نواز طاہر :
مینار پاکستان کے سبزہ زار میں تحریک انصاف نے اتحادی حکومت کیخلاف جلسے کی تیاری شروع کردی ہے۔ لیکن جلسے کی اجازت منسوخ کیے جانے کی اطلاعات بھی گردش ہونا شروع ہوگئی ہیں۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے اس ماہ کے اوائل میں جلسے کا اعلان کیا تھا۔ لیکن اجازت نہیں ملی۔ پھر پی ٹی آئی نے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دی کہ وہ پنجاب اسمبلی کے الیکشن کی انتخابی مہم کیلئے مینارِ پاکستان پر جلسہ کرنا چاہتی ہے اور انتظامیہ اس کی اجازت نہیں دے رہی تو عدالت عالیہ کی مداخلت سے ڈپٹی کمشنر کی طرف سے مشروط اجازت دی گئی۔ اس اجازت کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے جاری کیے جانے والے پروگرام کے تحت یہ جلسہ پچیس اور چھبیس مارچ کی درمیانی رات ہوگا۔ جس کیلئے کارکنوں کو آٹھ بجے شب پہنچنے کا وقت دیا گیا ہے۔ جلسے کیلئے پی ٹی آئی نے باقاعدہ تیاریاں بھی شروع کردی ہیں۔ آج جمعہ سے اسٹیج بنانے اور دیگر انتظامی کام شروع کیے جائیں گے۔
گزشتہ روز (جمعرات کو) سینیٹر اعجاز چودھری کی قیادت میں سینیٹر سیف اللہ نیازی، اعظم سواتی، میاں اسلم اقبال، ضیاء الدین انصاری، افتخار گھمن، خواجہ شمس اور حاجی امان اللہ اعوان پر مشتمل کمیٹی کے اراکین نے مینار پاکستان کا دورہ کیا اور اسٹیج کیلئے جگہ کا انتخاب کیا۔
ادھر یہ اطلاعات بھی زیر گردش ہیں کہ الیکشن ملتوی کیے جانے کے بعد انتخابی مہم کیلئے جلسے کی اجازت بھی منسوخ کی جا سکتی ہے۔ اس حوالے سے پی ٹی آئی کی کمیٹی کے اراکین نے انتظامیہ کی طرف سے ایسی کسی اطلاع کی تصدیق نہیں کی۔ جبکہ سرکاری طور پر بھی اس اطلاع پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا گیا۔ اس کے برعکس بعض سرکاری حلقوں کی جانب سے اس اطلاع پر ’ ہو بھی سکتا ہے‘ سے زیادہ گفتگو کرنے سے گریز کیا گیا اور خیال ظاہر کیا گیا کہ اس ضمن میں اگلے چوبیس گھنٹوں میں کوئی پکچر واضح ہوسکتی ہے۔ البتہ اس امر کی تصدیق کی گئی کہ جلسے کیلئے عائد کی گئی شرائط پر عملدرآمد کی کوشش کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق اسلحہ کی نمائش پر پابندی پر عملدرآمد کرانے کیلئے کارروائی ہوسکتی ہے اور اس کیلئے ناکہ بندی بھی خارج از امکان نہیں۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ جلسے کی اندرونی سیکورٹی بھی پی ٹی آئی کی ذمہ داری ہے۔ لیکن ملکی صورتحال میں سیکورٹی ادارے اپنی ذمہ داری ادا کریں گے اور سیف سیٹی کیمروں کے ذریعے نگرانی کے انتظامات کیے جائیں گے۔
ان ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی نے جتنی شرائط قبول کی ہیں۔ ان پر پورا اترنا ناممکن ہے اور پولیس کو سیکورٹی کے انتظامات اپنے طور پر کرنا پڑیں گے۔ مگر اہم ایشو یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے کارکنان پولیس کے ساتھ کیا رویہ رکھیں گے؟ جبکہ ان سے مثبت رویے کی توقع نہیں کی جارہی۔ اس امر کا اظہار نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی نے خود بھی کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں کی طرف سے تعاون کی توقع نہیں۔ اس کے برعکس انٹیلی جنس رپورٹوں میں بھی بتایا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے کارکن ضلعی انتظامیہ کی طرف سے عائد کی جانے والی کچھ شرائط پر پورا نہیں اتریں گے۔ اور جس نعرہ بازی کی ممانعت کی گئی ہے۔ وہی نعرے لگائے جائیں گے۔ جبکہ پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل اسد عمرنے بھی جلسے میں الیکشن ملتوی کرنے کیخلاف جارحانہ رویہ اختیار کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
انٹیلی جنس ذرائع کے مطابق ایسی صورت میں جلسے کا اجازت نامہ منسوخ ہونا خارج از امکان قرار نہیں۔ لیکن ابھی اس ضمن میں کوئی باقاعدہ اطلاع یا مشاورت سامنے نہیں آئی۔
دوسری جانب ڈپٹی کمشنر کی طرف سے جلسے کیلئے دی جانے والی اجازت، عائد کی جانے والی کڑی شرائط کا جائزہ لیا گیا تو حقائق کے مطابق ماضی میں کبھی پی ٹی آئی کی جانب سے شرائط پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔ بلکہ گریٹر اقبال پارک (مینارِ پاکستان) کے سبزہ زار پر گھاس، پودوں اور آہنی جنگلوں کو توڑا گیا۔ تین روز تک ملبہ اٹھایا گیا اور نہ ہی پارک کی مکمل صفائی کی گئی۔
ذرائع کے مطابق جلسے کیلئے موجودہ اجازت نامہ بھی عدالتی حکم کی تعمیل میں جاری کیا گیا اور پارکس اینڈ ہارٹیکلچر اتھارٹی سے رپورٹ بھی نہیں لی گئی۔ جبکہ پی ایچ اے نے حال ہی میں نہ صرف نئے پودے اور پھول لگائے تھے بلکہ اس کی تزئین و آرائش کے ساتھ ساتھ بچوں کی دلچسپی اور تفریح کیلئے مختلف مورتیاں بھی نصب کی ہیں۔
واضح رہے کہ گریٹر اقبال پارک کا انتظام و انصرام اور پارکس اینڈ ہارٹیکلچر اتھارٹی (پی ایچ اے) کے پاس ہے اور اس ادارے کے کارکنوں نے مینارِ پاکستان کے سبزہ زار میں جلسہ پودوں اور پارک کیلئے غیر مناسب قرار دیا اور کہا کہ اگرچہ سیاسی سرگرمیاں ہر جماعت کا حق ہیں۔ لیکن سیاسی جماعتیں پارکوں اور پودوں کا خیال نہیں رکھتیں ۔
پی ٹی آئی کی طرف رحجان رکھنے والے کارکنوں نے بھی کہا کہ وہ خان کو دیکھنا اور سننا چاہتے ہیں۔ لیکن یہاں جلسہ ہونے سے ان کی محنت پر پانی پھر جائے گا۔ آج ابھی سیاسی جلسہ نہیں۔ پہلا روزہ ہے۔ لیکن پھر بھی قرارداد پاکستان کی اس یاد گار پر آنے والوں نے کچھ پودے مسل ڈالے ہیں۔ اور جب ہزاروں افراد جمع ہوں گے تو ان پودوں کا کیا بنے گا؟ یہ سوچ کر ہی تکلیف ہو رہی ہے۔
پی ایچ اے سے مشاورت کے بغیر جلسے کی اجازت دیئے جانے کی تصدیق کیلئے جب پی ایچ اے کے ڈائریکٹر جنرل طاہر وٹو سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ان سے کوئی مشاورت کی گئی ہے نہ ہی پوچھا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی تصدیق کی کہ پچھلے سال بھی پارک میں پودوں، پھولوں اور کیاریوں کو جو نقصان پہنچا تھا۔ اس کا کسی نے ازالہ نہیں کیا تھا۔ اس کی تائید کرتے ہوئے پارک میں کام کرنے والے عملے نے بتایا کہ سبزہ زار کو نکھارتے ایک سال لگ گیا ہے۔
یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ ڈپٹی کمشنر کی جانب سے جلسے کے اجازت نامے کے ساتھ جو شرائط عائد کی گئی ہیں۔ ان میں مینارِ پاکستان کے سبزہ زار میں پودوں اور پھولوں کے تحفظ کا براہ راست کہیں ذکرنہیں۔ البتہ یہ شرط ضرور عائد کی گئی ہے کہ پبلک پراپرٹی کو نقصان پہنچنے کی صورت میں پی ٹی آئی کی متعلقہ انتظامیہ ذمہ دار ہوگی۔