اقبال اعوان :
کراچی شہر میں وقفے وقفے سے جاری بارش کا سلسلہ آج جمعہ کی صبح تک جاری رہے گا۔ رمضان کے پہلے عشرے میں موسم بہتر رہے گا۔ اس کے بعد درجہ حرارت بڑھے گا۔ محکمہ موسمیات کی جانب سے بارش کے حوالے سے دو روز قبل پیش گوئی کر دی گئی تھی۔ تاہم سندھ حکومت اور بلدیاتی اداروں کی جانب سے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔ بارش کے دوران ٹوٹی پھوٹی، کھنڈر بنی اور تعمیراتی کاموں کی وجہ سے کھودی گئی سڑکوں کی وجہ سے شہریوں کو سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ حکومتی سطح پر مون سون بارشوں کے حوالے سے پلاننگ جاری ہے۔ دوسری جانب شہری نئے بلدیاتی نظام کی تاخیر سے پریشان ہیں کہ شاید اس کے بعد شہر کی صورت حال بہتر ہو جائے۔
واضح رہے کہ محکمہ موسمیات کی جانب سے کراچی میں مارچ، اپریل اور مئی کے مہینوں میں شدید گرمی اور ہیٹ اسٹروک کی پیشگوئی کی گئی تھی۔ تاہم دو روز قبل بتایا گیا تھا کہ کراچی میں بارش کا سلسلہ 23 مارچ کی صبح سے شروع ہوگیا اور جو آج 24 مارچ تک جاری رہے گا۔ کسی علاقے میں تیز اور کہیں ہلکی بارش چل رہی ہے۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ کراچی میں بارش کے دوران ژالہ باری کا بھی امکان ہے۔
محکمہ موسمیات کے چیف میٹ آفیسر سردار سرفراز نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ مغربی ہوائوں کے ساتھ بارش کا یہ اسپیل ملک بھر میں 26 مارچ تک جاری رہے گا۔ جبکہ کراچی میں بارش وقفے وقفے سے تیز اور کہیں کم ہوتی رہے گی، اور یہ سلسلہ آج جمعہ کی علی الصبح تک ختم ہو جائے گا۔ کراچی کا درجہ حرارت 27 ڈگری ہے اور چند روز موسم اچھا رہے گا۔ اس کے بعد درجہ حرارت بڑھے گا۔
سردار سرفراز کا کہنا تھا کہ سندھ کے اضلاع بالخصوص اپر سندھ کے شہروں سکھر، خیرپور، لاڑکانہ، جیکب آباد، کشمور میں تیز بارش 25 مارچ تک رہے گی اور میرپورخاص، سانگھڑ، عمرکوٹ میں تیز بارش کے علاوہ ژالہ باری کا بھی امکان ہے۔ جبکہ ملک کے دیگر شہروں پنجاب، خیبر پختونخواہ، آزاد کشمیر، کوئٹہ اور بلوچستان کے شمال مشرقی علاقوں میں بارش کا سلسلہ دو روز تک برقرار رہے گا۔
دوسری جانب سندھ کے حکومتی ادارے اور بلدیاتی ادارے پیشگوئی کے باوجود تیز بارش کے دوران کوئی اقدامات کرتے نظر نہیں آئے۔ شہر میں برساتی نالوں کی صفائی کے ٹینڈر جاری کیے گئے تھے۔ اس طرح مون سون بارشوں سے قبل کی تیاری کی جارہی ہے۔ شہر میں برساتی نالے کچرے سے بھرے ہوئے ہیں۔ بعض اوور فلو ہو رہے ہیں۔ جگہ جگہ گٹر ابل رہے ہیں۔ سیوریج لائنیں کئی جگہوں پر تباہ ہو چکی ہیں اور گندا پانی گلیوں اور سڑکوں پر جمع ہو رہا ہے۔ لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں۔ نیو کراچی، نارتھ کراچی، نارتھ ناظم آباد، بلدیہ، لیاقت آباد، کورنگی، لانڈھی، ملیر، شاہ فیصل کالونی، گلستان جوہر، گلشن اقبال اور دیگر علاقوں میں سیوریج لائنوں کی تبدیلی اور مرمت کا کام نہیں کیا جارہا ہے۔
گزشتہ بارشوں کے دوران ٹوٹنے والی سڑکوں کو کئی بار استرکاری کے ذریعے ٹھیک کرنے کی کوشش کی گئی۔ بیشتر سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ شہر میں جاری تعمیراتی کاموں کے باعث بھی کئی جگہوں سے سڑکیں کھود دی گئی ہیں۔ اس صورت حال میں شہر کے اندر چند منٹ کی تیز بارش شہریوں کے لیے پریشانی کا باعث بن رہی ہے۔ معمولی بارش کے دوران ہی گلی کوچوں کے علاوہ سڑکوں پر بعض جگہ پانی جمع ہونا شروع ہو گیا تھا۔ علاقوں میں کچرا اٹھانے کا کام ویسے بھی کم ہے اور چھٹی کی وجہ سے مزید رک جاتا ہے۔ ہر طرف کچرے کے ڈھیر لگے ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ دو سال سے نئے بلدیاتی نظام کا سلسلہ شروع ہے۔ جو ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا ہے۔ نئے بلدیاتی سسٹم کے بعد شاید شہر کا مسئلہ حل ہو جائے۔