اسلام آباد:ومی اسمبلی میں عدالتی اصلاحات (سپریم کورٹ کارروائی ، قواعد و ضوابط )بل 2023 متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔۔وکلا کا تحفظ و فلاح و بہبود بل بھی منظور کر لیا گیا۔
اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی اجلاس شروع ہوا تو سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی گئی۔ قائمہ کمیٹی رپورٹ چیئرمین محمود بشیر ورک نے ایوان میں پیش کی۔
عدالتی اصلاحات سے متعلق سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 کی شق وار منظوری لی گئی، بل 2023 پر رائے شماری کی تحریک منظور کی گئی۔
محسن داوڑ نے بل میں ترمیم پیش کر دی اور وفاقی وزیر اعظم نذیر تارڑ نے ترمیم کی حمایت کر دی۔ محسن داوڑ نے کہا کہ کراچی کا نسلہ ٹاور بھی ازخود نوٹس کی وجہ سے گرایا گیا۔ انہوں نے تجویز دی کہ ماضی میں184/3 کے متاثرین کو 30دن میں اپیل کا حق دیا جائے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ یہ ایک بار کی قانون سازی ہے کوئی پنڈورا باکس نہیں کھلے گا۔پیپلزپارٹی نے محسن داوڑ کی ترمیم کی حمایت کر دی جس کے بعد ماضی میں 184/3 کے متاثرین کو اپیل کا حق دینے کی ترمیم منظور کر لی گئی۔
ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے سامنے ہر معاملے اور اپیل کو کمیٹی کا تشکیل کردہ بینچ سنے اور نمٹائے گا جبکہ کمیٹی میں چیف جسٹس اور دو سینئر ترین ججز ہوں گے اور کمیٹی کا فیصلہ اکثریت رائے سے ہو گا۔
آئین کے آرٹیکل 184/3 کے تحت معاملہ پہلے کمیٹی کے سامنے پیش کیا جائے گا، بنیادی حقوق سے متعلق عوامی اہمیت کے معاملے پر3 یا اس سے زائد ججزکا بینچ بنایا جائے گا، آئین اور قانون سے متعلق کیسز میں بینچ کم از کم 5 ججز پر مشتمل ہو گا جبکہ بینچ کے فیصلے کے 30 دن کے اندر اپیل دائر کی جا سکے، دائر اپیل 14 روز میں سماعت کے لیے مقرر ہو گی، زیرالتوا کیسز میں بھی اپیل کا حق ہو گا، فریق اپیل کے لیے اپنی پسند کا وکیل رکھ سکتا ہے۔
اس کے علاوہ ہنگامی یا عبوری ریلیف کے لیے درخواست دینےکے 14 روزکے اندر کیس سماعت کے لیے مقرر ہوگا۔
قبل ازیں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے سپریم کورٹ پریکٹس اور پروسیجر بل 2023ء متفقہ طور پر منظور کرلیا۔
اعلیٰ عدلیہ سے متعلق قانون سازی کے معاملے پر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس چیئرمین محمود بشیر ورک کی صدارت میں ہوا۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بل پر قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی اصلاحات سے متعلق بل قومی اسمبلی میں پیش کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اعلیٰ ترین عدالت میں شفاف کارروائی ہو، پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار نے بارہا اس پر توجہ دلائی، 184 تین میں بنیادی اپیل کا حق نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک ججمنٹ آئی تھی کہ اپیل کا حق ہونا چاہیے، فوری نوعیت کے مقدمات کی 6، 6 ماہ شنوائی نہیں ہوتی، سپریم کورٹ کے اندر سے بھی آوازیں آئیں تو قانون سازی کا فیصلہ کیا گیا۔