سید نبیل اختر :
سندھ فوڈ اتھارٹی نے قانونی پیچیدگیوں سے بچنے کیلیے تمام ڈیلی ویجز ملازمین کو بھتہ جمع کرنے پر لگا دیا۔ ضلعی فوڈ سیفٹی ٹیموں کے علاوہ ڈائریکٹر آپریشن کے ماتحت ویجی لینس ٹیمیں بھی کھانے پینے کی اشیا فروخت کرنے والوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہی ہیں۔ کراچی کی تمام فوڈ اسٹریٹس پر موبائل لیبارٹری کی گاڑی کھڑی کرکے جوڑ توڑ کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
نئے ڈائریکٹر جنرل بھی بھتے کا پرانا نیٹ ورک توڑنے میں ناکام ہوگئے ہیں۔ 89 دنوں کیلیے 11 نئے ملازمین بھرتی کرلئے گئے۔ ہر ایک کو 50 لاکھ روپے جمع کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔ ٹھیلوں پر بکنے والے غیر معیاری کیچپ اور براؤن پیاز کے کارخانوں کو بھتے کے عوض لائسنس جاری کردیا گیا۔ چائے پتی سے دو لاکھ بھتہ لینے کے بعد دوبارہ چھاپہ مارنے پر کمپنی نے عدالت سے رجوع کرلیا۔ دودھ فروش، بیکریاں، پاپے اور ڈبل روٹی کے کارخانوں سے فی کس ایک لاکھ روپے وصول کیے جارہے ہیں۔ افطاری کے وقت سے شروع ہونے والا ’’بھتہ آپریشن‘‘ سحری کے وقت تک جاری رہتا ہے۔ اتھارٹی کے خلاف عدالتی کیسز کی تعداد 100 سے تجاوز کرگئی۔
سندھ فوڈ اتھارٹی کا قیام سندھ فوڈ اتھارٹی ایکٹ 2016ء کے تحت عمل میں لایا گیا تھا۔ فوڈ اتھارٹی کو چلانے کیلئے پہلے مرحلے میں ڈیلی ویجز ملازمین بھرتی کئے گئے تھے۔ جن کا تقرر محض ایک برس کیلئے تھا۔ جس کے بعد انہیں مستقل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔ تاہم اہم ذرائع کے مطابق بھتہ جمع کرنے کیلئے بنائی گئی ٹیموں میں شامل ان ڈیلی ویجز ملازمین کو محض اس لیے کنفرم نہیں کیا گیا۔ کیونکہ بھتہ جمع کرنے پر مامور ان ڈیلی ویجز ملازمین کے خلاف اگر کوئی کمپنی یا فرد عدالت سے رجوع کرلے تو اس ملازم کو فارغ کرکے جان چھڑائی جاسکے۔
دو برس کے دوران بھتے پر مامور 20 ملازمین کو مختلف کیسز کی بنا پر ملازمت سے فارغ کردیا گیا ہے۔ سندھ فوڈ اتھارٹی میں ڈیلی ویجز پر 216 ملازمین کو بھرتی کیا گیا تھا اور ان ملازمین کو بطور ایف ایس او، اے ایف ایس او، لیب ٹیکنیشن، اسسٹنٹ، اکاؤنٹنٹ، نائب قاصد، ڈرائیور، ڈسپیچ رائیڈر اور ڈسپیچ کلرک تعینات کیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ سندھ فوڈ اتھارٹی کے خلاف 100 سے زائد کیسز عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔ جن میں آل پاکستان ریسٹورنٹس ایسوسی ایشن، بوٹ بیسن فوڈ اسٹریٹ، فیڈرل بی ایریا انڈسٹریل اور سائٹ کے فیکٹری مالکان شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق کراچی میں ضلعی فوڈ سیفٹی ٹیموں کے علاوہ ڈائریکٹر آپریشن کے ماتحت کام کرنے والی ویجی لینس ٹیمیں بھی شہر بھر میں کارروائیاں کر رہی ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ سائٹ ایریا کی ایک چائے پتی بنانے والی کمپنی میں ویجی لینس ٹیم نے کارروائی کی اور وہاں سے دو لاکھ روپے بھتہ وصول کیا۔ اسی فیکٹری میں بھتے کیلیے ضلعی ڈپٹی ڈائریکٹر نے وزٹ کیا اور مالک سے 5 لاکھ روپے کا مطالبہ کیا تو فیکٹری مالک نے ڈپٹی ڈائریکٹر فوڈ اتھارٹی کو یہ کہہ کر بھگا دیا کہ ایک ہفتے میں دو بار بھتہ نہیں دیں گے۔
فیکٹری مالک نے فوڈ اتھارٹی کے خلاف عدالت سے رجوع کرلیا۔ بعد ازاں چائے پتی فروخت کنندگان ایسوسی ایشن نے معاملے میں مداخلت کی اور ہر ماہ انسپیکشن کے نام پر لوٹ مار روکنے کا مطالبہ کیا۔ عدالت جانے پر چائے پتی فیکٹری کی جان چھوٹی۔ تاہم دیگر فیکٹریوں سے ماہانہ بھتہ وصول کیا جارہا ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ رمضان سیزن کیلئے سندھ فوڈ اتھارٹی نے 89 دنوں کیلیے 11 ڈیلی ویجز ملازمین بھرتی کئے ہیں۔ جنہیں فی کس 50 لاکھ روپے جمع کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔ ان میں شاہ جہان سومرو، طاہر، تحسین، اویس وسان، صدام، محبوب بھٹی، ندیم سومرو، عمیر عباسی اور دیگر شامل ہیں۔
معلوم ہوا ہے کہ یہ ملازمین 875 نمبر کی سرکاری موبائل کے ہمراہ مارکیٹوں اور فیکٹریوں کا رخ کرتے ہیں۔ ان کے پاس سندھ بنک کی سلپ موجود ہوتی ہے۔ جس پر یہ 50 ہزار سے 5 لاکھ روپے کے چالان بناکر دیتے ہیں اور جوڑ توڑ کی صورت میں وصولی کرکے وہ بنک سلپ پھاڑ دی جاتی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ یہ بنک سلپ مسروقہ ہیں اور سندھ بنک کی برانچوں سے چوری کی گئی ہیں۔ مذکورہ سلپ پر ہی بھتہ وصولی کی جاتی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ محکمہ سندھ فوڈ اتھارٹی کے ڈیلی ویجز ملازمین اور مختلف محکموں سے ڈیپوٹیشن پر تعینات افسران ایزی پیسہ اکاؤنٹس میں وصولیاں کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اینٹی کرپشن کے ایک افسر کو ویجی لینس ڈائریکٹر تعینات کیا گیا ہے۔ جسے 5 کروڑ کی وصولی کا ٹاسک دیا گیا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ سندھ فوڈ اتھارٹی نے عید سیزن کیلئے کراچی کے تمام اضلاع میں نئے ڈپٹی ڈائریکٹرز تعینات کیے ہیں۔ جن کی نگرانی اینٹی کرپشن اینڈ اسٹیبلشمنٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر رفیق میمن کو سونپی گئی ہے۔ فوڈ اتھارٹی میں اینٹی کرپشن افسر اضافی ذمے داریاں انجام دے رہے ہیں۔
ڈائریکٹر جنرل سندھ فوڈ اتھارٹی نے ڈسٹرکٹ ویسٹ میں بشیرخان، ڈسٹرکٹ ایسٹ میں ندیم سومرو ڈسٹرکٹ ساؤتھ میں یاسین سبزواری، ڈسٹرکٹ کورنگی میں مسعود بھٹو، ڈسٹرکٹ سینٹرل میں بھی یاسین سبزواری اور ڈسٹرکٹ ملیر میں منصور شیخ کو ڈپٹی ڈائریکٹر تعینات کیا گیا ہے۔ ان کے ماتحت اسسٹنٹ ڈائریکٹرز بھی تعینات کیے گئے ہیں۔ جو فوڈ سیفٹی افسران اور اسسٹنٹ فوڈ سیفٹی افسران کے ذریعے رقوم بٹور رہے ہیں۔ اینٹی کرپشن کے ڈپٹی ڈائریکٹرکی بطور ڈائریکٹر آپریشن و ویجی لینس تعیناتی کے حکمنامے کے حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ یہ 16 مارچ 2022ء کو ہوا تھا۔ ان کی مدت ملازمت بورڈ کے فیصلے کے مطابق ایک برس مقرر کی گئی تھی جوگزشتہ جمعرات کو ختم ہوگئی۔ انتظامیہ نے انہیں اسی روز اگلے ایک برس کیلئے سندھ فوڈ اتھارٹی میں تعینات کردیا۔
ذرائع نے بتایا کہ دکانداروں یا ہوٹلوں پر جرمانے کیلئے چالان فوڈ سیفٹی افسر جاری کرتا ہے اور اس کے دستخط ہونا لازمی ہیں۔ تاہم کئی مرتبہ ہیلپر عمیر چالان پر فوڈ سیفٹی افسر محمد تحسین کے جعلی دستخط کرکے دکانداروں پر جرمانہ بھی کرتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ بنا فوڈ سیفٹی افسر کے بھی اسسٹنٹ ہارون اور ہیلپر عمیر چھاپہ مار کارروائیاں کرتے ہیں اور خود کو ڈائریکٹر ظاہر کرتے ہیں۔
’’امت‘‘ کو فوڈ اتھارٹی کے ایک افسر نے بتایا کہ طریقہ واردات کچھ اس طرح ہے کہ فوڈ اتھارٹی کے اہلکار کسی بھی ہوٹل، دکان، ریسٹورنٹ یا بیکری کا رخ کرتے ہیں اور تعارف کرانے کے بعد کچن یا ککنگ ایریا میں گھس جاتے ہیں اور انسپکشن شروع کردیتے ہیں۔ برتنوں اور اجناس کی بوریوں کو اٹھاکر ادھر ادھر کرنے کے دوران گندگی کو بنیاد پر کارروائی کا آغاز کرتے ہیں۔ پھر ککنگ آئل چیک کرتے ہیں اور سیمپل اٹھالیا جاتا ہے۔ وہی سیمپل لیبارٹری بھجوانے کا کہا جاتا ہے۔ جو کبھی لیبارٹری بھیجا ہی نہیں جاتا۔ یہ محض پیدا گیری کا ایک حربہ ہے۔ وہیں ایک اہلکار مذکورہ جگہ کیلیے اپنے بیگ سے چیک لسٹ نکالتا ہے۔ جس میں لائسنس کی موجودگی اور دیگر امور کا ذکر ہوتا ہے۔ اسی چیک لسٹ کو اپنی مرضی سے منفی رپورٹ کے طور پر ظاہر کیا جاتا ہے اور اسی چیک لسٹ پر مالکان سے دستخط کرائے جاتے ہیں اور پھر بھاری جرمانے کا جعلی واؤچر تھمادیا جاتا ہے۔ پھر مالکان کو سندھ فوڈ اتھارٹی کے دفتر آنے کا کہا جاتا ہے۔ جہاں کرپٹ افسران کی جانب سے لاکھوں روپے بھتہ وصول کیا جاتا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ فیڈرل بی انڈسٹریل ایریا اور بھنگوریہ گوٹھ میں براؤن پیاز کے کارخانوں اور کیچپ فیکٹریوں کو لائسنس دستاویزات جاری کیے گئے ہیں، جو غیر معیاری ہیں اور ڈسکارڈ آئل سے اپنے پروڈکٹس تیار کر رہے ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ ان فیکٹریوں سے شاہجہان سومرو نے فی کس 2 لاکھ روپے وصولی کرکے انہیں لائسنس کے چالان تھمادیئے ہیں۔ سرکاری فیسوں کی ادائیگی کے بعد انہیں لائسنس جاری کردیے جائیں گے۔