کراچی (رپورٹ :محمد اطہر فاروقی)ڈھائی کروڑ کی آبادی پر مشتمل شہر کراچی میں امراض قلب میں مبتلا بچوں کے لئے محض 6سرجن موجود ہیں ۔4سرجن قومی ادارہ برائے امراض قلب ، آغاخان اسپتال اور ایس آئی یو ٹی میں ایک ایک سرجن موجود ہیں۔بچوں کے دل کی مفت سرجری کی سہولت محض این آئی سی وی ڈی میں موجود ہے ۔ماہانہ 120سے 130بچوں کی سرجری کی جاتی ہے جس میں 95 فیصد کامیاب آپریشن ہوتے ہیں ۔تفصیلات کے مطابق تقریبا ڈھائی کروڑ کی آبادی والے شہر میں بچوں کے دل کی سرجریوں کے لئے محض 6 سرجن موجود ہیں ۔امت کو حاصل معلومات کے مطابق شہر میں 6 سرجن میں سے 4 قومی ادارہ برائے امراض قلب میں موجو دہیں ،جس میں ڈاکٹر سہیل بنگش،ڈاکٹر سعد بدر ،ڈاکٹر زبیر اور ڈاکٹر عماد شامل ہیں ،مذکورہ سرجن ایک ماہ کے دوران 120سے 130سرجریاں کرتے ہیں ،ان سرجریوں میں بچوں میں دل کی ساخت کے مسائل ، دل کے بڑ ے اور چھوٹے پردے میں سوراخ ہونا ،شریانیں کا بلاک ہونا ،وال بلاک ہونا، دل کا وال پیدائشی ٹھیک بنا ہوا نہ ہونا ، آدھا دل بند ہونا ،دل کمزور ہونا ، دل کے پھٹوں کی کمزوری ،پھٹے 20سے 25 فیصد کام کرتے ہیں جبکہ انہیں 60فیصد کام کرنا چاہئے ،دل کی دھڑکن کا بلاک ہونا شامل ہیں ،مذکورہ سرجریاں محض این آئی سی وی ڈی میں بچوں کو مفت فراہم کی جاتی ہے ۔
اس کے علاوہ نجی اسپتال میں محض آغا خان اسپتال میں ایک سرجن ڈاکٹر وارث موجود ہیں جو بچوں کے دل کی سرجریاں کرتے ہیں تاہم مختلف سرجریوں کی قیمت 10لاکھ سے 15 لاکھ روپے وصول کیئے جاتے ہیں ،لیاقت نیشنل اسپتال میں ماضی میں ایک سرجن ڈاکٹر منیر موجود تھے تاہم حال ہی میں انہوں نے ایس آئی یو ٹی جوائن کیا ہے تاہم وہاں اب تک سرجریاں شروع نہیں کی گئی ہیں ،اس طرح شہر کراچی میں بچوں کے دل کے محض 6 سرجن موجود ہے، مزید سرجنوں کی اشد ضرورت ہے تاہم دیگر ڈاکٹرز بچوں کے دل کی سرجری کے لئے سرجن کے طور پر کیوں کام نہیں کرتے ہیں؟اس حوالے سے این آئی سی وی ڈی میں بچوں کے شعبے کے انچارج ڈاکٹر عبدالستار نے بتایا کہ بچوں کے علاوہ بڑوں کے لئے امراض قلب کے سرجنوں کی تعداد شہر میں زیادہ ہے لیکن بچوں کے سرجن بننے کے لئے امراض قلب کے دیگر سرجنز کو 3 سال کے لئے الگ سے ٹرینگ کرنا ہوتی ہے ،مزید ٹرینگ کے ڈر سے اکثر ڈاکٹرز اس فیلڈ میں نہیں آتے ہیں.
انہوں نے کہا کہ دل کی کسی بھی بیماری میں مبتلا بچوں کو این آئی سی وی ڈی میں مفت علاج فراہم کیا جاتا ہے ،اس کا طریقہ کار انتہائی آسان ہے ،کسی بھی بچے کو دل کا کوئی بھی مسئلہ ہو چاہئے وہ پیدائشی ہو یا بعد میں ہوا ہو تو وہ این آئی سی وی ڈی کی او پی ڈی یا ایمرجنسی میں بچے کو دیکھائے ،بچے کے بینادی چیک اپ اور ایکو کے بعد فزیشن اس بچے کا معائنہ کرتا ہے ،فزیشن اس بچے کو سرجن کی طرف بھیج دیتا ہے جیسا کہ این آئی سی وی ڈی میں4 سرجن موجود ہیں ،سرجن بچوں کو دیکھنے کے ایمرجنسی کی صورت میں فوری آپریشن کیا جاتا ہے اور اگر ایمرجنسی نہیں ہوتو بچوں کو آپریشن کا وقت دیاجاتا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں سالانہ ایک لاکھ 20ہزار بچے دل کے امراض میں مبتلا ہوتے ہیں جس میں سے 60ہزار بچے پیدائشی طور پر دل کی بیماریوں میں مبتلا پائے جاتے ہیں ۔