مزید سخت کر دی گئی ہے۔
اسی طرح سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر پشاور کے انتہائی حساس اور حساس تجارتی مراکز کا از سر نو جائزہ لینے کیلئے سروے شروع کر دیاگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ہشت نگری بی آر ٹی اسٹاف کو رات کے اوقات میں تجاوزات کے باعث حسا س ترین قرار دیاگیا ہے۔ ہتھ ریڑھی بانوں، بازاروں میں تجاوزات قائم کرنے والے تاجروں، سڑکوں، فٹ پاتھوں پر اشیا فروخت کرنے والوں سمیت سبزی اور مچھلی فروخت کرنے والوں کی تفصیلات بھی اکھٹی کی جارہی ہیں۔
ذرائع کے مطابق سیکیورٹی صورتحال کے باعث بی آر ٹی ہشت نگری کے اسٹاف کو رات کے اوقات کار میں حساس ترین قرار دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ پشاورکے ہشت نگری بی آر ٹی اسٹاف کے دونوں اطراف تجاوزات کی بھرمار ہے اور جہاں تاجروں نے دکانوں کے آگے اضافی جگہوں پر قبضہ رکھا ہے۔ وہیں رہی سہی کسر چھاپڑی فروشوں اور ہتھ ریڑھی بانوں نے پوری کر دی ہے جس کے باعث پیدل گزرنا بھی لوگوں کیلئے مشکل ہوگیا ہے۔ خاص کر خواتین اور طالبات کو تجاوزات کے باعث شدید مشکل ہے۔ کیونکہ تاجروں نے تقریباً پانچ سے دس فٹ تک اضافی جگہ پر قبضہ کیا ہوا ہے اور دکانوں کا اضافی سامان فٹ پاتھ سمیت سڑکوں کے وسط میں پہنچا دیا ہے۔ جبکہ شام کے بعد راستے کے بالکل درمیان میں بیٹھ کر چائے اور کھانے کی کرسیاں وغیرہ لگا کر ہوٹل کا کاروبار بھی کیا جارہا ہے۔
اس حوالے سے پشاورکے شہریوں نے ضلعی انتظامیہ سے اور ٹریفک پولیس سے تجاوزات کے فوری خاتمے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ اسی طرح ملک سعد شہید سمیت شعبہ بازار اور صدر بازار کے بی آر ٹی اسٹاف پر بھی تجاوزات کی بھرمار ہو گئی ہے اور ٹرانسپورٹ سمیت لوگوں کی پیدل آمد و رفت بھی تجاوزات کی وجہ سے انتہائی مشکل ہے۔ تاہم انتظامیہ اب تک کارروائی کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔