محمد علی :
ملکی سیاست میں اس وقت توشہ خانہ کا بڑا غلغلہ ہے۔ پاکستانی رہنماؤں کی طرح سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا ’’توشہ خانہ‘‘ طرز کا اسکینڈل بھی سامنے آگیا ہے۔
موصوف نے خود کو بحیثیت صدر ملنے والے تحائف چھپائے اور انہیں دوسری مدت کیلئے جمع کرائے گئے ’’کاغذات نامزدگی‘‘ میں ظاہر نہیں کیا، پر امریکی سیاست میں بھی ہنگامہ کھڑا ہوگیا ہے۔
بتایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کو ملنے والے تحائف کی مالیت لاکھوں ہے۔ ٹرمپ نے خود کو اور اپنے اہلخانہ کو ملنے والے تمام تحائف قومی خزانے میں جمع کرانے کی اخلاقی ذمہ داری محسوس نہیں کی۔ رپورٹ کے مطابق سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو سب سے مہنگا تحفہ سعودی بادشاہ کی جانب سے دیا گیا۔
فہرست میں شامل غیر ملکی رہنماؤں کے بیش قیمت تحائف میں گولف کلب، ٹرمپ کی دیو ہیکل پینٹنگ، قدیم مصری دیوتا ہورس کا سونے کا پانی چڑھا ہوا ہار، روسی صدر ولادیمیر پوتن کی فیفا ورلڈ کپ 2018ء کی فٹبال اور شاہ عبدالعزیز کا 6 ہزار 400 ڈالر کا ہار شامل ہیں۔ بتایا گیا کہ یہ تحائف ٹرمپ، ان کی بیوی میلانیا، ٹرمپ کی بیٹی ایوانکا اور ٹرمپ کے داماد کشنر کو دیے گئے۔
دوسری جانب ٹرمپ کو گرفتاری کا خوف بھی لاحق ہوگیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مجھے منگل تک گرفتار کرلیا جائے گا، لہٰذا میرے حامی سڑکوں پر نکلیں۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی جماعت ڈیموکریٹس نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر دور صدارت میں دوسرے ممالک کی جانب سے ملنے والے تحائف چھپانے کا الزام عائد کیا ہے۔
امریکی قانون سازوں کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کا خاندان دور صدارت میں بطور تحفہ ملنے والی سعودی عرب کے شاہی خاندان کی تلواریں اور دیگر اشیا ظاہر کرنے میں ناکام رہا اور انہوں نے ڈھائی لاکھ ڈالر سے زیادہ مالیت کے 100 سے زیادہ تحائف کو ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا۔
واضح رہے کہ چین اور سعودی عرب 2017ء میں امریکی صدر اور ان کے خاندان کو سب سے زیادہ مالیت کے تحائف دینے والوں میں شامل ہیں۔ صدر شی جن پنگ نے صدر ٹرمپ اور خاتونِ اول ملانیا ٹرمپ کو 14 ہزار ڈالر مالیت کا ایک خطاطی کا فن پارہ، پریزینٹیشن باکس اور 16 ہزار 250 ڈالر مالیت کا چینی مٹی کا بنا ڈنر سیٹ دیا۔
سعودی عرب کے بادشاہ شاہ سلمان نے چھ ہزار چار سو ڈالر کا یاقوت اور زمرد سے جڑا ہوا ہار دیا اور بحرین کے شہزادہ سلمان بن حماد نے چار ہزار 850 ڈالر کا سونے کا پانی چڑھا ہوا لڑاکا طیارے کا ماڈل گفٹ کیا۔ 2017ء میں ڈونالڈ ٹرمپ اور ان کے خاندان کو ابوظہبی کے شہزادہ محمد بن زید کی طرف سے تین ہزار 700 ڈالر مالیت کا کانسی کا بنا ہوا عربی ہرنوں کا مجسمہ، کویت کے امیر کی طرف سے ایک ہزار 160 ڈالر کے سونے کے سکے اور عمان کے نائب وزیراعظم کی طرف سے ایک ہزار 260 ڈالر کا پرفیوم بھی ملا۔
یورپی رہنماؤں نے بھی امریکی خاندانِ اول کو مہنگے تحائف سے نوازا۔ فرانس کے صدر ایمانویل میکرون نے پانچ ہزار 264 ڈالر کے ماؤنٹ بلانک قلم اور سٹیشنری جبکہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے 1783ء میں بنا امریکہ کا ایک نادر نقشہ دیا جس کی لاگت لگ بھگ ایک ہزار 100 ڈالر ہے۔
ڈیموکریٹس کی طرف سے ایوان کی احتساب کمیٹی میں جمع کرائی گئی فہرست میں سعودی عرب کی جانب سے ملنے والے 16 تحائف کا ذکر کیا گیا ہے جن کی مالیت 45 ہزار ڈالر سے زیادہ تھی۔ تحائف میں ایک خنجر بھی شامل ہے جس کی قیمت 24 ہزار ڈالر تک ہے۔ جبکہ بھارت سے ملنے والے 17 تحائف کو بھی فہرست کا حصہ بنایا گیا ہے، جن میں مہنگے کف لنکس، ایک گلدان اور تاج محل کا ماڈل شامل ہے۔
اس فہرست میں ایل سلواڈور کے صدر کی جانب سے دی جانے والی ٹرمپ کی ایک بڑی پینٹنگ بھی شامل ہے جس کے بارے میں کمیٹی کے تفتیش کاروں کا خیال ہے کہ شاید اسے فلوریڈا منتقل کیا گیا ہو۔ رپورٹ کے مطابق امریکی غیر ملکی تحائف اور سجاوٹ ایکٹ کے تحت صدر، نائب صدر اور ان کے اہل خانہ کو غیر ملکی حکام کی جانب سے ملنے والے مہنگے تحائف لازمی ظاہر کرنا ہوتے ہیں۔
محکمہ خارجہ کے پاس ان تحائف کے ریکارڈ کو برقرار رکھنے کے لیے ایک ڈپلومیٹک گفٹ یونٹ ہے۔ امریکی ایوان میں ڈیموکریٹس کے ایک رکن نے ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ پر غیر ملکی حکومتوں کی طرف سے ملنے والے بڑے تحائف کو منظم اور غلط طریقے سے استعمال کرنے کا الزام لگایا اور وعدہ کیا کہ ظاہر نہ کئے جانے والے تحائف کے بارے میں چھان بین کی جائے گی اور پتا لگایا جائے گا انہیں کہاں رکھا گیا ہے۔