لاہور: پاکستان ڈیری اینڈ ایگری گلچر ایسوسی ایشن نے پیداواری اخراجات ناقابلِ برداشت حد تک پہنچنے پر ڈیری فارمز بند کرنے کا انتباہ کرتے ہوئے حکومت اور متعلقہ اداروں کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس کاروبار کو تحفظ فراہم نہ کیا گیا تو یہ قابلِ عمل نہیں رہے گا اور مجبوراً بند کردیا جائے گا جس کے بعد ملک میں عام آدمی کیلیے صرف کیمیکل کا مضر صحت دودھ رہ جائے گا جو بیماریوں سے اسپتال بھر دے گا ۔
ایسوسی ایشن کےجنرل سیکریٹری ساجد اشرف ، طارق اسماعل اور دیگر رہنماﺅں نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ اس وقت دودھ کے پیدواری اخراجات اوسطاً 253 روپے فی لٹر تک پہنچ چکے ہیں جبکہ پروسیسر کمپنیاں یہ دودھ112سے 123 روپے کے نرخ پر خرید رہی ہیں، فارمرز کی زیادہ تر تعداد ان تارکین وطن پر مشتمل ہے جنہوں نے اپنے ملک کو ترجیح دیتے ہوئے بیرون ملک سے پاکستان میں سرمایہ منتقل کرکے کاروبار شروع کیا لیکن ادارہ جاتی پالیسیاں اور پیداواری اخرجات کاروبار جاری رکھنے کی راہ میں رکاوٹ بن گئے ہیں
انہوں نے کہاکہ فارمرز روزانہ کی بنیاد پر اتنا نقصان برداشت نہیں کرسکتے اس لیے متعلقہ ادارے ان کے پیدواری اخراجات کا خود جائزہ لیکر ہمارے ساتھ مذاکرات کرکے دودھ کی فی لٹر قیمت کا تعین کریں بصورتِ دیگر کاروبار شدید نقصان اٹھا کر بند کردیا جائے گا اور یہ بھاری سرمایہ کاری خاک میں مل جائے گی ۔
ایک سوال کے جواب میں انہون نے بتایا کہ پیداواری اخراجات بڑھنے پر جب جانوروں کی خوراک کے معیار پرکمپرومائز کیا گیا تو اس سے پیدوار اور دودھ کی کوالتی متاثر ہوئی اور اس کا نقصان بھی فارمرز کو ہوا کیونکہ کمپنیاں ہم سے بارہ ٹی ایس ( ٹوٹل سالڈ) کی شرح سے خریدتی ہیں اور خود پیکٹ میں گیارہ ٹی ایس سے بھی کم پر فروخت کرتی ہیں جبکہ پوری دنیا میں ٹی ایس کے بجائے فیٹ کی بنیاد پر دودھ فروخت ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایک روز کی ہڑتال کے دوران ہم نے اپنا سارا دودھ مدرسوں اور شاہرات کے کناروں پر تقسیم کردیا تھا لیکن روز روز ایسا کرنا ممکن نہیں ،اب کاروبار ہی بند کرنا پڑے گا ۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ دستیاب اعدادو شمار کے مطابق پنجاب میں 33لاکھ لٹر یومیہ کیمیکل سے تیار دودھ ایک سو دس روپے فی لٹر تک فروخت ہورہا ہے ، ڈیری فارم بند ہونے سے ہر طرف صرف کیمیکل سے تیار شدہ دودھ ہی دستیاب ہوگا جو بیماریوں میں اضافے کا موجب بنے گا ۔